حکومت کے رویہ پر عدالت کی شدید برہمی

,

   

حضور نگر کیلئے 100 کروڑ کا پیاکیج تو آر ٹی سی ملازمین کیلئے 47 کروڑ کیوں نہیں ؟

حیدرآباد۔29اکٹوبر(سیاست نیوز) آر ٹی سی ملازمین کی ہڑتال سے نمٹنے کے طریقہ کار اورہڑتال ختم کروانے حکومت کے رویہ پر ہائی کورٹ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے استفسار کیا کہ حکومت کو ریاست کے مفادات عزیز ہیں یا ایک حلقہ اسمبلی کے مفادات سے انہیں دلچسپی ہے!ہائی کورٹ نے کہا کہ حضور نگر ضمنی انتخابات کے پیش نظر حکومت سے 100 کروڑ کا اعلان اور پیاکیج دیا جا سکتا ہے تو پریشان حال آر ٹی سی ملازمین کو ادائیگی کیلئے حکومت کے پاس 47 کروڑ نہیں ہیں! ہائی کورٹ نے آر ٹی سی ہڑتال کے مقدمہ کی سماعت کے دوران کہا کہ حکومت کا موقف درست نہیں ہے ۔ عدالت نے حکومت کو ہدایت دی کہ آئندہ سماعت یکم نومبر بروز جمعہ ہوگی اس سماعت کے دوران پرنسپل سیکریٹری فینانس ‘ آر ٹی سی منیجنگ ڈائرکٹر عدالت میں تفصیلات کے ساتھ موجود رہیں۔ عدالت نے استفسار کیا کہ آیا اتنی سماعتوں میں ایک بھی سماعت کے دوران منیجنگ ڈائرکٹر آر ٹی سی نے شرکت کی ! ایڈوکیٹ جنرل بی ایس پرساد نے عدالت کو حکومت کے موقف سے واقف کرواتے ہوئے کہا کہ اب تک آر ٹی سی کو 4253 کروڑ کا قرض فراہم کیا جاچکا ہے اور آر ٹی سی تقسیم ریاست کے شیڈول 9میں شامل ہے اسی لئے اس کے اثاثہ جات وغیرہ کی تقسیم کا تاحال کوئی فیصلہ نہیں ہوا ہے۔ عدالت نے حکومت کے جواب پر عدم اطمینان کا اظہار کیا اور کہا کہ ریاست نے آرٹی سی کو کیا دیا ہے اور آرٹی سی سے کیا لیا ہے اس سے عدالت کو کوئی مطلب نہیں ہے عدالت یہ جاننا چاہتی ہے کہ اب حکومت عدالت کو باقی کیا ہے!دسہرہ تعطیلات میں توسیع کا حوالہ دیتے ہوئے عدالت نے کہا کہ بسیں نا کافی ہونے پر تعطیلات میں توسیع کا فیصلہ کیا گیا اور اب کہا جا رہاہے کہ بسیں مکمل چلائی جا رہی ہیں۔ عدالت نے کہا کہ حکومت سے ہڑتال کو ختم کروانے سنجیدہ اقدامات نہیں کئے جا رہے ہیں ۔ ہائی کورٹ نے کہا کہ حکومت کا رویہ مناسب نہیں ہے اور یہ کہا جا رہاہے کہ عدالت ہڑتال کو ختم کروائے ۔

حکومت ہڑتال کے خاتمہ میں کس حد تک دلچسپی رکھتی ہے اس کا ابھی تک کوئی جواب نہیں دیا گیا۔ عدالت نے ریمارک کیا کہ اب بھی 75 فیصد بسیں سڑکوں سے غائب ہیں اور دیہی علاقوں کے علاوہ ریاست کے اضلاع میں عوام کو شدید تکالیف کا سامنا کرنا پڑرہا ہے لیکن اس کے باوجودبھی یہ کہا جا رہاہے کہ حالات مکمل معمول پر ہیں۔ عدالت نے اپنے تاثرات پیش کرتے ہوئے کہا کہ قبائیلی عوام اور غریب طبقات کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے اور حکومت نے ہڑتال پر ہٹ دھرمی کا موقف اختیار کیا ہوا ہے جو کہ درست نہیں ہے۔