محمد عبدالمقتدر اظہر شاہ
حیدرآباد جیسے علمی شہر میں اذان اور امامت کا نظام بہت ہی کمزور اور خراب ہوتا جارہا ہے ۔ اکثر مسجدوں میں اذانیں اس قدر بھدی اور بھونڈی آواز میں دی جارہی ہیں کہ خدا ہی خیر کرے۔ کس قدر افسوس کی بات ہے جس شہر میں ہزاروں کی تعداد میں مفتیان کرام ، علماءِ عظام ، ہزاروں حفاظ و قراء موجود ہوں اس شہر میں اذان جوکہ شعائر اسلام میں سے ہے جس سے مسلمانوں کی اور اسلام کی پہچان اور شناخت ہے اس مہتمم بالشان عمل کو عوام تو عوام خواص اور اخص الخواص نے بھی کتنا نظرانداز کردیا اور کتنا معمولی سمجھا کہ اس کی طرف کسی کی کچھ بھی توجہ نہیں اور یہی حال بے توجہی کا بے شمار مسجدوں میں امامت کا بھی ہے ۔ اﷲ معاف فرمائے اور ہم مسلمانوں کو اہم بات کی طرف خاص توجہہ دینے کی توفیق بھی عطا فرمائے ۔
میری مسلمانان شہر بالخصوص ذمہ دارانِ مساجد اور علماء اور مفتیانِ عظام سے پردرد اپیل ہے کہ اپنی اپنی مسجدوں میں اذاں اور امامت والے نظام کو بہتر سے بہتر بنائیں ۔ موذن اور امام صاحب کی تنخواہوں کا معیار بھی اونچا رکھیں۔ خوش الحان موذنین اور ائمہ کا تقرر کریں۔ خدارا متولیان مساجد اور ذمہ دارانِ مساجد ہوش میں آئیں اور کم تنخواہوں میں موذن اور امام کو ڈھونڈنے کی عادت چھوڑیں ۔ اپنی مسجدوں میں محلوں کے معصوم بچوں اور بچیوں کی دینی اور اسلامی تعلیم و تربیت کے لئے ماحول فراہم کریں۔ معاشرہ کی اصلاح کا تعلق مسجدوں سے وابستہ ہے۔ مسجدوں کے اندرونی انتظامات بہتر ہوں گے تو ان کے اچھے اثرات محلوں اور شہروں اور ملکوں پر پڑیں گے ۔ اﷲ تعالیٰ ہم مسلمانوں کو توفیق عمل عطا فرمائے ۔ آمین