حیدرآباد کو بھاگیہ نگر کے نام سے مشہور کرنے کی کوشش

   

حیدرآباد میٹرو ریل پلروں پر بڑے بڑے پوسٹرس سے تشہیر ، گنگا جمنی تہذیب کو بگاڑنے کی سازش
حیدرآباد۔28فروری(سیاست نیوز) شہر میں میٹرو ریل کے پلروں اور حیدرآباد میٹرو ریل و ریاستی حکومت کی جانب سے مختلف مقامات پر نصب کئے جانے والے ہورڈنگس پر حیدرآباد کو بھاگیہ نگر کے نام سے مشہور کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے اور یہ تاثر دیا جا رہاہے کہ شہر حیدرآباد کو عالمی شہر اور خوبصورت شہر کے نام پر پر اسے ’’بھاگیہ نگر ‘‘ کے نام سے موسوم کرتے ہوئے عوام میں بھاگیہ نگر کے لفظ کو عام کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ 2014عام انتخابات کے بعد ملک میں مسلم شخصیتوں کے ناموں سے موسوم سڑکوں اور شہروں کے ناموں کی تبدیلی کی لہر چل پڑی ہے اور اکثریتی فرقہ پرست ذہنوں کو تسکین پہنچانے کیلئے کی جانے والی ان کوششوں کو مرکزی حکومت کی مکمل تائید حاصل ہورہی ہے اور جن ریاستو ںمیں بھارتیہ جنتا پارٹی برسر اقتدار ہے ان ریاستوں میں شہروں اور ریلوے اسٹیشنوں کے نام تک تبدیل کئے جا رہے ہیں اور جس کے نتیجہ میں شہریوں کے درمیان فرقہ وارانہ منافرت پھیلنے لگی ہے۔ دونوں شہروں حیدرآباد و سکندرآباد کے ناموں کی تبدیلی کی بھی وباء اکثر پھیلتی رہتی ہے لیکن اب تک بھی شہر حیدرآباد کے نام کی تبدیلی کے سلسلہ میں کوئی مؤثر اقدام نہیں کیا جاسکا جس کی وجہ اس شہر کی گنگا جمنی تہذیب ہے اسی لئے شہر حیدرآباد کو ’’بھاگیہ نگر‘‘ اور حسین ساگر کو ونائک ساگر کے نام سے پکارنے کا چلن صرف گنیش تہوار کی حد تک محدود ہوا کرتا ہے اور وہ بھی غیر سرکاری طور پر ایسا کیا جاتا ہے لیکن اب سرکاری اداروں کی جانب سے شہر حیدرآباد کو بھاگیہ نگر کے لفظ سے مربوط کرتے ہوئے اس کا تعارف کروانے کی کوششیں مشتبہ ہیں کیونکہ ایسا کرتے ہوئے شہریوں کے ذہنوں کو جھنجھوڑا جا رہاہے اور انہیں بھاگیہ نگر کے نام کی یاد تازہ کروانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ شہر حیدرآبادکے نام کو تبدیل کرنے کا شدت پسندوں اور ہندوتوا قائدین کی جانب سے متعدد مرتبہ مطالبہ کیا جاچکا ہے لیکن یہ مسئلہ شہر حیدرآباد کے سیکولر عوام اورگنگا جمنی تہذیب کے سبب انتہائی غیر اہم رہا اور اس مسئلہ پر کسی کی جانب سے کوئی توجہ نہیں دی گئی لیکن اب جبکہ حکومت تلنگانہ اور حیدرآباد میٹرو ریل کی جانب سے نصب کئے جانے والے ان ہورڈنگس اور بیانرس کے ذریعہ بھاگیہ نگر کے نام کو تشہیر فراہم کی جا رہی ہے تو شہریوں کے ذہن میں بھی یہ بات آنے لگی ہے اور کہا جا رہاہے کہ شہر حیدرآباد کے نام کو سرکاری ذرائع کا استعمال کرتے ہوئے غیر سرکاری طریقہ سے تبدیل کرنے کی منظم سازش کی جا رہی ہے جس کے نتیجہ میں فرقہ پرستوں اور شدت پسندوں کے حوصلہ بلند ہونے لگے ہیں۔ ملک میں ایک ایسے وقت جبکہ مذہبی بنیادوں پر شہریوں اور مقامات کے ناموں کو تبدیل کیا جا رہاہے ایسے حال و ماحول میں حکومت تلنگانہ اور حیدرآباد میٹرو ریل کی جانب سے تلگو میں نصب کئے گئے یہ بیانرس شہریوں میں نام کی تشہیر کو ممکن بنانے کی سازش تصور کی جا رہی ہے۔ یہودی قوم اسرائیل میں اپنے شہریوں کے درمیان شعور اجاگر کرنے اور انہیں بالواسطہ طور پر اس بات کا احساس دلوانے کیلئے کہ ان کی لڑائی ان کی ارض مقدس کیلئے ہے اور وہ اپنے مذہبی تمدن کیلئے جانثار رہیں گے اسی طرح نعروں ‘ پوسٹرس اور بیانرس کا سہارا لیا جاتا ہے اور جگہ جگہ ان کے دماغ میں ایک ہی بات بٹھانے کی کوشش کی جا تی ہے ۔حیدرآباد میٹرو ریل اور حکومت تلنگانہ کی جانب سے نصب کئے جانے والے ان بیانرس کے ذریعہ جگہ جگہ بھاگیہ نگر کے نام کی تشہیر سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ یہاں بھی ایسی ہی کو ئی دانستہ شعور بیداری و منافرت پھیلانے والی مہم چلائی جا رہی ہے۔