حیدرآباد 14 جون (یو این آئی) شہر حیدرآباد میں 168بستی دواخانوں میں لاکھوں افراد کو مفت مشاورت، تشخیص،ٹیکہ اندازی اور دوائیں فراہم کی جارہی ہیں۔ حکومت شہر میں بستی دواخانوں کی تعداد کو 350کرتے ہوئے ان میں بہتری کی پابند ہے ۔یہ دواخانے جو دہلی کے محلہ کلینکس کی طرز پر کھولے گئے ہیں کے ذریعہ کے ذریعہ شہر حیدرآباد میں صحت کے شعبہ کو بہتر بنانے کے اقدامات کئے گئے ہیں۔ہر پانچ کیلو میٹر کے حدود میں صحت وبہبود کی خدمات ایسے دواخانوں کے ذریعہ فراہم کی جارہی ہے۔ان دواخانوں میں شہری سلم علاقوں میں رہنے والے غریبوں اور ضرورت مندوں کو مفت و معیاری علاج کی سہولت فراہم کی جارہی ہے ۔ڈاکٹر انورادھا پی او بستی دواخانہ نے کہاکہ ان بستی دواخانوں میں 132قسم کی تشخیص کی سہولت دستیاب ہے ۔ان دواخانوں میں 156 طرح کی ادویات فراہم کی جارہی ہیں۔انہوں نے کہاکہ حاملہ خواتین کے ناموں کا اندراج کروایا جاتا ہے ،ان کو پرائمری ہیلت سنٹرس بھیجا جاتا ہے جہاں کے سی آرکٹ کے لئے ان کا رجسٹریشن کروایا جاتا ہے ۔ڈاکٹر وجئے لکشمی کنسلٹنٹ بائیو کیمسٹ تلنگانہ ڈائگناسٹکس نے اس ویڈیو میں کہا کہ تقریبا 200بستی دواخانوں سے مختلف نمونے ان کے ادارہ کو موصول ہوتے ہیں۔ان کی جانچ کا عمل رات دیر گئے بھی جاری رہتا ہے اور ان نمونوں کے نتائج کو اگلے ہی دن بھیجا جاتا ہے ۔ڈاکٹر عارفہ میڈیکل آفیسر میر ساگر نے کہا کہ ٹیلی میڈیسن اہمیت کی حامل ہے جہاں سے عثمانیہ ہاسپٹل اور گاندھی ہاسپٹل کے ماہر ڈاکٹرس سے رابطہ قائم کرتے ہیں۔اس سے یہ فائدہ ہوتا ہے کہ ان بستی دواخانوں سے رجوع ہونے والے مریضوں کو طویل قطار میں ٹہرنے کی ضرورت نہیں پڑتی اور وہ ان بستی دواخانوں کے ذریعہ ہی ان ماہرین امراض سے رابطہ قائم کرتے ہوئے ان سے علاج کے سلسلہ میں مشاورت کرسکتے ہیں کیونکہ ان کو ویڈیوکالنگ کے ذریعہ ہی ان مریضوں کا رابطہ ان بڑے ہاسپٹلس کے ماہر ڈاکٹرس سے کروایا جاتا ہے ۔کئی مریضوں نے کہاکہ ان دواخانوں میں بہتر علاج اور دواوں کی سہولت دستیاب ہے اور مریضوں کی کافی بہتر انداز میں دیکھ بھال کی جارہی ہے ۔ڈاکٹر سراونی میڈیکل آفیسر نے کہا کہ ہر ہفتہ چھوٹے بچوں کو ٹیکے دیئے جاتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ بی سی جی،ہیپاٹائٹس بی،روٹا وائرس تمام طرح کے ٹیکے دیئے جاتے ہیں۔ان بستی دواخانوں کا آغاز دو سال میں ہوا ہے ۔یہ 168بستی دواخانے شہر حیدرآباد میں فی الحال کام کررہے ہیں جن کی تعداد میں اضافہ کرتے ہوئے جلد ہی 350کردی جائے گی۔
