نئی دہلی ۔ 27 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) حکومت ہند اور تمام شہریوں کو بیرونی کرنسی کا حصول اچھا لگتا ہے لیکن ہندوستانی کرنسی روپیہ کی شکل میں قرض واپس کرنا بھیانک خسارہ سے خالی نہیں ہوتا جس سے ٹیکس دینے والے شہریوں کے مفادات متاثر ہوتے ہیں ۔ ایک طرف ہندوستان میں قرض پر سود کی شرحوں میں کمی ہورہی ہے تو دوسری طرف امریکہ ، یورپ اور دیگر ممالک میں سود کی شرحوں میں اضافہ ہورہا ہے ۔ فرض کیجئے کہ کوئی انڈین کمپنی کسی امریکی ادارہ سے 10,000 ڈالر کا قرض لیتی ہے اور فی ڈالر شرح تبادلہ 50 روپئے ہو تو 5 لاکھ روپئے واپس کرنا ہوگا لیکن روپیہ کی قدر میں کمی کے ساتھ ڈالر کی قدر بڑھ رہی ہے ۔چنانچہ 2 لاکھ زیادہ یعنی 7 لاکھ روپئے ادا کرنے ہوں گے۔
شرح سود سے حاصل ہونے والے فائدہ کا بڑا حصہ شرح مبادلہ کے قرض کی نذر ہوجاتا ہے ۔ ریلائنس انڈسٹریز لمٹیڈ فی الحال بیرونی ملکوں میں قرض بڑھانے والی بڑی کمپنیوں میں شمار کی جاتی ہے ۔ چنانچہ یہ امر فطری ہے کہ اس کو امریکی ڈالر میں ہی قرض واپس کرنا ہوگا ۔ لیکن ریلائنس کے کاروبار میں برآمدات کا بھی قابل لحاظ حصہ ہے اور اس کو شائد قرض واپسی میں زیادہ دشواری نہیں ہوگی ۔ چنانچہ وہ بیرونی زر مبادلہ کے بازاروں میں ہونے والے عروج و زوال پر زیادہ فکر مند نہیں ۔ لیکن دیگر ہندوستانی صنعتوں اور کمپنیوں کی حالت ایسی نہیں ہے ۔ ملک کیلئے خام تیل درآمد کرنے والے سب سے بڑے ادارہ انڈین آئیل کمپنی بیرون ملک سے نہ صرف تیل خریدتی ہے بلکہ اس کی قیمت ادا کرنے اسے ڈالر بھی خریدنا پڑتا ہے ۔ چنانچہ بیرونی زر مبادلہ کی شرحوں میں استحکام اور اس کے حصول اور منتقلی میں آسانی سے آئی او سی کو تیل کی قیمت میں کمی کرنے کا موقع مل سکتا ہے ۔ ریلائنس کے برخلاف آئی او سی برآمدات کرنے والا ادارہ نہیں ہے، چنانچہ دوسروں سے کہیں زیادہ اس کو ہی بیرونی زر مبادلہ کے بازاروں میں اتار چڑھاؤ کی ناز برداریاں جھیلنا پڑتا ہے۔ مرکزی وزیر فینانس نرملا سیتارمن 5 جولائی کو اپنے بجٹ میں رواں مالی سال کے دوران مارکیٹ سے مرکز کے مجموعی قرضوں کے حصول کا تخمینہ 7.1 لاکھ کروڑ روپئے بتا چکی ہیں ، لیکن خانگی اور خود مختارانہ بیرونی قرض کی حصولیابی میں کلیدی فرق ہوتا ہے ۔ یہاں یہ نقطہ باریک بینی کے ساتھ قابل غور ہے کہ بیرونی قرضوں کے ساتھ کسی خانگی کمپنی کو غلط مہم جوئی کا خمیازہ تنہا (کمپنی کو) بھگتنا پڑتا ہے لیکن (کسی قومی حکومت کی ) خود مختارانہ غلط مہم جوئی کا خمیازہ سارے ملک اور ساری قوم کو بھگتنا ہوتا ہے ۔ یہ سب کو معلوم ہے کہ ہندوستانی بیرونی زر مبادلہ کے بھاری بھرکم ذخائر اب 427 امریکی ڈالر تک پہونچ چکے ہیں ۔ لیکن کوئی نہیں جانتا کہ تیار شدہ نقد رقم سمجھی جانے والے یہ قیمتی ذخائر بڑی تیز رفتاری کے ساتھ ہندوستان سے رفو چکر ہوسکتے ہیں۔
