نقصانات سے بچانے حکومت کی تجویز، فلک نما تک 5 کیلو میٹر طویل لائین پر عمل آوری
حیدرآباد۔25۔ فروری (سیاست نیوز) حیدرآباد میٹرو ریل لمٹیڈ کو خسارہ سے نکالنے کیلئے تلنگانہ حکومت نے تین ہزار کروڑ کا قرض فراہم کرنے سے اتفاق کیا اور کمپنی کو اس کے تحت موجود اراضی فروخت کرنے یا پھر لیز پر دینے کی اجازت دی ہے۔ حیدرآباد میٹرو ریل لمٹیڈ گزشتہ چند برسوں سے خسارہ کا شکار ہے اور میٹرو ریل کی توسیعی پروگرام پر عمل آوری کیلئے حکومت نے کمپنی کو قرض کی فراہمی کا فیصلہ کیا ہے۔ حکومت کی جانب سے فوری طورپر ایک ہزار کروڑ فراہم کئے جائیں گے اور باقی رقم اقساط میں ادا کی جائے گی۔ ایل این ٹی حیدرآباد میٹرو ریل لمٹیڈ پر قرض کا بوجھ بڑھ کر 13000 کروڑ ہوجائے گا۔ گزشتہ چند برسوں میں کمپنی کو 2000 کروڑ کا نقصان ہوا ہے۔ کمپنی قرض کے بوجھ کو گھٹاکر 8000 کروڑ کرنے کا منصوبہ رکھتی ہے اور اس سلسلہ میں تلنگانہ حکومت سے مدد طلب کی گئی۔ کمپنی کو امید ہے کہ اراضی کی فروخت سے 2000 کروڑ کی آمدنی حاصل ہوگی۔ عہدیداروں کا کہنا ہے کہ حکومت کے اہم ترین میٹرو ریل پراجکٹ پر عمل کرنے والی اس کمپنی کو منافع بخش بنانے کی حکمت عملی تیار کی جارہی ہے۔ قرض کی فراہمی کے علاوہ حکومت دیگر ذرائع سے بھی کمپنی کی مدد کرسکتی ہے۔ کمپنی نے مہاتما گاندھی بس اسٹیشن اور فلک نما کے درمیان پانچ کیلو میٹر لائین کی تکمیل سے اتفاق کیا ہے جو جوبلی بس اسٹیشن تا فلک نما راہداری کا حصہ ہے ۔ خسارہ کے نتیجہ میں کمپنی نے سرمایہ نکاسی کا فیصلہ کرلیا تھا ۔ کمپنی کے فینانشیل آفیسر کے مطابق حکومت نے 3000 کروڑ بطور قرض فراہمی سے اتفاق کرتے ہوئے کمپنی کو خسارہ سے نکالنے میں اہم پیشرفت کی ہے۔ حیدرآباد میٹرو میں روزانہ تقریباً 4.5 لاکھ مسافرین سفر کر رہے ہیں اور اسے بڑھاکر 7 تا 8 لاکھ کرنے کے اقدامات کئے جائیں گے ۔ کورونا وباء اور لاک ڈاؤن کے سبب میٹرو لائین کمپنی کو بھاری نقصان ہوا تھا۔ کمپنی کے عہدیداروں نے چیف منسٹر کے سی آر اور وزیر انفارمیشن ٹکنالوجی کے ٹی راما راؤ کو کمپنی کے نقصانات سے واقف کرایا تھا۔ حکومت کا منصوبہ ہے کہ میٹرو ریل کے توسیعی کاموں میں کوئی رکاوٹ پیدا نہ ہو، لہذا کمپنی کو قرض کی فراہمی کے ذریعہ معاشی طور پر مستحکم کیا جائے گا۔ر