حکومت سے بات چیت 120% ناکام

,

   

متنازعہ زرعی قوانین پر مذاکرات کا نواں دور بھی بے نتیجہ
۔/19 جنوری کو پھر بات چیت

نئی دہلی : تین زرعی قوانین کی منسوخی کا مطالبہ کررہے کسانوں اور مرکز کے درمیان بات چیت کا نواں دور بھی آج تعطل کے خاتمہ کی سمت کوئی پیشرفت کے بغیر ختم ہوگیا ۔ چند روز قبل سپریم کورٹ نے متنازعہ قوانین پر عمل آوری کو تااحکام ثانی روکنے کا حکم دیا تھا ۔ بات چیت کے اختتام پر کسان لیڈر ڈاکٹر درشن پال نے کہا کہ یہ راؤنڈ تو 120 فیصد ناکام ثابت ہوا ۔ ہم نے حکومت کے سامنے تجویز رکھی کہ قانون ضروری اشیاء میں کی گئی تبدیلیوں کو برخاست کریںجو اس قانون کو بالکلیہ منسوخ کرنے کے متبادل ہے لیکن وزیر زراعت نے اس بارے میں کچھ بھی نہیں کہا ۔ بات چیت کا اگلا راؤنڈ /19 جنوری کو منعقد کیا جائے گا جس روز عدالت کی مقررہ کمیٹی جاریہ تعطل کو ختم کرنے کیلئے متعلقین کے ساتھ مشاورت شروع کرنے کا امکان ہے ۔ حکومت پر دباؤ میں اضافہ کیلئے کسان یونینوں نے /26 جنوری کو ٹریکٹر ریالی کے ساتھ اپنے ایجی ٹیشن میں شدت پیدا کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ ڈاکٹر پال نے کہا کہ ٹریکٹر ریالی منعقد کی جائے گی ، ضرور منعقد کی جائے گی ، بہرحال منعقدکی جائے گی ۔ مرکز کے ساتھ مذاکرات میں شامل 40 کسان یونینوں کے قائدین نے بھی کہا کہ وہ مرکز کے ساتھ راست رابطہ برقرار رکھنا چاہتے ہیں لیکن دلالوں کے ساتھ نہیں ۔ انہوں نے دہرایا کہ وہ عدالت کے تشکیل کردہ پیانل کے ساتھ بات چیت نہیں کریں گے کیونکہ اس کے ارکان پہلے سے ہی متنازعہ زرعی قوانین کے حق میں ہے ۔