حیدرآبادی شخص نے 107 افراد کوخودکشی سے بچایا

,

   

تالاب میں ڈوب کر بھائی کی موت کے بعد شیوا کو صدمہ ، ڈوبنے والوں کو بچانے کا عزم
حیدرآباد۔ 13 جون (سیاست نیوز) خاندان کے کسی عزیز کی موت ہوجاتی ہے تو اس کا شدید صدمہ ورثاء کو ہوتا ہے ۔ شیوا نامی حیدرآبادی نوجوان کا چھوٹا بھائی ایک تالاب میں ڈوب کر فوت ہوگیا تو وہ اس صدمہ سے شدید متاثر ہوا اور یہ ٹھان لیا کہ وہ اب تالاب ڈوب کر خودکشی کرنے والوں کو بچائے گا۔ 12 سال کی عمر سے ڈوبنے والوں کو بچاتے آرہا ہے۔ اس نے اب تک 107 افراد کو حسین ساگر تالاب میں ڈوبنے سے بچایا ہے۔ شیوا کا بھائی مہیندرا آسمان پیٹ تالاب میں غرقاب ہوا تھا۔ مہیندرا ، شیوا کا صرف ایک ہی بھائی تھا اور اس کی موت نے اسے انسانی جانوں کو بچانے کا مشن شروع کرنے کا حوصلہ بخشا اور وہ کئی مایوس انسانوں کا مسیحا بن گیا۔ حسین ساگر تالاب کے کنارے اپنا ٹھکانا بناتے ہوئے اس نے لائف گارڈ کی حیثیت سے کام کرنا شروع کیا تاکہ اپنوں کے کھوجانے کا جو غم اس نے برداشت کیا ہے، ایسا غم کسی اور کو نہ ہو، اس کیلئے اس نے تالاب میں ڈوب کر خودکشی کرنے والے افراد کو فوری زندہ باہر نکالنے لگا۔ شیوا نے اب تک کئی زندگی بچائی ہیں، تالاب میں ڈوب کر خودکشی کرنے والے کئی افراد کی کوششوں کو اس نے ناکام بنایا ہے۔ شیوا نے بتایا کہ عوام میرے اس کام کی ستائش کرتے ہیں، جب میں یتیم تھا،

میرا بھائی آسمان پیٹ تالاب میں ڈوب گیا۔ اس وقت میری عمر 12 سال تھی۔ میں تالاب میں اپنے بھائی کی نعش ڈھونڈنے کیلئے پہنچا اور پھر تالاب سے نعش نکال لایا۔ اس کے بعد سے وہ ٹینک بنڈ کے قریب رہنا شروع کیا اور پانی میں چھلانگ لگاکر خودکشی کرنے والے افراد کو بچانے لگا۔ میں نے پانی سے نعشوں کو باہر نکالنے میں پولیس کی بھی مدد کی ہے، اب تک میں نے تالاب چھلانگ لگاکر خودکشی کرنے والوں کو بچاتے ہوئے راست غوطہ لگاکر 107 افراد کی جان بچائی ہے اور انہیں نئی زندگی گذارنے کا موقع ملا۔ اس نے مزید بتایا کہ تالابوں میں نعشوں کو جب بھی نکالنا ہوتا ہے تو پولیس مجھ سے ربط پیدا کرتی ہے، میں پولیس کی ہر وقت مدد کرتا ہوں۔ ابتداء میں پولیس نے مجھے ہوم گارڈ کی ملازمت دینے کا وعدہ کیا تھا لیکن اب تک یہ وعدہ پورا نہیں ہوا۔ میں عوام کی جان بغیر حفاظتی انتظام کے بچاتا ہوں۔ اگر حکومت مجھے سیفٹی اشیاء فراہم کرے تو اس سے بہتر خدمات انجام دوں گا۔ ڈپٹی کمشنر آف پولیس سنٹرل زون وشوا پرساد نے کہا کہ شیوا تالابوں سے نعشیں نکالنے میں ہمیشہ ہماری مدد کرتا ہے۔ اس کے سواء کوئی بھی ہماری مدد نہیں کرسکتا۔ میں نے حال ہی میں ڈائریکٹر تلنگانہ سوشیل ویلفیر ایجوکیشن انسٹیٹیوشنل سوسائٹی پروین کمار کو مکتوب لکھا اور شیوا کو اسکول میں داخلے کیلئے ان سے درخواست کی ہے۔ حکومت کو چاہئے کہ وہ اس کی مدد کرے۔ ہم حیدرآباد کلکٹر سے بھی رجوع ہورہے ہیں تاکہ شیوا کی ہر ممکنہ مدد کی جاسکے۔