حلقہ پارلیمنٹ نظام آباد میں بیالٹ پیپر کے ذریعہ رائے دہی

   

185 امیدوار میدان میں ، چیف الیکٹورل آفیسر تلنگانہ کی سفارش پر غور و خوض
حیدرآباد۔29مارچ(سیاست نیوز) حلقہ پارلیمنٹ نظام آباد میں رائے دہی کا عمل بیالٹ پیپر کے ذریعہ ہوگا!الیکشن کمیشن کی جانب سے اس بات کی بھی کوشش کی جا رہی ہے کہ 185 امیدواروں والے اس حلقہ پارلیمنٹ میں ایم۔III الکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے استعمال کو یقینی بنایا جائے لیکن اس سلسلہ میں فیصلہ کو قطعیت نہیں دی گئی ہے۔ باوثوق ذرائع سے موصولہ اطلاعات کے مطابق حلقہ پارلیمنٹ نظام آباد میں 11اپریل کو ہی رائے دہی کے انتظامات کو یقینی بنانے کے اقدامات کئے جا رہے ہیں لیکن اس بات پر بھی غور کیا جا رہاہے کہ اگر بیالٹ پیپر کے ذریعہ رائے دہی کروائی جاتی ہے تو اس میں کتنی مشکلات پیش آئیں گی اور کتنی تاخیر ہوگی۔ بتایاجاتاہے کہ چیف الکٹورل آفیسر تلنگانہ کی جانب سے روانہ کردہ سفارش کے مطابق سی ای او نے حلقہ پارلیمنٹ نظام آباد میںبیالٹ پیپر نظام کے تحت رائے دہی کروانے کی سفارش کردی ہے اور کہا جار ہاہے کہ اندرون دو یوم اس بات کو قطعیت دے دی جائے گی کہ حلقہ پارلیمنٹ نظام آباد میں رائے دہی الکٹرانک ووٹنگ مشین پر ہوگی یا پھر بیالٹ پیپر پر کروائی جائے گی۔حلقہ پارلیمنٹ نظام آباد سے جملہ 185امیدواروں کے پرچۂ نامزدگی قبول ہوچکے ہیں اور پرچۂ نامزدگی سے دستبرداری کی آخری تاریخ گذرنے کے بعد اب یہ بات طئے ہوچکی ہے کہ اس حلقہ میں تمام امیدوار بیالٹ پر برقرار رہیں گے۔ موجودہ زیر استعمال الکٹرانک ووٹنگ مشین میں 64سے زائد امیدوارو ںکو شامل نہیں کیا جاسکتا اسی لئے الیکشن کمیشن کی جانب سے 384 امیدواروںکی گنجائش والی M-III مشینوں کے استعمال کے متعلق بھی غور کیا جا رہاہے او رکہا جا رہاہے کہ ریاست تلنگانہ میں پہلی مرتبہ ان مشینوں کا استعمال ہوگا۔نظام آباد حلقہ سے چیف منسٹر مسٹر کے چندر شیکھر راؤ کی دختر مسز کے کویتا تلنگانہ راشٹر سمیتی کی امیدوار ہیں جبکہ ان کے خلاف سابق رکن پارلیمنٹ مسٹر مدھو گوڑ یشکی کانگریس کے امیدوار ہیں ان کے علاوہ نظام آباد سے کسانوں نے تلنگانہ راشٹر سمیتی کی امیدوار کے خلاف اجتماعی پرچۂ نامزدگی داخل کرتے ہوئے حکومت کے خلاف اپنی برہمی کا اظہار کیا ہے جس کے سبب پرچۂ نامزدگی داخل کرنے والوں کی تعداد 185 تک پہنچ گئی ہے جس سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ ریاستی حکومت کے خلاف کسانوں میں پائی جانے والی برہمی کا اظہار کیا جا رہاہے اور سیاسی ماہرین کا کہناہے کہ حلقہ نظام آباد کی اس صورتحال کا منفی اثر ریاست کے دیگر حلقہ جات پارلیمان پر بھی مرتب ہوگا۔