حیدرآباد میں 19 دن میں کورونا کے 3000 کیسس منظر عام پر

   

حکومت اور عہدیداروں کو کیلئے باعث تشویش، دواخانوں میں بستروں کی کمی
حیدرآباد۔ حیدرآباد میں گذشتہ 19 دنوں میں 3000 کورونا پازیٹیو کیسس کا منظر عام پر آنا حکومت اور عہدیداروں کیلئے تشویش کا باعث بن چکا ہے۔ گریٹر حیدرآباد، رنگاریڈی اور مضافاتی اضلاع میں پھر ایک مرتبہ کورونا کے قہر میں اضافہ کو دیکھتے ہوئے حکومت پر دباؤ بن رہا ہے کہ چینائی اور آندھرا پردیش کی طرح متاثرہ اضلاع میں دوبارہ لاک ڈاؤن نافذ کیا جائے۔ آندھرا پردیش کے 2 اضلاع میں ایک ہفتہ کیلئے لاک ڈاؤن نافذ کیا گیا جبکہ چینائی اور دیگر تین اضلاع میں بھی دوبارہ لاک ڈاؤن کا آغاز ہوا ہے۔ شہری علاقوں میں کورونا کے کیسس میں تیزی سے اضافہ کو روکنے کیلئے وباء سے متعلق ماہرین حکومت کو لاک ڈاؤن نہ سہی تحدیدات میں سختی کا مشورہ دے رہے ہیں۔ 8 جون سے ملک بھر میں لاک ڈاؤن کا عملاً خاتمہ ہوگیا اور عوام کسی بھی احتیاط کے بغیر اپنے روز مرہ کی مصروفیات میں جُٹ گئے ہیں۔ سماجی فاصلہ اور ماسک کے استعمال میں تساہل وائرس کی لپیٹ میں آنے کیلئے کافی ہے۔ ماہرین نے بتایا کہ لاک ڈاؤن کے خاتمہ کے بعد سے گریٹر حیدرآباد میں وائرس کا پھیلاؤ تیز ہوا ہے جس کے زیر اثر پڑوسی اضلاع آئے ہیں۔ حیدرآباد سے مختلف اضلاع جانے والے یا پھر اضلاع سے حیدرآباد آنے والے افراد کے ذریعہ دوسروں میں وائرس کی منتقلی کا شبہ ظاہر کیا گیا ہے۔ حکومت اگرچہ تحدیدات میں سختی کیلئے تیار دکھائی نہیں دیتی لیکن کیسس میں اضافہ اور اعلیٰ عہدیداروں و سیاستدانوں کے متاثر ہونے سے دباؤ میں اضافہ ہوا ہے۔ گذشتہ تین دنوں میں ریکارڈ تعداد میں کیسس منظر عام پر آئے۔ گزشتہ تین دنوں میں گریٹر حیدرآباد میں 845 کیسس منظر عام پر آئے۔ جون کے 19 دنوں میں 3000 کیسس منظر عام پر آئے ہیں۔ مارچ سے مئی تک 1650 کیسس کا پتہ چلا تھا لیکن اس ماہ کے کیسس کو ملا کر گریٹر حیدرآباد میں کورونا کیسس کی تعداد 4600 ہوچکی ہے۔