حیدرآباد: بین مذاہب شادی کے بعد شوہر نے فہرست قبائل سے ہونے کا خدشہ‘ 5مرتبہ حمل ساقط کروادیا، ‘ مزید جہیز کیلئے ہراساں

,

   

حیدرآباد: ملکاج گیری پولیس نے بین مذاہب شادی کرنے والے رفیق نامی ایک شخص کے خلاف اس کی بیوی بیوی 26سالہ شبانہ کی شکایت پر ایس سی۔ایس ٹی پی ڈی اے ایکٹ کے تحت مقدمات درج کرلئے ہیں۔ شبانہ کا تعلق ہندو مذہب سے تھا اور اس کا نام کرشناوینی تھا۔ شادی کے بعد اس نے اسلام قبول کرکے اپنا شبانہ رکھ لیا۔ کرشنا وینی عرف شبانہ نے پولیس کو بیان دیتے ہوئے کہا کہ میں پہلے ورنگل میں رہا کرتی تھی۔ میرا تعلق ایس سی۔ایس ٹی (نچلے طبقہ) سے ہے۔ وہاں رفیق نامی ایک شخص سے 6سال قبل میری دوستی ہوئی۔ رفتا رفتا ہماری یہ دوستی محبت میں تبدیل ہوگئی۔ او ر ہم نے شادی کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ میں نے میرے مذہب کے تمام اصولوں کو پس پشت ڈالتے ہوئے رفیق سے شادی کرلی۔

اور میں نے اسلام مذہب اپنالیا۔شادی کے بعد وہ حاملہ ہوئیں تو ہ اس کا شوہر رفیق نے زبردستی اس کا حمل ساقط کروادیا۔ اس کے بار پانچ مرتبہ میرا حمل ساقط کروایا۔ رفیق کا کہنا تھا کہ کیونکہ میں نچلے طبقہ سے تعلق رکھتی ہوں تو میرا ہونے والا بچہ بھی اسی طبقہ ہوگا۔

اس خیال سے رفیق ہر دفعہ میرا حمل ساقط کروادیتا تھا۔ اور اب میں چھٹویں مرتبہ حاملہ ہوئی ہوں۔ رفیق مجھے میرا حمل ساقط کروانے کی دھمکی سے مزید جہیز کا مطالبہ کرتا رہا۔ شبانہ نے بتایا کہ جہیز ہراسانی معاملہ میں رفیق کے والدین بھی شامل ہیں۔ شبانہ نے مزید بتایا کہ میں ا س سے قبل بھی پولیس سے شکایت لے رجوع ہوئی تھی جس پر پولیس نے ہم دونوں کی کونسلنگ کر کے روانہ کردیاتھا۔لیکن اس کے بعدبھی رفیق میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ متاثرہ خاتون کی شکایت پر پولیس نے رفیق اور اس کے دیگر افراد خاندان کے خلاف سنگین مقدمات عائد کر کے تحقیقات کا آغاز کردیا۔