نئی دہلی: سپریم کورٹ نے مفت راشن اور دیگر مفت اسکیموں پر سوالات اٹھائے ہیں۔ سپریم کورٹ نے سخت لہجے میں پوچھا کہ کب تک لوگوں میں ریوڑی مفت تقسیم کی جائے گی۔ کورونا کے دور میں مہاجر مزدوروں کو مفت راشن تقسیم کرنا وقت کی ضرورت تھی لیکن لوگوں کے لیے روزگار کے مواقع پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ سپریم کورٹ میں جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس منموہن کی بنچ نے نیشنل فوڈ سیکورٹی ایکٹ کے تحت ملک کے 81 کروڑ لوگوں کو مفت اور سبسڈی والے راشن کی فراہمی پر حیرت کا اظہار کیا۔ایک معاملے کی سماعت کے دوران مرکزی حکومت نے عدالت کو بتایا کہ حکومت لوگوں کو مفت راشن دے رہی ہے۔ عدالت نے سالیسٹر جنرل تشار مہتا اور ایڈیشنل سالیسٹر جنرل ایشوریہ بھٹی سے کہا کہ اس کا مطلب ہے کہ صرف ٹیکس دہندگان رہ گئے ہیں جنہیں مفت راشن نہیں دیا جا رہا ہے۔ دراصل سپریم کورٹ میں ایک این جی او کی درخواست پر سماعت ہو رہی تھی۔اس معاملے میں این جی او کی طرف سے سینئر وکیل پرشانت بھوشن پیش ہوئے۔انہوں نے عدالت سے کہا کہ وہ مہاجر مزدور جو ’’ای شرمک‘‘ پورٹل پر رجسٹرڈ ہیں انہیں مفت راشن ملنا چاہئے۔ اس پر عدالت نے کہا کہ کب تک مفت دیں گے؟ اب ہمیں مہاجر مزدوروں کے لیے روزگار کے مواقع، روزگار اور صلاحیت سازی پر کام کرنا چاہیے۔ پرشانت بھوشن نے عدالت میں کہا کہ عدالت نے تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو تارکین وطن مزدوروں کو راشن کارڈ جاری کرنے کی ہدایات دی ہیں۔اس سے وہ مرکزی حکومت کی مفت راشن اسکیم کا فائدہ اٹھا سکیں گے۔ جن کے پاس راشن کارڈ نہیں ہے اور وہ ’’ای شرمک‘‘ پورٹل پر رجسٹرڈ ہیں، انہیں بھی اس اسکیم کا فائدہ دیا جانا چاہئے۔ اس پر عدالت نے کہا کہ اگر ہم تمام ریاستوں کو ایسا حکم دیں گے تو سب بھاگ جائیں گے۔ یہ ذمہ داری مرکز پر عائد ہوتی ہے۔ اسی لیے راشن کارڈ جاری کیے جاتے ہیں۔