کورونا وائرس کو کنٹرول کرنے حکومت کے جنگی خطوط پر اقدامات
گودی میڈیا کا مسلمانوں کے خلاف گمراہ کن پروپگنڈہ
محمد نعیم وجاہت
کورونا وائرس ایک خطرناک عالمی مہلک وباء ہے جس نے ساری دنیا پر قہر برپا کیا ہے جس سے لاکھوں لوگ جہاں متاثر ہوئے ہیں وہیں ہزاروں افراد نے اپنی قیمتی زندگیاں گنوائی ہیں۔ خطرے کو محسوس کرتے ہوئے بھی اس کا علاج کرنے والا طبی عملہ قابل ستائش ہے۔ حیدرآباد کے ایک مسلم ڈاکٹر خاندان کو سلام ہے جس نے اپنی زندگیوں کی پرواہ کئے بغیر دوسروں کی زندگی بچانے کی جدوجہد میں مصروف ہیں۔ ہماری مراد ڈاکٹر محبوب خان سے ہے جو گورنمنٹ چیف ہاسپٹل کے سپرنٹنڈنٹ ہیں ان کی شریک حیات شبانہ خان ہے جو گاندھی میڈیکل کالج میں اسوسی ایٹ پروفیسر ہیں اور ان دونوں کی دختر رشیکا خان ہے جو ایم بی بی ایس کی تکمیل کے بعد فیور ہاسپٹل میں بطور ہاوس سرجن خدمات انجام دے رہی ہیں۔ کورونا وائرس کا نام سنتے ہی خوف و دہشت کا احساس دلانے والے اس ماحول میں اس مسلم ڈاکٹر فیملی نے اس وباء کے خلاف چھیڑی گئی جنگ میں اپنے آپ کو وقف کردیا ہے۔ قارئین کو بتادیں کہ حکومت تلنگانہ نے کورونا وائرس سے نمٹنے کے لئے شہر حیدرآباد کے جن تین سرکاری ہاسپٹلس کا انتخاب کیا ہے ان میں گاندھی ہاسپٹل، چیسٹ ہاسپٹل اور فیور ہاسپٹل بھی شامل ہیں۔ یہ مسلم ڈاکٹر فیملی ان ہاسپٹلس سے وابستہ ہیں اور بے خوف ہوکر اپنے پیشہ سے انصاف کررہے ہیں۔ ڈاکٹر محبوب خان نے فخر کا اظہار کیا ہے۔ اس مہلک وباء کے خلاف کام کرنے کا ان کے خاندان کو اعزاز حاصل ہوا ہے۔ وہ ڈیوٹی سمجھ کر خدمات انجام نہیں دے رہے ہیں بلکہ انسانیت کی خدمات انجام دے رہے ہیں۔ ریاستی وزیر بلدی نظم و نسق کے ٹی آر نے اس مسلم ڈاکٹر فیملی کو ’’ہیروز آف سٹیزن‘‘ کا خطاب دیا ہے۔
کورونا وائرس نے ساری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ جس کا علاج صرف عوام کا گھروں تک محدود رہنا اور سوشل ڈسٹنس مینٹننس کرنا ہے۔ (سماجی دوری) ہندوستان میں لاک ڈاون کا اعلان کرنے کے بعد دنیا کی دوسری سب سے بڑی آبادی والے ملک ہندوستان میں اس وباء پر قابو پانے میں بڑی حد تک کامیابی حاصل کی ہے۔ اس لاک ڈاون میں مزید توسیع کرنا ہی اس کا واحد حل ہے۔ چیف منسٹر تلنگانہ کے سی آر نے مزید ایک دو ہفتے لاک ڈاون میں توسیع دینے کی وزیر اعظم نریندر مودی کو تجویز پیش کی ہے۔ مرکزی حکومت کی جانب سے توسیع نہ دینے پر اپنی جانب سے توسیع دینے کا بھی اشارہ دیا ہے۔ کیونکہ تلنگانہ میں اس وباء کا پھیلاؤ بھی ہو رہا ہے۔ ریاستی وزیر صحت ایٹالہ راجیندر نے بھی کہا ہے کہ گریٹر حیدرآباد کے بشمول تلنگانہ کے 101 مقامات کو کائنٹمنٹ کلسٹرل کی چیف سے نشاندہی کرتے ہوئے ان علاقوں کی مکمل ناکہ بندی کردی گئی ہے۔ اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ حالت کتنے سنگین ہیں تھوڑی سے بھی غفلت سے یہ وباء تیزی سے پھیل سکتی ہے۔ اس وائرس کو کنٹرول کرنے کے لئے حکومت کی جانب سے جنگی خطوط پر اقدامات کئے جارہے ہیں مگر لاک ڈاون میں مزید توسیع دیتے ہوئے نہ دکھائی دینے والے دشمن سے مقابلہ کیا جاسکتا ہے۔
اڈیشہ کے چیف منسٹر نوین پٹنائک نے اپنی ریاست میں 30 اپریل تک لاک ڈاون میں توسیع دینے کا اعلان کردیا ہے اور بھی دوسری ریاستیں لاک ڈاون میں توسیع دینے کا سنجیدگی سے جائزہ لے رہی ہیں۔
وباء اور بیماری کا کوئی مذہب نہیں ہوتا لیکن افسوس کہ ہندوستان کا گودی میڈیا نے اس مہلک وباء میں بھی ہمیشہ کی طرح اپنے لئے نفرت اور تعصب کا ایجنڈا طے ہوتے ہوئے مسلمانوں کو بدنام کرنے کا راستہ چن لیا ہے۔ دہلی میں منعقدہ تبلیغی جماعت کے اجتماع کو موضوع بناکر ہر دن گودی میڈیا چینلس کی جانب سے مسلمانوں کے خلاف گمراہ کن پروپگنڈہ کیا جارہا ہے۔ ہر گھنٹہ ایک نئی جھوٹی خبر و افواہ پھیلاتے ہوئے ملک مے مسلمانوں کے خلاف پہلے سے ہی جو نفرت تھی۔ اسی آگ پر مزید تیل ڈالا گیا ہے۔ جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ سارے ملک میں یہاں تک کہ دیہاتوں میں بھی مسلمانوں سے تعصب برتا جانے لگا ہے۔ کورونا وائرس کے خلاف سوشل میڈیا پر جھوٹ پھیلانے والوں کے خلاف پولیس نے کارروائی ہے۔ اور سینکڑوں افراد کو گرفتار کیا ہے۔ مگر ان میڈیا چینلس کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی جس نے جھوٹ پھیلایا ہے۔ تقریباً 20 دنوں تک مسلمانوں کے خلاف افواہیں پھیلانے کے باوجود ان میڈیا ہاوزرس کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی جب جمعیت العلماء ہند کی جانب سے سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا گیا تو تب جاکر مرکزی حکومت نے میڈیا کے لئے اڈوائزری جاری کرتے ہوئے اس مہلک وباء کو کسی مذہب سے نہ جوڑنے کی ہدایت دی گئی۔ مرکزی وزیر اقلیتی امور مختار عباس نقوی اس کے لئے سب سے پہلے ذمہ دار ہیں جنہوں نے تبلیغی جماعت کو ’’طالبانی جماعت‘‘ قرار دیتے ہوئے گودی میڈیا کو ان کی من پسند غذا فراہم کی ہے۔ اس طرح کا غیر ذمہ دارانہ بیان دیتے ہوئے مختار عباس نقوی تو ہندوتوا طاقتوں کے چہیتے بن گئے مگر سارے ہندوستان میں اس کی قیمت مسلمانوں کو چکانی پڑی۔ ملک اور تلنگانہ کے ایسے کئی گاؤں ہیں جہاں پر اکثریت طبقہ مسلمانوں پر شک کررہا ہے۔ انہیں گاؤں میں داخل ہونے سے روک دیا ہے۔ تلنگانہ جمعیت العلماء کے صدر حافظ پیر شبیر احمد نے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو جاری کرتے ہوئے چیف منسٹر کے سی آر کو ایسے واقعات سے واقف کرایا اور اس کے روک تھام کی اپیل کی۔ ایسے کئی واقعات ہیں اس مصیبت کے موقع پر مسلمانوں نے بلا مذہب و ملت ذات پات اور علاقہ غریب لوگوں کی مدد کی ہے۔ کھانا اور راشن کے پیاکٹس تقسیم کئے ہیں مدھیہ پردیش میں ایک ہندو خاتون کے انتقال پر مسلمانوں نے اس کا نہ صرف آرتھی جلوس نکالا بلکہ آخری رسومات تک موجود رہے۔ کیرالا کی ایک مسلم ڈاکٹر نے کورونا وائرس کے علاج کے لئے اپنی شادی ملتوی کردی۔ صنعتکار عظیم پریم جی کے علاوہ مختلف شعبہ حیات سے تعلق رکھنے والوں نے کورونا وائرس سے نمٹنے کے لئے وزیر اعظم اور چیف منسٹرس میں دل کھول کر عطیہ دیا مختار عباس نقوی یا گودی میڈیا نے اس کی ستائش نہیں کی اور ناہی اس پہلو کو نشر کیا۔
تلنگانہ سارے ملک میں یقینا ایک ویلفیر اسٹیٹ ہے۔ لاک ڈاون کے باعث ریاست کی معاشی صورتحال بھی متاثر ہوئی ہے۔ مگر چیف منسٹر کے سی آر نے ہمیشہ غریبوں کے بارے میں سوچا ہے۔ غریب عوام کو جہاں فی کس 12 کیلو چاول تقسیم کیا جارہا ہے۔ وہیں 1500 روپے معاوضہ دینے کا بھی اعلان کیا گیا ہے۔ چاول تو غریب عوام میں تقسیم ہورہے ہیں مگر ابھی تک معاوضہ نہیں ملا ہے۔ عوام بیروزگار ہوسکتے ہیں۔ لاک ڈاون کے باعث تمام کاروبار، ہوٹلس، سنیما ہالس، مالس اسکولس وغیرہ بند ہے جس سے عوام کی آمدنی بالخصوص روز کمانے اور رو کھانے والوں کے حالت خراب ہیں لہذا حکومت برقی اور پانی کا بلز معاف کردے اگر حکومت کی جانب سے یہ اعلان ہوتا ہے تو غریب و متوسط طبقہ کو بہت بڑی راحت حاصل ہوگی اور تلنگانہ کے فلاحی کارناموں میں مزید ایک اضافہ ہوگا۔ انسانی ہمدردی کے لئے شہرت رکھنے والے چیف منسٹر کے سی آر سے تلنگانہ کے عوام امیدیں لگائے بیٹھے ہیں ساتھ ہی عوام سے بھی اپیل ہے کہ وہ لاک ڈاون کا احترام کریں۔ شدید ضرورت کے بغیر گھروں سے باہر نکلنے کی ہرگز کوشش ناکریں۔ یہی ایک اس وباء کا بہترین علاج ہے۔ آپ نہ صرف اپنا بلکہ اپنے ارکان خاندان دوست و احباب اور سماج کا تحفظ کرنے کی کوششیں کریں۔ اگر لاک ڈاون میں مزید توسیع ہوتی ہے تو اس کا خیر مقدم کرنے کے لئے بالکل تیار ہیں۔