حیدرآبادی باکسرس کیلئے برقعہ اور عمر رکاوٹ نہیں

   

حیدرآباد : اکیڈیمی کی ایک بہترین باکسر تصور کی جانے والی آمینہ (نام تبدیل) روزانہ کم از کم 3 پریکٹس کرتی ہیں نیز ان کی اس پریکٹس اور باکسنگ کیلئے برقعہ ان کی رکاوٹ نہیں ہے۔ 39 سالہ خاتون یہاں باکسنگ اسکول کی 15 اتھیلیٹس میں شامل ہیں جن کی عمریں 35 سے50 برس کے درمیان ہیں۔ اس سے کہیں زیادہ حیران کن حقیقت یہ بھی ہے کہ ان کا 15 سالہ بیٹا عزیر بھی ماں کے ساتھ نہ صرف ٹریننگ کرتا ہے، بلکہ دونوں کے درمیان دلچسپ مقابلہ بھی دیکھنے کو ملتا ہے۔ باکسنگ اسکول کے کوچنگ شیخ اعجاز احمد جو خود بھی قومی سطح پر گولڈ میڈلسٹ ہے، انہوں نے 2002ء میں اویسی پلے گراؤنڈ پر گولکنڈہ باکسنگ اکیڈیمی قائم کی ہے۔ اعجاز احمد نے اس ضمن میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ خواتین کو باکسنگ کی ٹریننگ ضرور لینی چاہئے کیونکہ یہ سیلف ڈیفنس کے معاملے میں سب سے بہترین ٹریننگ ہے اور مجھے خوشی ہے کہ زیادہ سے زیادہ خواتین باکسنگ میں دلچسپی لے رہی ہیں۔ ان کی اکیڈیمی میں 150 سے زائد طلبہ موجود ہیں جن میں ایک نام نسیمہ بیگم بھی ہے۔ 35 سالہ نسیمہ بیگم سمجھتی ہیں کہ حجاب نئی صلاحیتوں کو سیکھنے میں رکاوٹ نہیں ہے۔ اگر ہم کسی ٹورنمنٹ میں شرکت بھی نہ کریں تو بھی اس کے ذریعہ ہم خود کو فٹ رکھ سکتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار 41 سالہ نجمہ سلطانہ جوکہ اپنی 6 سالہ نواسی کے ساتھ ٹریننگ کرتی ہیں۔ اس اکیڈیمی کا ایک نام افشاں شاہ بھی ہے۔ 14 سالہ اس لڑکی نے قومی سطح کے علاوہ ریاستی سطح کے مختلف ٹورنمنٹس میں شرکت کرتے ہوئے فتوحات بھی حاصل کی ہیں۔ احمد نے مزید کہا کہ ان کے دادا صوبیدار میجر شیخ احمد نے اس روایت کو برقرار رکھنے میں ان کیلئے ایک مثالی ثابت ہوئے ہیں۔ انہوں نے اس ضمن میں کہا کہ میرے آباء و اجداد کا خواب تھا کہ سماج میں تبدیلی لائیں۔ وہ فوج میں خدمات انجام دینے کے علاوہ ایک بہترین باکسر بھی تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان کے والد شیخ عبدالغنی نے قومی سطح کے کئی ٹورنمنٹس میں حصہ لیا جبکہ وہ 1980ء میں فوج سے سبکدوش ہوئے تھے جس کے بعد انہوں نے گولکنڈہ باکسنگ اسوسی ایشن کا قیام 1990ء میں کیا تھا۔