حیدرآباد میں اردو تہذیب و ثقافت کی نادر مثال

   

Ferty9 Clinic

عابڈس کے چرچ میں اردو میں دعائیہ اجتماع، آصف سابع نے اراضی کا عطیہ دیا تھا

حیدرآباد ۔ 26۔ ڈسمبر (سیاست نیوز) حیدرآباد دنیا میں اردو تہذیب و ثقافت کے مرکز کی حیثیت سے اپنی شناخت رکھتا ہے اور آصف سابع نواب میر عثمان علی خاں کی جانب سے مذہبی رواداری کی مثالیں آج بھی قائم ہیں۔ قلب شہر کے عابڈس علاقہ میں ایک چرچ میں آج بھی اردو زبان میں پریر کا اہتمام کیا جاتا ہے ۔ چراغ علی لین میں واقع سینٹ لیوک ہندوستانی چرچ میں ہر اتوار کو اردو میں دعائیہ اجتماع منعقد ہوتا ہے۔ یہ چرچ 1905 میں 1.5 ایکر اراضی پر تعمیر کیا گیا اور یہ اراضی آصف سابع نواب میر عثمان علی خاں نے کرسچن مشنریز سوسائٹی آف لندن کو بطور عطیہ پیش کی تھی۔ بتایا جاتا ہے کہ 1900 میں لندن سے تین مشنریز حیدرآباد پہنچے تھے اور مقامی تہذیب و ثقافت اور حیدرآبادی زبانوں کا مطالعہ کیا۔ انہوں نے نظام حکومت سے چرچ کے قیام کیلئے اراضی الاٹ کرنے کی درخواست کی۔ نظام دور حکومت سے چرچ میں دعا کا اہتمام اردو زبان میں کیا جاتا ہے ۔ ریورنٹ سیمویل ہیرالڈ جو چرچ کے انچارج ہیں، اردو میں دعا کا اہتمام کرتے ہیں ۔ ان کا کہنا ہے کہ نظام دور حکومت میں اردو سرکاری زبان تھی اور تمام مذاہب کے افراد اردو لکھتے اور پڑھتے تھے۔ 27 ستمبر 1947 کو چرچ آف ساؤتھ انڈیا ٹرسٹ اسوسی ایشن نے عابڈس میں واقع چرچ کا انتظام اپنے ذمہ لیا اور اس کا نام سینٹ لیوکس ہندوستانی چرچ رکھا گیا۔ چرچ میں کئی دہوں کی روایت کو برقرار رکھتے ہوئے اردو میں دعائیہ اجتماع کا اہتمام ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ چرچ میں اردو زبان میں بائبل موجود ہے۔ حال ہی میں ہندی زبان میں بھی چرچ سرویس کا آغاز کیا گیا۔ ہر اتوار کو صبح 10.30 بجے ہفتہ واری چرچ سرویس کا اہتمام کیا جاتا ہے۔1