نئی دہلی : متنازعہ زرعی قوانین پر مودی حکومت اور کسان یونین کی میٹنگ 19 جنوری کو ہونی تھی، لیکن مرکزی وزارت برائے زراعت و کسان ویلفیئر نے اسے ملتوی کرنے کی اطلاع دی ہے اور نئی تاریخ 20 جنوری مقرر کی گئی ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ وگیان بھون میں یہ میٹنگ دوپہر 2 بجے شروع ہوگی۔دراصل مرکزی وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر اور دیگر مرکزی وزراء و افسران کسان یونین کے لیڈروں سے اب تک کئی دور کی میٹنگیں کر چکے ہیں، لیکن زرعی قوانین اور ایم ایس پی کے تعلق سے کوئی فیصلہ نہیں ہوسکا ہے۔ آج بھارتیہ کسان یونین لیڈر راکیش ٹکیت نے اپنے ایک بیان میں کہا بھی تھا کہ 19 جنوری کو ہونے والی میٹنگ سے بھی انھیں بہت زیادہ امید نہیں ہے کیونکہ حکومت نے ضدی رویہ اختیار کیا ہوا ہے، لیکن اب جب کہ حکومت نے یہ میٹنگ ایک دن کے لیے آگے بڑھا دی ہے تو امید کی جا رہی ہے کہ مرکزی وزراء کسانوں کے مطالبات پر سنجیدگی سے غور کر رہے ہیں۔ یوم جمہوریہ کے موقع پر کسانوں کے ذریعہ پریڈ نکالنے کے اعلان سے متعلق دہلی پولیس کی عرضی پر سماعت بھی سپریم کورٹ نے چہارشنبہ تک کے لیے ملتوی کر دی ہے جو مرکزی حکومت کے لیے ایک جھٹکا ہے۔ آج ہوئی سماعت میں سپریم کورٹ نے حکومت سے یہ بھی کہہ دیا ہے کہ نظامِ قانون سے متعلق فیصلہ انتظامیہ کو لینا چاہیے، حکومت کو اپنی طاقت معلوم ہونی چاہیے۔