حیدرآباد تمام مذاہب کا گلدستہ ۔ فرقہ پرستی کیلئے کوئی جگہ نہیں : کے سی آر

,

   

٭ امن کے گہوارہ کو نقصان برداشت نہیں کیا جائے گا
٭ 7 ڈسمبر سے سیلاب متاثرین کی 10 ہزار روپئے امداد کی بحالی
٭ شہر کو سیلاب سے محفوظ رکھنے ہر سال بجٹ میں 10 ہزار روپئے کی فراہمی
٭ 6 سال کے دوران دادا گیری اور غنڈہ گردی کا خاتمہ
٭ ریاست کی فلاحی اسکیمات مذہب اور ذات پات سے بالاتر
٭ لال بہادر اسٹیڈیم میں زبردست انتخابی جلسہ سے خطاب

حیدرآباد۔ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے شہر کو تمام مذاہب کے ماننے والوں کا گلدستہ قرار دیا۔ سیاسی مفاد پرستی کیلئے فرقہ پرست طاقتوں کی جانب سے شہر کے امن و امان کو بگاڑنے کی کوشش کرنے کا الزام عائد کیا اور کہا کہ یہ لوگ آج آئیں گے اور کل چلے جائیں گے ہم کو ایک ساتھ جینا اور مرنا ہے لہذا کسی اشتعال انگیزی کا شکار نہ ہوں اور اتحاد کو برقرار رکھیں۔ شہر کی ترقی ، بچوں کے مستقبل، تجارتی سرگرمیوں کے فروغ اور لا اینڈ آرڈر کی برقراری کیلئے ٹی آر ایس کو بھاری اکثریت سے کامیاب بنائیں۔ چیف منسٹر کے سی آر نے ایل بی اسٹیڈیم میں ٹی آر ایس کے انتخابی جلسہ سے خطاب میں کہا کہ 7 ڈسمبر سے سیلاب متاثرین میں امدادی رقم کی بحالی کی جائے گی ۔ حیدرآباد کو سیلاب کے خطرات سے مستقل نجات دلانے بجٹ میں ہر سال 10 ہزار کروڑ روپئے مختص کرکے نالوں کی توسیع کے ساتھ سیوریج نظام کو بہتر بنایا جائے گا۔ مستقبل میں حیدرآباد کے عوام کو 24 گھنٹے پانی سربراہ کیا جائے گا۔ حکومت نے آئندہ ماہ ڈسمبر سے شہر کے عوام کو 20 ہزار لیٹر پانی مفت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ تاہم اپارٹمنٹس میں مقیم عوام بھی خواہش کررہے ہیں لہذا وہ اس اس اسکیم سے اپارٹمنٹس میں رہنے والے عوام کو بھی فائدہ پہنچائیں گے۔دہلی کے بعد حیدرآباد ملک کا دوسرا شہر ہے جہاں مفت پانی تقسیم کیا جارہا ہے۔ چیف منسٹر نے کہا کہ ملک کے دوسرے شہروں میں چینائی، بنگلور، کولکتہ اور احمد آباد میں بھی سیلاب آئے۔ مرکزی حکومت نے ان شہروں کیلئے مالی امداد دی لیکن حیدرآباد کیلئے کچھ نہیں دیا، کیا حیدرآباد ملک کا حصہ نہیں ہے ۔ وہ خود وزیر اعظم مودی کو فوری امداد کے طور پر 1300 کروڑ روپئے جاری کرنے مکتوب روانہ کرچکے ہیں لیکن مرکز نے 13 پیسے بھی نہیں دیئے۔ ملک کے جن شہروں میں سیلاب آئے وہاں حکومتوں نے عوام کیلئے کچھ نہیں کیا۔ تلنگانہ ملک کی واحد حکومت ہے جس نے عوام کے دکھ درد میں شریک ہوکر تمام متاثرین میں 10 ہزار روپئے امداد کی رقم دینے کا آغاز کیا۔ 6.50 لاکھ افراد میں 650 کروڑ روپئے امداد دی گئی۔ می سیوا مراکز سے متاثرین کے بینک کھاتوں میں رقم جمع کرائی جارہی تھی جس کو بی جے پی نے رکوادیا لیکن وہ 7 ڈسمبر سے دوبارہ متاثرین میں امدادی رقم تقسیم کرنے کا آغاز کریں گے اس کیلئے مزید 300 تا400 کروڑ روپئے مختص کرنے تیار ہیں۔ ہر سال بجٹ میں 10 ہزار کروڑ روپئے مختص کرکے شہر کو سیلاب سے محفوظ رکھنے جامع منصوبہ پر عمل کیا جائے گا۔ میٹرو ریل کو انٹرنیشنل ایرپورٹ تک توسیع دی جائے گی۔ موسی ندی کی صفائی اور اس کی خوبصورتی ان کا وعدہ ہے۔ گریٹر حیدرآباد میں امن وامان کو قائم رکھتے ہوئے ترقی پر 60 تا70 ہزار کروڑ روپئے خرچ کئے گئے ۔ برقی و پانی کی قلت کا خاتمہ ہوگیا۔ حیدرآباد سے غنڈہ گردی،

داداگیری کا خاتمہ ہوگیا۔ 5 لاکھ سی سی کیمروں سے شہر پر نظر رکھی جارہی ہے۔ سی سی کیمروں کے معاملے میں تلنگانہ ملک میں سرفہرست ہے۔ انہوں نے بی جے پی قائدین کی زہر افشانی کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔ یوگی آدتیہ ناتھ کا نام لئے بغیر انہوں نے کہا کہ ترقی کے معاملہ میں اتر پردیش سارے ملک میں 28 ویں مقام پر ہے اور اس کے چیف منسٹر حیدرآباد پہنچ کر ترقی کے معاملہ میں پانچویں مقام پر رہنے والی تلنگانہ حکومت کو مشورے دینے کی کوشش کررہے ہیں۔ بی جے پی کے تمام قومی قائدین نے حیدرآباد پہنچ کر مقامی جی ایچ ایم سی کے انتخابات کو قومی انتخابات بنادیا۔ وہ بھی ان سے زیادہ بول سکتے ہیں مگر صبر کررہے ہیں، ان کے صبر کو کمزوری سمجھنے کی غلطی نہ کریں۔ حیدرآباد سب کا شہر ہے بی جے پی صرف چند لوگوں کے شہر میں تبدیل کرنے کی کوشش کررہی ہے ۔ حیدرآباد میں رہنے والے سارے عوام ہمارے بچوں کے مماثل ہیں۔ دو قومی جماعتیں ملک کو ترقی دینے کے معاملہ میں پوری طرح ناکام ہوگئی ہیں وہ قومی سطح پر دونوں جماعتوں کے متبادل کی بات کرتے ہی مجھے روکنے کیلئے بی جے پی کے تمام قومی قائدین حیدرآباد پہنچ گئے، مجھے یقین ہے گذشتہ انتخابات میں ٹی آر ایس نے 99 بلدی ڈیویژنس پر کامیابی حاصل کی تھی اس سے مزید 5 تا 6 زیادہ ڈیویژنس پر کامیابی حاصل کرے گی۔ ٹی آر ایس دہلی کی غلام نہیں ہے تلنگانہ کے عوام ہمارے پاس ہیں ہمیں کسی کے اشاروں پر ناچنے کی ضرورت نہیں ہے۔