حیدرآبادی تفریحی شو’فنگامہ‘ نے کردیا ’ہنگامہ ‘

   

سید جلیل ازہر
’’سیاست شاپنگ دھوم‘‘ 13 ویں بمپر ڈرا تقریب کے موقع پر پیش کیا جانے والا کے بی جانی کا ’’حیدرآبادی فنگامہ شو‘‘ کا ہم ذکر کریں تو تفریح سے بھرپور رہا چونکہ آج تفریحی پروگرام کے ذریعہ عوام کو تفریح کا سامان مہیا کرنا مشکل ہے اور ایسے مشکل دور میں جواں سال صحافی نیوز ایڈیٹر روزنامہ سیاست جناب عامر علی خاں نے انسانیت دوستی کا ایک جیتا جاگتا ثبوت پیش کیا ہے۔ اس طرح کے جو چراغ ہیں، جلتے رہیں، انہیں ہواؤں سے بچانے کی ہماری اور آپ کی ذمہ داری ہے۔جناب عامر علی خاں نے 19 فروری کو شام للت کلاتھورنم، باغ عام، نامپلی میں منعقد کرتے ہوئے شائقین کیلئے تفریح سے بھرپور ایک موقع فراہم کیاجس میں شائقین کا سروں کا سمندر ٹھاٹیں مار رہا تھا۔ دکن کے باذوق سامعین اور خواتین کی بڑی تعداد پروگرام کے آغاز سے لے کر اختتام تک ہر ائٹم کی زبردست ستائش کرتی رہی۔ دکن کی اس سرزمین پر ’’حیدرآبادی فنگامہ شو‘‘کا شائقین ہر سال بڑی بے چینی سے انتظار کرتے ہیں ،چونکہ ہر فنکار نے اپنی صلاحیتوں کا جو مظاہرہ کیا ہے، اس کو شائقین شاید کبھی بھلا نہ پائیں۔ کچھ ایسے تفریحی پروگرامس ہوتے ہیں جس میں شرکت کے بعد انسان کے ذہنی تناؤ کو کم کرنے میں مدد ملتی ہے۔ فنکار چاہے کسی حال میں رہے لیکن شائقین کو تفریح مہیا کرنے کیلئے وہ اپنی صلاحیتوں کو اسٹیج پر خود کو قربان کرتے ہوئے شائقین کے چہروں پر مسکراہٹیں بکھیرنے کیلئے تمام تر کوششیں کر گذرتا ہے۔ اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جاسکتا، سخت ناموافق حالات کے باوجود تفریحی پروگرام اپنے بل بوتے پر آج بھی زندہ ہیں اور دوسری زبان بولنے والوں میں بھی آج تک مقبول ہیں۔ قابل مبارکباد ہیں تمام فنکار جو عوام کی تفریح کیلئے اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا چکے ہیں ۔روزنامہ سیاست بالخصوص جناب عامر علی خاںنے ان تمام فنکاروں کو اپنی صلاحیتوں کو اُبھارنے کا موقع فراہم کیا ہے اور شائقین نے بھی لطف اندوز ہوتے ہوئے تمام فنکاروں کی ستائش کی، وہ قابل مبارکباد ہیں۔ اگر فرداً فرداً ہر فنکار کی تعریف میں لفظوں کی سجاوٹ کی جائے تو اخبار کے صفحات اپنی تنگ دامنی کا شکوہ کریں گے۔ اس پروگرام کے کوآرڈینیٹر کے بی جانی نے جس انداز میں پروگرام کو ترتیب دیا ہے، وہ بہت ہی قابل تعریف ہے کیونکہ بڑی تعداد میں فنکار اور اسکول کے طلبہ کا خصوصی مظاہرہ ، گلوکاروں کے نغمے ، اداکاروں کے مکالمے ، صوفی کلام، کامیڈینس کے مزاحیہ ائٹمس کی ترتیب و تسلسل کے ذریعہ کے بی جانی نے کامیاب تجربہ رہا،اسے قابل ستائش کہہ سکتے ہیں کیونکہ شائقین کو لگاتارپانچ گھنٹوں تک باندھے رکھنا ایک بڑا کمال ہے۔ پروگرام کا آغاز سیاست کی 75 ویں سالگرہ کو ذہن میں رکھتے ہوئے سنٹرل پبلک اسکول، خلوت کے طلبہ کے شاندار مظاہرہ سے کیا گیا۔ اُردو کی اہمیت اور اس کی ترجمانی کو تقریر کے سانچے میں ڈھال کر ان طلبہ نے شائقین کو حیرت میں ڈال دیا۔ جبکہ پروگرام کا باضابطہ آغاز صوفی گلوکار اِرشاد نے ’’اللہ ہو‘‘ کلام سے کیا۔ بعدازاں سمرن نے بہت ہی خوبصورت انداز میں طلبہ کے ساتھ دعائیہ نظم ’’لب پہ آتی ہے دُعا‘‘ پیش کی۔ حیدرآباد کے نامور گلوکار محمد عثمان نے ’’تم جو مل گئے ہو ‘‘گیت گاکر ماحول کا رخ بدل دیا۔ اس کے بعد مخدوم نے ’’تیری جھلک اشرفی‘‘ اور معین خاں نے ’’آجا آجا میں ہوں پیار تیرا‘‘ گیت گاکر شائقین میں ایک نیا جوش و ولولہ پیدا کیا۔ سمرن نے ’’پٹھان‘‘ فلم کا ’’بے شرم رنگ ‘‘گیت گایا جو کافی پسند کیا گیا۔ صفی ملک نے ’’میرا دل یہ پکارے آجا‘‘، ’’لٹ گئے ہم تیری محبت‘‘ گاکر شائقین کو کافی محظوظ کیا جبکہ شائقین کے موڈ کو تبدیل کرتے ہوئے کامیڈین سید شہاب الدین نے اسٹیج سنبھالا اور قہقہوں کی بارش کردی اور ان قہقہوں کی گونج کے دوران کے بی جانی نے جو ہر رنگ میں ڈھلنے کا فن جانتے ہیں، مائیک سنبھالا ، نوجوان سافٹ ویئر انجینئر مرزا کو پیش کیا جنہوں نے ’’میری اَمی پکارے آجا‘‘ پیروڈی پیش کرتے ہوئے اس محفل میں رنگ بھردیا۔ اس کے بعد معین خاں اور روپا چودھری نے ایکشن سے بھرپور ’’آجا آجا میں ہوں پیار تیرا‘‘ کے ذریعہ شائقین کا دل جیت لیا۔ پھر ایک ایسی معصوم فنکارہ کو پیش کیا گیا جس کو اتنی کم عمری میں فخر حیدرآباد کہا جائے تو کم نہ ہوگا، ZeeTV کے ’’سارے گاما پا‘‘ کی مشہور لٹل اسٹار دیویکا شرما جن کی عمر 11 سال ہے جس نے اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا ہے،اور وہ ’’دل چیز کیا ہے، آپ میری جان لیجئے‘‘ گیت گاکر زبردست داد حاصل کی۔ نیوز ایڈیٹر عامر علی خاں نے انہیں تہنیت پیش کی۔ بعدازاں حیدرآبادی فلمی دنیا کے فنکار گلودادا، اکبر بن تبر، آر کے ماما سے کون واقف نہیں۔ سب سے پہلے آر کے ماما نے روزنامہ سیاست کی 75 ویں سالگرہ کے ساتھ ساتھ نیوز ایڈیٹر جناب عامر علی خاں کی فلمی ستاروں کی مسلسل حوصلہ افزائی کا حوالہ دیتے ہوئے سارے اسٹاف کو دلی مبارکباد پیش کی۔ اس کے بعد گلودادا نے اس بات کو ثابت کردیا کہ اداکاری اور گلوکاری کیلئے جہد مسلسل کی ضرورت ہے کیونکہ نتیجہ کوششوں کا نکلتا ہے، خواہشوں کا نہیں۔ فلم ’’نٹور لال‘‘ کے مشہور گیت پردیسیا یہ سچ ہے پیا‘‘ جن کا ساتھ مشہور پلے بیاک سنگر وجئے لکشمی نے دیا۔ اس گیت کو ایکشن کے ساتھ پیش کیا گیا جس کا شائقین نے بھرپور لطف لیا۔ گلودادا ایک ایسے اداکار ہیں جو اداکاری کے ساتھ گلوکاری کا بھی ہنر رکھتے ہیں۔ انہوں نے ’’ساگر‘‘ فلم کا ایک اور گیت ’’چہرہ ہے یا چاند کھلا ہے ‘‘بھی بہت پیارے انداز میں پیش کیا۔ نامور گلوکارہ وجئے لکشمی نے سلمیٰ آغا کا گایا ہوا فلم ’’نکاح‘‘ کا گیت گاکر محفل کو گرما دیا۔ بعدازاں لیجنڈری کامیڈین دولت رام نے اپنے منفرد انداز میں شائقین کے لبوں پر مسکراہٹ لانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ اس کے بعد جس اداکار کا ذکر کررہے ہیں وہ ہے اکبر بن تبر جو لفظوں کے جال بکھیرنے کا ہنر رکھتے ہیں۔ نوجوانوں کے دلوں پر اپنی صلاحیتوں کے نقوش چھوڑے ’’حیدرآبادی نواب‘‘ کا مشہور ڈائیلاگ اکبر بن تبر نے اپنے مخصوص انداز میں اور لہجہ میں پیش کیا۔ یوٹیوب چیانل ’’گولڈن حیدرآبادیز‘‘ کے عبدالرزاق نے شاعری سنائی اور سمیر کے Rap گیت نے شائقین کے دلوں پر اثر کیا تاہم احتشام اور سمرن نے ’’پٹھان‘‘ فلم کے ذریعہ سارے پروگرام کو ایک نئی سمت دکھادی، کمسن بچوں کو اسٹیج پر جمع کرتے ہوئے گیت گائے، جس کے ذریعہ ایک نیا ماحول وجود میں آیا۔ شائقین نے ان کے گائے گیتوں سے خوب لطف اندوز ہوئے۔ اس کے علاوہ قہقہوں کے جیمس بانڈ قادر شریف نے اپنے ایکشن سے بھرپور کامیڈی ایٹمس پیش کیا جس کو شائقین نے کافی سراہا پھر ’’حیدرآباد ڈائریز‘‘ کی ٹیم نے جس میں معراج فاطمہ، صدیقہ خالہ، پریہ ریڈی زوفی مرزا شامل تھے ، جیسے ہی مائیک سنبھالا خاص طور پر زلیخا نے کہا ’’شرفو! ای تم کہاں ہو‘‘ نے قہقہوں سے اس ٹیم کا والہانہ استقبال کیا۔ ’’حیدرآبادی فنگامہ شو‘‘ کی اینکر رخسار فاطمہ علی نے اپنے مخصوص لب و لہجہ کے ذریعہ محفل کو چار چاند لگایا۔ ہم ذکرکریں گے حیدرآباد کے سینئر مزاحیہ فنکار دولت رام نے جو 85 بہاریں دیکھ چکے ہیں، روزنامہ سیاست کے 75 ویں جشن کے موقع پر اُنہیں تہنیت پیش کی گئی ۔شائقین سے مخاطب کرتے ہوئے انہوں نے اُردو سے بے پناہ محبت اور اُردو کی اہمیت پر بہت ہی اچھے انداز میں روشنی ڈالی، جس کا سامعین نے تالیوں سے خیرمقدم کیا۔ ’’حیدرآبادی فنگامہ شو‘‘نے تفریح کی دنیا میں اپنا ایک مقام بنایا۔ یہ حقیقت ہے کہ غم میں تنہا اور خوشیوں میں زمانہ ساتھ ہوتا ہے، اسی لئے کسی کو دی ہوئی اک مسکراہٹ اور کسی کو دیا ہوا اک اچھا عمل ساری زندگی کیلئے ایک یادگار بن جاتا ہے۔ بہرحال یوں کہا جائے تو بیجا نہ ہوگا کہ کے بی جانی کا پیش کردہ ’’حیدرآبادی فنگامہ شو‘‘ نے شہر میں کردیا ہنگامہ‘‘۔