حیدرآباد کی آئی ٹی کمپنیوں میں الجھن۔ملازمین میں خوف

   

اومی کرون ویرینٹ کے خطرات
حیدرآباد، 4دسمبر(یواین آئی)کورونا کی نئی شکل اومیکرون کا خوف آئی ٹی کمپنیوں کے ملازمین میں پایاجاتا ہے ۔ تلنگانہ کے دارالحکومت حیدرآباد میں 1200آئی ٹی کمپنیاں ہیں جن میں ملازمت کرنے والے ملازمین کی تعداد 6لاکھ کے قریب ہے ۔حکومت کی جانب سے بھروسہ دلانے کے بعد کئی کمپنیوں نے اپنے ملازمین کو ہدایت دی تھی کہ وہ کورونا کے ٹیکے لیتے ہوئے ملازمت پر رجوع ہوجائیں تاہم کورونا کی نئی شکل کے سامنے آنے کے بعد ان کمپنیوں میں خدمات انجام دینے والے سافٹ ویر انجینئرس خوف کے سایہ میں ہیں۔جنوبی آفریقہ میں شروع ہوئی اس نئی شکل کے ساتھ ہی اس کا تیزی کے ساتھ پھیلاو دیگر ممالک میں ہوگیا۔شہرحیدرآباد کی سرکردہ آئی ٹی کمپنیوں کا تعلق یا کسی نہ کسی قسم سے رابطہ ان ممالک کی کمپنیوں سے ہے ۔اس مرتبہ کورونا کی نئی شکل کے سامنے آنے کے بعد کیا فیصلہ کیاجائے ، اس پر آئی ٹی کمپنیوں کے انتظامیہ الجھن کے شکار ہیں۔تلنگانہ انفارمیشن ٹکنالوجی ایسوسی ایشن (ٹیٹا)کے صدرسندیپ نے کہا کہ اس شکل کے اثرات کے زیادہ ہونے کی وجہ سے کمپنیوں میں الجھن پائی جاتی ہے اور ملازمین میں خوف ہے ۔کورونا کی دولہروں کے دوران آئی ٹی کمپنیوں کے کام کرنے کے طریقہ کار میں بڑی تبدیلیاں آئی ہیں۔کئی ملازمین، اپنی ملازمت سے محروم ہوگئے ہیں۔ملازمین کو خوف ستارہا ہے کہ ایک مرتبہ پھر نئی شکل کے سامنے آنے کے بعد ان کا کیا ہوگا؟ایک آئی ٹی کمپنی کے نمائندے سرینواس نے کہا کہ کئی ملازمین کو ہیلت پیکیج دیاگیا۔بعض ملازمین دفتر سے کام کرنے کے لئے تیار ہیں تاہم 40تا50سال کی عمر والے ملازمین میں خوف پایاجاتا ہے ۔پھر ایک مرتبہ گھر سے کام کرنے کی صورت میں کئی نفسیاتی مسائل بھی سامنے آسکتے ہیں۔