تین مراحل پر مشتمل معاہدہ پراتوار 19جنوری سے عمل آوری‘پہلے مرحلے میں 33 اسرائیلی قیدیوں کی رہائی
غزہ :حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی معاہدے سے غزہ میں خوشی کی لہر دوڑ گئی اور فلسطینی جشن مناتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئے۔میڈیاکے مطابق عہدیدار نے بتایا کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان 15 ماہ بعد غزہ جنگ کے خاتمے کیلئے معاہدہ ہوگیا ہے تاہم رپورٹ کے مطابق معاہدے کا باقاعدہ اعلان نہیں کیا گیا۔ابتدائی طور پر 6 ہفتوں کی جنگ بندی کا مرحلہ ہوگا اور اس میں غزہ پٹی سے اسرائیل فورسز کی بتدریج واپسی اور اسرائیل کی جانب سے قیدیوں کی رہائی کے بدلے میں حماس کی زیرحراست موجود اسرائیلیوں کی رہائی شامل ہوگی۔پہلے مرحلے میں 33 اسرائیلی قیدیوں کی رہائی ہوگی جس میں تمام خواتین، بچے اور 50 سال سے بڑی عمر کے افراد شامل ہوں گے۔معاہدے کے پہلے مرحلے کے مکمل ہونے میں 16 دن لگ جائیں گے جس کے بعد دوسرے اور تیسرے مرحلے میں بیک وقت ڈیل جاری رکھنے کے لیے مذاکرات کیے جائیں گے۔۔6ہفتوں کی جنگ بندی پر عمل درآمد 3 مراحل میں کیا جائے گا،مرحلہ وار سویلین قیدیوں کا تبادلہ اور جنگ کے خاتمے پر مذاکرات ہوں گے۔دوسرے مرحلے میں اسرائیلی فورس کے قیدی حماس رہا کرے گی اور غزہ کے عوامی مقامات سے اسرائیلی فوج کا انخلا ہوگا۔تیسرے مرحلے میں اسرائیلی فورسز کا غزہ سے مکمل انخلا اور غزہ کی تعمیر نو پر کام کیا جائے گا۔قطری وزیر اعظم محمد بن عبد الرحمان بن جاسم الثانی نے باقاعدہ معاہدہ کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنگ بندی معاہدہ کروانے کے لیے قطر، مصر اور امریکہ کی کوششیں کامیاب ہوگئی ہیں۔انہوں نے کہا کہ جنگ بندی کااطلاق اتوار19 جنوری سے ہوگا۔ انہوں نے جنگ بندی جنگ کے آغاز تک غزہ میں قیام امن پر زور دیا ہے۔قطری وزیر اعظم نے کہا کہ معاہدہ اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی اور غزہ کے لیے انسانی امداد میں اضافے کا بھی باعث بنے گا۔قطری وزیر اعظم نے کہا کہ ہم غزہ میں اپنے بھائیوں کو تنہا نہیں چھوڑیں گے۔توقع ہے کہ معاہدہ اتوار سے نافذ العمل ہو جائے گا۔وقت کا اعلان بعد میں ہوگا۔انہوں نے بتایا کہ معاہدے کے پہلے مرحلے میں اسرائیلی یرغمالیوں اور فلسطینی قیدیوں کی رہائی ہوگی۔ معاہدے کے پہلے مرحلے میں بے گھر افراد کی گھروں کو واپسی بھی شامل ہے۔قطری وزیراعظم نے کہا کہ پہلے مرحلے میں غزہ کی پٹی سے زخمیوں کو علاج کے لیے نکالنا بھی شامل ہے۔ ہم تمام فریقین پر اپنے وعدوں کو پورا کرنے پر زور دیتے ہیں۔دوسری جانب حماس رہنما سامی ابو زہری نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے جنگ بندی معاہدے کو اہم کامیابی قرار دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ اس بات کا اظہار بھی ہے کہ اسرائیلی فوج اپنے کسی ہدف کو حاصل نہیں کرسکی۔غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی کابینہ امن معاہدے کی منظوری آج دے گی۔ غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے کی ممکنہ تفصیلات بھی سامنے آگئی ہیں۔عرب میڈیا کے مطابق غزہ جنگ بندی معاہدہ 3 مراحلے پر مشتمل ہوگا۔ معاہدے کا پہلا مرحلہ 6 ہفتوں پر مشتمل ہوگا۔پہلے مرحلے کے دوران اسرائیلی فوج غزہ کی سرحد کے اندر 700 میٹر تک خود کو محدود کرلے گی۔جنگ بندی کے اس مرحلے میں اسرائیل تقریباً 2000 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا جن میں عمر قید کے 250 قیدی بھی شامل ہوں گے۔اس مرحلے میں غزہ میں موجود 33 اسرائیلی مغویوں کو بھی رہا کیا جائے گا۔پہلے مرحلے میں اسرائیل زخمیوں کو علاج کے لیے غزہ سے باہر سفر کی اجازت دے گا۔اس مرحلے کے آغاز کے 7 روز بعد اسرائیل مصر کے ساتھ رفح کراسنگ کھول دے گا۔اس دوران اسرائیلی فوج مصر کے ساتھ سرحد جسے فلاڈیلفی راہداری کہا جاتا ہے، سے پیچھے ہٹ جائے گی اور آئندہ مراحل میں اس علاقے سے واپس چلی جائے گی۔اس سے قبل میڈیا کی جانب سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس اور اسرائیل غزہ جنگ بندی معاہدے پر متفق ہوگئے ہیں۔ میڈیا نے جنگ بندی مذاکرات سے باخبر ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ جنگ بندی معاہدے پر اتفاق کے بعد 15 ماہ سے زائد عرصے سے جاری جنگ کا اختتام ہوگیا ہے۔عرب میڈیا الجزیرہ کے مطابق حماس کی جانب سے الجزیرہ کو بتایا گیا ہے کہ حماس رہنما خلیل الحیہ کی سربراہی میں وفد نے قطر اور مصر کے ثالثوں کو جنگ بندی معاہدے پر اپنی رضامندی سے آگاہ کردیا ہے۔