آج کا دن دُنیا کیلئے بڑی برکت کا دن ہے کیونکہ یہی تاریخ تھی جس میں ساری دنیا کے رہنماحضرت محمد مصطفی ﷺ دنیا میں تشریف لائے ۔ آپ کے والد محترم حضرت عبداﷲ ؓ آپؐ کی ولادت سے چھ ماہ قبل وفات پاگئے تھے اور والدہ محترمہ حضرت آمنہؓ آپؐ کی پیدائش کے۶ برس بعد انتقال فرماگئیں اور دو برس بعد آپؐ کے دادا حضرت عبدالمطلب بھی انتقال کرگئے ۔ پچیس سال کی عمر میں آپؐ کی شادی حضرت خدیجہؓ سے ہوئی ۔ رسول اکرم ﷺ اسلام کے داعی اور اﷲ تعالیٰ کی طرف سے بھیجے گئے آخری رسول ہیں ، آپؐ پر ہی اﷲ کی آخری کتاب قرآن مجید نازل ہوئی جو بنی نوع انسان کیلئے مکمل ضابطۂ حیات ہے اور آپؐ کی حیات مبارکہ اس کی عملی تفسیر ہے ۔ حضور اکرم ﷺ نے اﷲ کی وحدانیت کا پیغام عام کرکے لوگوں کو شرک اور ظلم کے ناپاک بندھنوں سے آزادی دلائی اور انسانی حرمت ، مساوات ، بھائی چارہ اور انصاف کا درس دیا ، آپؐ نے رنگ و نسل آقا و غلام گورے و کالے اور عجمی و عربی کی تفریق ختم کی ۔ علم کا حصول آپؐ کے نزدیک بڑی اہمیت کا حامل تھا ۔ حضور اکرم ﷺ کی تعلیمات کا مقصد انسانیت کو ذہنی و جسمانی ہر طرح کی غلامی سے نجات دلانا تھا ۔ آپؐ نے مدینہ میں ایک ایسی ریاست قائم کی جو مساوات ، اخوت ، بھائی چارہ عدل اور آزادی کا بہترین نمونہ تھی ۔حضور اکرم ﷺ نے صرف اہل ایمان کے لئے ہی نہیں بلکہ پوری کائنات کیلئے زندگی گزرانے کا عملی نمونہ پیش کیا ۔ پیغمبر اسلام ﷺ کا یہ کارنامہ عظیم ہے کہ آپؐ کی دعوت نے پورے اجتماعی انسان کو اندر سے باہر تک بدل ڈالا ۔ آپؐ کائنات کا عظیم شاہکار تھے ۔ معرفت ، فصاحت آپؐ پر نثار تھی ۔ بلاغت آپؐ کے قدم چومتی تھی ، سخاوت آپؐ کا زیور تھی ، شجاعت آپؐ کی باندی تھی ۔ آپؐ محسن حسن مجسم رعنائی اور مجسم توانائی تھے ۔ صاحب جمال ﷺ نہ پستہ قد تھے نہ بلند قامت ۔ پاکیزہ روکشادہ چہرہ ، آنکھیں سیاہ ، روشن اور فراخ بال گھنے سیاہ گھنگریالے ، گردن لمبی ، آواز میں تمکنت ، گفتگو دل پذیر ، شُگفتہ بیان ، واضح کلام باتیں گویا موتی پروتی لڑیاں ، آپ کے بال بل کھائے ہوئے تھے ، چہرہ مبارک گول اور رنگ سُرخ سفید تھا ، آنکھیں سیاہ اور پلکیں لمبی تھیں ، چلنے کیلئے قدم اُٹھاتے تو قوت کے ساتھ جیسے بلندی سے نیچے اُتررہے ہیں ۔
نوٹ : میلاد سپلیمنٹ میں سہواً والدہ محترمہ کا انتقال ۶ برس بعد کے بجائے ، ۶ برس قبل آگیا ۔