نیویارک: امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے کہا ہے کہ غزہ کے شہریوں کا تحفظ اسرائیل کی اخلاقی ذمہ داری کے ساتھ ساتھ حکمت عملی کی بھی ضرورت ہے۔ اس لیے ہم اسرائیل کو مسلسل زور دے کر بتاتے رہیں گے کہ شہریوں کو تحفظ دے اور ان کے لیے امدادی بہاؤ میں تیزی آنے دے۔انہوں نے کہا کہ یہ کام اولین ضرورت بھی ہے، اہم ترین بھی، صحیح ترین بھی اور اسرائیل کے لیے سٹریٹجک اہمیت کا بھی حامل بھی۔ آسٹن نے یہ بات رپورٹرز سے بات کرتے ہوئے کہی ہے۔انہوں نے اس موقع پر اسرائیل کی غزہ میں جنگ کا امریکہ کی عراق میں جنگ سے تقابل کرتے ہوئے کہا امریکہ نے عراق میں داعش جیسی دہشت گرد تنظیم کیخلاف آبادی کے اندر لڑائی لڑی ہے۔ اس کا سبق جو میں نے لمبے عرصے میں عراق میں لڑی جانے والی جنگ سے سیکھا ہے۔ اس میں شہری جنگ کے حوالے سے ایک دو باتیں بہت اہم ہیں، کیونکہ انہیں کی وجہ سے ہم داعش کو عراق میں شکست دینے میں کامیاب ہوئے، میں سمجھتا ہوں حماس کا معاملہ بھی ایسا ہی ہے۔ لائیڈ آسٹن نے کہا کہ داعش کے شہروں میں بڑے اثرات بن چکے تھے۔ اس لیے بین الاقوامی جنگی اتحاد کو شہروں میں داعش کیخلاف لڑائی میں بہت سخت محنت کرنا پڑی تاکہ شہریوں کو جنگ کے باوجود بچایا جا سکیاور انسانی بنیادوں پر بھی چیزیں آگے بڑھا سکیں۔ ہم نے عراق میں جنگ کے دوران اس چیز کا مشکل ترین وقتوں میں بھی خیال رکھا۔ امریکی وزیر دفاع نے زور دیتے ہوئے کہا کہ شہروں کے اندر جنگ جیتنے کی ایک ہی صورت ہے کہ آپ شہریوں کی ہلاکتیں نہ کریں بلکہ انہیں تحفظ دیں۔ان کا مزید کہنا تھا‘ آپ نے اس طرح کی جنگوں میں دیکھا ہے جنگ کا مرکز ثقل شہری آبادی ہی ہوتی ہے۔ اس لیے اگر آپ انہیں ہی دشمن کے بازوں اور اسلحے کی طرف دھکیل دیں گے تو آپ کی اسلحے کی بنیاد پر ہونے والی فتح اسٹریٹجک شکست میں تبدیل ہو سکتی ہے۔ انہوں نے کہا اس بارے میں وہ اسرائیلی اعلیٰ عہدے داروں کو بار بار واضح طور پر بتا چکے ہیں۔رپورٹ کے مطابق اب تک فلسطینیوں کی غزہ میں ہلاکتوں کی تعداد 16000 سے متجاوز ہو چکی ہے۔ جن میں 6500 بچوں اور 4500 عورتوں کی ہلاکتیں شامل ہیں ہو چکی ہیں۔