حکومت کی فلاحی اسکیمات سے ٹی آر ایس کا عوام میں بہتر مقام

   

سدی پیٹ میں حج ہاؤز کی تعمیرپر فاروق حسین کو مبارکبادی، کے ٹی آر کا خطاب

حیدرآباد۔28جولائی (سیاست نیوز) سدی پیٹ میں حج ہاؤز کی تعمیر کی تکمیل اور حج ہاؤز کے افتتاح پر کارگذار صدر تلنگانہ راشٹر سمیتی مسٹر کے ٹی راماراؤ نے رکن قانون ساز کونسل جناب محمد فاروق حسین کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ رکن اسمبلی سدی پیٹ مسٹر ہریش راؤ کی شخصی دلچسپی اور مقامی مسلمانوں کی مؤثر نمائندگی کے سبب ریاست میں دارالحکومت کے باہر ضلعی سطح کے پہلے حج ہاؤز کی تعمیر مکمل ہوئی ہے اور تلنگانہ راشٹر سمیتی کے دور میں منظورہ اس پراجکٹ کی ٹی آر ایس کے دور میں ہی تکمیل عمل میں لائی گئی اور افتتاح بھی کیا جاچکا ہے۔ مسٹر کے ٹی راماراؤ نے جناب محمد فاروق حسین سے سدی پیٹ حج ہاؤ ز میں موجود سہولتوں اور اس عمارت کے استعمال کے مقاصد کے سلسلہ میں تفصیلات سے آگہی حاصل کرتے ہوئے کہا کہ انہیں امید ہے کہ سدی پیٹ کے عوام میں حج ہاؤز کے افتتاح سے خوشی کی لہر دوڑ گئی ہوگی۔ جناب محمد فاروق حسین نے کارگذار صدر کو پارٹی رکنیت سازی کی تفصیلات سے واقف کروایا ہے اور کہا کہ حکومت کی فلاحی اسکیمات کے سبب ریاست کے عوام میں تلنگانہ راشٹر سمیتی کا اپنا مقام بن چکا ہے ۔ انہو ںنے بتایا کہ پارٹی کی کارکردگی سے عوام مطمئن ہیں اور منتخبہ نمائندوں کے علاوہ نامزد عہدوں پر موجود قائدین کے درمیان موجود تعلقات کے فقدان کو بھی بڑی حد تک دور کیا جاچکا ہے ۔جناب محمد فاروق حسین نے بتایا کہ سدی پیٹ میں حج ہاؤز کی عمارت کے افتتاح سے مقامی عوام بے انتہاء خوش ہیں اور اب مقامی مسلمانوں کی جانب سے ان کے تعلیمی مسائل کو حل کرنے کیلئے دباؤ ڈالا جا رہاہے اور کہا جا رہاہے کہ مسابقتی امتحانات کی تیاری کے لئے سدی پیٹ میں مراکز کے آغاز پر توجہ دی جائے تاکہ مقامی طلبہ کو تربیت کے حصول میں سہولت ہوسکے ۔ مسٹر کے ٹی راما راؤ نے جناب محمد فاروق حسین کو اس بات کا تیقن دیا کہ وہ اس سلسلہ میں ضرور اقدامات پر توجہ دیں گے۔ انہو ںنے بتایا کہ ریاست تلنگانہ میں حکومت تمام طبقات کے ماننے والوں کی یکساں اور مجموعی ترقی کیلئے اقدامات کر رہی ہے اور مسلمانوں کی ترقی کے سلسلہ میں بھی منظم حکمت عملی تیار کرتے ہوئے اس پر عمل کیا جا رہاہے ۔ جناب محمد فاروق حسین نے کہا کہ ریاستی حکومت کی جانب سے سدی پیٹ میں مسابقتی کورسس کی تربیت کے انتظامات کئے جانے کی صورت میں مقامی طلبہ کو شہر کا رخ کرنے کی ضرورت نہیں پڑے گی اور انہیں اپنے علاقہ میں ماہرین کے ذریعہ تربیت حاصل کرنے کا موقع میسر آئے گا۔