بارکس میں پولیس کی بھاری جمعیت تعینات ، شہر کے مختلف علاقوں میں بعد نماز جمعہ احتجاجی مظاہرے
پولیس نے رات دیر گئے ممتاز باغ احتجاجیوں کو ہٹا دیا
حیدرآباد ۔ /21 فبروری (سیاست نیوز) شہر حیدرآباد میں شاہین باغ کی طرز پر احتجاج کی کوششوں کو پولیس نے کئی مرتبہ ناکام بنایا ہے لیکن بالآخر آج حیدرآباد کے عوام ممتاز باغ میں شاہین باغ قائم کرنے میں کامیاب ہوگئے ۔ چندرائن گٹہ بارکس متصل خالد میاں درگاہ میدان میں تقریباً 200 خواتین ، مرد اور بچے اچانک جمع ہوگئے اور شہریت ترمیمی قانون ، این پی آر اور این آر سی کیخلاف اچانک احتجاج شروع کردیا ۔ شاہین باغ کی طرز پر اس احتجاج کی کوشش سے پولیس تشویش کا شکار ہوگئی اور علاقہ میں بھاری پولیس فورس کو تعینات کردیا گیا ۔ حالانکہ یہاں کے قانون نافذ کرنے والی ایجنسیاں فلاش پروٹیسٹ اور خواتین کے مظاہروں کو روکنے کی مسلسل کوشش کررہی ہے لیکن آج پولیس بھی ناکام ہوگئی ۔ کئی خواتین اپنے کمسن بچوں کے ساتھ ممتاز باغ پہونچ گئی اور ہاتھوں میں پلے کارڈس اور بیانر تھام کر سی اے اے اور این آر سی کیخلاف نعرے بازی کی ۔احتجاج کے مقام پر کئی ترنگے بھی نصب کئے گئے ہیں ۔ شہریت ترمیمی قانون کیخلاف احتجاج کرنے پر گرفتار خواتین جہد کار خالدہ پروین ، شیوامینائی ، شیراز خان اور دیگر ممتاز باغ کے احتجاج میں شامل ہوگئے ۔ مہاشیوراتری کے موقع پر آج پولیس نے دونوں شہروں میں سکیورٹی کے وسیع تر انتظامات کئے تھے اور اس احتجاج کے بعد بارکس میں بھی بھاری پولیس فورس تعینات کردی گئی ہے ۔ بتایا جاتا ہے کہ ممتاز باغ احتجاج کو جاری رکھنے کیلئے عوام نے طویل پروگرامس کی فہرست بنائی ہے جس میں روزانہ کی اساس پر کئی جہدکاروں کو یہاں پر طلب کئے جانے کی اطلاع ہے ۔ سینکڑوں نوجوان بھی اس احتجاج میں شامل ہوتے دیکھے جارہے ہیں اور بے بس پولیس نوجوانوں کو روکنے کیلئے ممتاز باغ کی سمت جانے والے راستوں پر ان کی تصویر کشی اور ویڈیو گرافی کرتے ہوئے انہیں خوفزدہ کرنے کی کوشش کررہے ہیں ۔ ممتاز باغ میں غیرمعینہ احتجاج بعد نماز عصر طئے کیا گیا تھا لیکن خواتین جوش و خروش کے نتیجہ میں بعد نماز جمعہ ہی احتجاج کا آغاز ہوگیا ۔ گزشتہ کئی دنوں سے این آر سی کیخلاف احتجاج کو کچلنے کیلئے پولیس نے مختلف حربے اختیار کئے ہیں لیکن آج شہر کے مختلف علاقوں میں پھر ایک مرتبہ فلاش پروٹیسٹ دیکھے گئے ۔ بعد نماز جمعہ مسجد عزیزیہ کے پاس کئی نوجوان اکٹھا ہوگئے اور سیاہ قانون کے خلاف نعرے بازی کرتے ہوئے کافی دیر تک سڑک پر بیٹھ گئے ۔ اتنا ہی نہیں شہر کے علاقے وجئے نگر کالونی میں بھی خواتین و مرد حضرات نے پرامن احتجاج کیا اور مرکزی حکومت کے خلاف اپنی ناراضگی ظاہر کی ۔ اتنا ہی نہیں پرانے شہر کے علاقے حسینی علم میں بھی اچانک فلاش پروٹیسٹ کیا گیا جس میں خواتین نے شرکت کی ۔ اپنے ہاتھوں میں پلے کارڈس تھامے ہوئے کئی خواتین نے بی جے پی حکومت کے اس سیاہ قانون کے خلاف اپنا احتجاج درج کروایا ۔ مسجد شاہ معظم سعیدآباد میں بھی بعد نماز جمعہ مصلیوں نے سی اے اے کیخلاف خاموش احتجاج کیا ۔ اسی دوران رات دیر گئے پولیس نے بارکس ممتاز میں جمع احتجاجی خواتین کو وہاں سے زبردست تخلیہ کرادیا ۔ پولیس نے شروع سے ہی ممتاز باغ کو ایک اور شاہین باغ بننے سے روکنے کیلئے کئی رکاوٹیں کھڑی کردی تھیں ۔ ممتاز باغ پر احتجاج کرنے والی خواتین نے کہا کہ پولیس نے انہیں خوفزدہ کردے ہوئے تصویر کشی کی اور رکاوٹیں پیدا کرتے ہوئے ممتاز باغ پہونچنے والوں کو راستے میں روک دیا ۔ ممتاز باغ احتجاج کے منتظمین نے کہا کہ تلنگانہ حکومت سی اے اے کے خلاف احتجاج کو برداشت نہیں کر رہی ہے ۔ پولیس کے ذریعہ طاقت کا استعمال کرتے ہوئے احتجاجیوں کو منتشر کر رہی ہے ۔