حکومت احتساب سے بھاگ نہیں سکتی، ایماندارانہ جوابدہی کی ضرورت :کانگریس

   

فوجی کارروائی روکنے کے ٹرمپ کے دعووں پر مودی کی خاموشی حیران کن، ہندوستان اور پاکستان کے قائدین کی یکساں تعریف جاری

نئی دہلی، 22 مئی (یو این آئی) کانگریس نے کہا ہے کہ حکومت پہلگام دہشت گردانہ حملے اور اس کے بعد کے واقعات پر بحث کے لیے کل جماعتی میٹنگ اور پارلیمنٹ کا اجلاس بلانے کے مطالبے کو نظر انداز کر رہی ہے ، لیکن سچائی یہ ہے کہ مودی حکومت اس پورے معاملے پر جوابدہی سے نہیں بچ سکتی۔ کانگریس کی رکن پارلیمنٹ اور ورکنگ کمیٹی کی رکن پرنیتی شنڈے نے جمعرات کو یہاں پارٹی ہیڈکوارٹر میں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ مودی حکومت خاموش رہ کر اور توجہ ہٹا کر احتساب سے بچنے کی کوشش کر رہی ہے اور اسی لیے کل جماعتی میٹنگ اور پارلیمنٹ کا خصوصی اجلاس بلانے کے مطالبے کو نظر انداز کر رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہی نہیں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بار بار یہ دعویٰ کر رہے ہیں کہ ان کے دباؤ پر فوجی کارروائی روک دی گئی ہے لیکن مودی حکومت اس کا کوئی جواب نہیں دے رہی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ آج جب ملک وضاحت، شفافیت اور فیصلہ کن قیادت کا مطالبہ کر رہا ہے تو وزیر اعظم نریندر مودی آل پارٹی میٹنگ میں کیوں نہیں جا رہے ہیں۔ کانگریس صدر ملکارجن کھرگے اور لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی پہلگام حملے پر مسلسل خصوصی اجلاس بلانے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ آخر مسٹر مودی اس سے کیوں بھاگ رہے ہیں؟ کانگریس لیڈر نے کہاکہ لوگ ’آپریشن سندور‘ اور پہلگام دہشت گردانہ حملے کے بارے میں جاننا چاہتے ہیں، لیکن وزیر اعظم اس کے بارے میں بتانے کو تیار نہیں ہیں۔ مودی حکومت ملک سے کیا چھپانا چاہتی ہے ؟ انہوں نے کہا ہے کہ سوالوں کا جواب دینے کے بجائے مسائل سے توجہ ہٹانے کی کوشش کی جارہی ہے لیکن سچ یہ ہے کہ وزیراعظم احتساب سے نہیں بچ سکتے ۔ عوام دیانتدارانہ جواب چاہتی ہے ، اسکرپٹڈ تقریریں نہیں۔ کانگریس نے کہا کہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ مسلسل پاکستان کے خلاف فوجی کارروائی روکنے کے اپنے دعوے دہرا رہے ہیں لیکن اس پر وزیر اعظم نریندر مودی کی خاموشی حیران کن ہے اور ملک کو بتایا جانا چاہئے کہ حکومت اس پر ردعمل کیوں نہیں دے رہی ہے ۔ کانگریس کمیونیکیشن ڈپارٹمنٹ کے انچارج جے رام رمیش نے آج یہاں جاری ایک بیان میں کہا کہ مسٹر ٹرمپ 11 دنوں میں 8 بار ایسے دعوے کر چکے ہیں اور کشمیر پر بات چیت کے لیے غیر جانبدار جگہ کی بات بھی کر رہے ہیں اور باربار ہندوستان کے وزیراعظم اور پاکستان کے وزیراعظم کی ایک ہی طریقے سے تعریف کررہے ہیں، لیکن حکومت ہند اس پر خاموش ہے اور کوئی جواب نہیں دے رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ 11 دنوں میں 8ویں بار صدر ٹرمپ نے ہندوستان اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی کا پورا کریڈٹ لیا، ہندوستان اور پاکستان کے وزرائے اعظم کی یکساں تعریف کی۔
اور انہیں ہر طرح سے مساوی قرار دیا اور اس بات کا اعادہ کیا کہ امریکہ کے ساتھ تجارت ہی وہ ذریعہ تھا جس کا استعال انہوں نے ہندوستان اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی کا اعلان کرنے کے لئے کیا۔

کانگریس کے ترجمان نے طنزیہ انداز میں کہا، “اس سب کے باوجود، ہمارے وزیر اعظم، ڈونلڈ بھائی کے مہان دوست امریکی صدر کی طرف سے بار بار کہی جارہی باتوں پر مکمل طورپر خاموش ہیں۔ وزیر خارجہ بھی اپنے دوست، امریکی وزیرخارجہ کی طرف سے امریکی صدر کے دعووں کی حمایت میں نیز ہندوستان اور پاکستان کے درمیان مذاکرات کے لیے ‘غیر جانبدار مقام’ کے بارے میں کہی گئی باتوں پر مکمل طورپر خاموش ہیں۔ یہ گرجتی ہوئی خاموشی کیوں؟