حیدرآباد کا مشہور ناشتہ نہاری پایا کو اڈلی دوسہ سے شکست

   

حیدرآباد ۔ 23 جولائی (سیاست نیوز) نوابوں کا شہر حیدرآباد اپنی میزبانی اور غذاؤں کی وجہ سے کافی شہرت رکھتا ہے جبکہ شہر حیدرآباد کی بریانی تو عالمی شہرت یافتہ ڈش ہے۔ اسی طرح حیدرآباد میں ناشتے میں کھائی جانے والی سب سے مشہور ڈش نہاری پایا ہے لیکن گزشتہ ایک دہے کے دوران یہ ناشتہ نہاری پایا زوال پذیر ہو چکا ہے اور اس کی جگہ جنوبی ہندوستان کے دوسے نے تقریباً لے لی ہے۔ شہر حیدرآباد کے ناشتے میں نہاری پایا کو وہ مقبولیت حاصل تھی جو کہ کسی ملک کے بادشاہ کو حاصل رہتی ہے ۔ حیدرآباد میں نہاری پایا صرف ناشتے میں ہی نہیں بلکہ دوپہر اور شام کے اوقات بھی عوام کی اولین پسند ہوتی تھی یہی وجہ تھی کہ پرانے شہر کے تقریباً ہر محلے اور گلی میں جہاں مشہور ہوٹل موجود ہو وہاں باآسانی نہاری پایا مل جاتا تھا لیکن آج یہ زوال پذیر ہونے کی وجہ سے شہر حیدرآباد کے چند مخصوص علاقوں میں ہی چند مخصوص ہوٹلوں میں ہی دستیاب ہے ۔ ٹولی چوکی سے تعلق رکھنے والے ہوٹل کے مالک محمد عرفان نے حیدرآباد میں نہاری پایا کے زوال پذیر ہونے کی وجوہات بتاتے ہوئے کہا کہ جنوبی ہندوستان کے اڈلی اور دوسہ کی مقبولیت نے نہاری پایا کو شکست دی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اب حیدرآباد میں مخصوص علاقوں کی ہوٹلوں میں ہی یہ نہاری پایا ناشتے میں مل رہا ہے ، حالانکہ آج سے چند برس قبل یاقوت پورہ، شاہ علی بنڈہ، مصری گنج ، تالاب کٹہ ، جہان نما ،کارواں اور آصف نگر کے اکثر علاقوں اور ہوٹلوں میں نہاری پایا ناشتے میں باآسانی مل جایا کرتا تھا اور ہوٹلوں کے باہر بڑے د یگچے میں نہاری دھیمی آنچ پر مسلسل موجود ہوتی تھی۔ ہوٹلوں میں ناشتے کے دوران نہاری پایا کھانے والے افراد کی ایک بڑی تعداد موجود تھی اس کے علاوہ ناشتے میں نہاری پایا کے پارسل بھی سینکڑوں کی تعداد میں گھر لے جاتے تھے ۔ یہی وجہ ہے کہ ایک د ہے پہلے تک بھی تقریبا ہر صبح ہوٹلوں سے ناشتے کے لیے نہاری پایا کے سینکڑوں پارسل فروخت ہوتے تھے لیکن اب بتدریج اس کی مانگ میں نہ صرف گراوٹ آئی ہے بلکہ اس کے بجائے جنوبی ہندوستان کے کھانے اڈلی دوسہ پہلی پسند بن چکے ہیں ۔ نہاری پایا کہ بجائے اڈلی دوسہ کی مقبولیت کا ایک اہم وجہ یہ بھی ہے کہ صحت کے لیے ڈاکٹروں کی جانب سے ناشتے میں اڈلی کھانے کی جو تجویز دی جا رہی ہے اس نے بھی حیدرآباد میں ناشتے کی روایت کو بدل دیا ہے ۔ نہاری کی تیاری میں چونکہ گوشت کے علاوہ گھی اور دیگر مصالحہ جات استعمال کیے جاتے ہیں جس سے اس کا ہضم ہونا وزنی مشق بن جاتی ہے ۔ اس کے برعکس اڈلی کو صحت کے لئے ہلکی پھلکی غذا تصور کیا جاتا ہے ۔بہادر پورہ کی ایک ہوٹل میں نہاری تیار کرنے والے ماسٹر باورچی جانی میاں نے نہاری پایا کے حیدرآباد سے ناشتے میں ختم ہونے کی وجوہات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ حیدرآبادی عوام کا مزاج بدل چکا ہے ایک وہ زمانہ تھا جب آدھی رات سے ہی نہاری کی تیاری شروع کی جاتی تھی جوعلی الصبح ناشتے کے لئے تیار ہو جایا کرتی تھی لیکن اب حیدرآبادی عوام کا مزاج بدل چکا ہے لہذا انہوں نے بھی پانچ سال قبل ہی نہاری تیار کرنے کا کام بند کردیا ہے اور اب اس کی بجائے وہ جوس سنٹر چلا رہے ہیں۔ شہر حیدرآباد سے ناشتے میں نہاری پایا کے ختم ہونے کی ایک وجہ حیدرآبادی عوام میں صحت مند غذاؤں کے استعمال کے لیے شعور بیدار بھی ہے ۔ اس ضمن میں اظہار خیال کرتے ہوئے ہوئے عمران ہوٹل کے محمد یوسف نے کہا کہ نہاری پایا 20 سال قبل حیدرآباد کا مشہور ناشتہ تھا لیکن اب عوام مصالحہ جات، تیل اورگھی کے استعمال میں کافی احتیاط برتنے لگے ہیں کیونکہ سوشل میڈیا پر کئی ایسے ویڈیوز موجود ہیں جس میں کھانے کی تیاری میں سستا اور غیر معیاری تیل استعمال کیے جانے کی تفصیلات فراہم کی جارہی ہیں ۔نظامیہ طبی گورنمنٹ ہاسپٹل کے سابق سپریٹنڈنٹ ڈاکٹر رفیع احمد د نے کہا ہے کہ شہر حیدرآباد کے بیشتر علاقوں کے عوام گردوں کے عارضے میں مبتلا ہو رہے ہیں جو کہ غذائی عادات کی وجہ سے ہے لہذا اب پرانے شہر کے عوام غذا کے استعمال میں کافی محتاط ہو چکے ہیں ۔ تیل اور چکنائی سے بھرپور غذاؤں کا استعمال اب ترک کیا جا رہا ہے ۔ یہی وہ وجوہات ہیں جن سے اب حیدرآباد میں نہاری پایا کا استعمال قصہ پارینہ بن چکا ہے اور اس کی جگہ اڈلی دوسہ نے لے لیا ہے۔