حیدرآباد زیر آب، بیشتر علاقے جھیل میں تبدیل، کشتیاں چلائی گئیں

,

   

* کئی مقامات پر درخت اور برقی کھمبے اُکھڑ گئے * شہر کا بڑا حصہ تاریکی میں ڈوب گیا * کاچیگوڑہ اسٹیشن کی پٹریاں نہر کا منظر پیش کررہی تھیں

حیدرآباد : چند گھنٹوں کی بارش نے حیدرآباد کو زیرآب کردیا۔ گزشتہ شب سے جاری بارش نے آج منگل کی شام سے خطرناک صورتحال اختیار کرلی اور چند گھنٹوں تک موسلا دھار بارش نے سارے شہر کو عملاً تہس نہس کردیا۔ بارش نے بے انتہا تباہی مچائی۔ درجنوں بستیاں اور محلے پانی میں گھر گئے۔ کئی مقامات پر درخت اور برقی کھمبے گر پڑے۔ عوام جان بچانے کے لئے دوسرے مقامات پر منتقل ہونے پر مجبور ہوگئے۔ پانی جمع ہونے کے لئے مشہور علاقہ ٹولی چوکی تو تالاب کی شکل اختیار کرگیا اور ندیم کالونی و دیگر مقامات سے پانی میں محصور عوام کو منتقل کرنے این ڈی آر ایف کی ٹیموں نے کشتیوں کا استعمال کیا۔ شہر کے بیشتر علاقوں خاص طور پر پرانے شہر کے ایک بڑے حصے میں عوام انتہائی بے بسی کی حالت میں دیکھے گئے۔ کئی گھروں میں پانی داخل ہوگیا۔ دیکھتے ہی دیکھتے پانی کی سطح میں اضافہ ہوتا گیا۔ کئی علاقوں میں 4 تا 5 فٹ پانی جمع ہوگیا۔ گھروں کا سامان پانی کے ساتھ بہنے لگا۔ لوگ خود کو بچانے کی فکر میں سامان کی حفاظت نہ کرسکے۔ شہر میں بعض مقامات پر گاڑیاں بہہ جانے کی بھی اطلاعات ملی ہیں۔ شہر کے بیشتر علاقوں دبیرپورہ، یاقوت پورہ، ستار باغ، کالا پتھر، ٹولی چوکی، عطاپور، بنڈلہ گوڑہ، گنگا نگر، مولا کا چھلہ، تالاب کٹہ، بھوانی نگر، نشیمن نگر، معین باغ، کشن باغ، بہادر پورہ، سنتوش نگر، ملک پیٹ، جوبلی ہلز، مادھاپور، یوسف گوڑہ، رحمت نگر، صنعت نگر، بالانگر، ایرہ گڈہ میں کئی گھروں میں پانی داخل ہوگیا اور سڑکیں بھی جھیل میں تبدیل ہوگئیں۔ پرانے شہر کے کئی مقامات پر نالے اُبل پڑے جس کے نتیجہ میں آس پاس کے علاقوں کے گھروں میں پانی داخل ہوگیا۔ کئی مقامات پر درخت اُکھڑ جانے کی اطلاعات ہیں جبکہ کچھ مقامات پر برقی کھمبے بھی گر گئے ہیں۔ مسلسل بارش اور برقی کھمبے گرنے کی وجہ سے کچھ علاقوں میں برقی سربراہی کا سلسلہ منقطع ہوگیا۔ تاریکی کی وجہ سے عوام کی مشکلات میں اضافہ دیکھا گیا۔کاچیگوڑہ ریلوے اسٹیشن کی پٹریاں نہر کا منظر پیش کررہی تھیں۔ بلدیہ کی جانب سے ایمرجنسی خدمات کے لئے جو فون نمبرس دیئے گئے تھے وہ تقریباً تمام نمبر ناکارہ ہی ثابت ہوئے۔ عوام نے بتایا کہ درجنوں مرتبہ کوشش کرنے کے باوجود ایک بھی نمبر پر رابطہ نہیں ہوسکا۔ کئی مقامات پر عوامی نمائندے بھی سڑکوں پر دیکھے گئے اور بلدیہ کے عملہ سے رابطہ کرنے کی اُن کی کوششیں بھی بے سود ثابت ہوئیں۔ عنبرپیٹ میں بریج پر سے پانی بہنے لگا تھا اور نالہ اُبل گیا تھا جس کے نتیجہ میں اُس راستے کو عوام کے لئے بند کردیا گیا۔ ملک پیٹ محبوب گنج مارکٹ اور عثمان گنج مارکٹ میں بھی پانی جمع ہوجانے کی اطلاع ہے۔ شہر کی اہم سڑکوں پر بھی 2 تا 3 فٹ پانی جمع ہوگیا تھا جس کے نتیجہ میں گاڑیوں کا گزرنا بھی مشکل ہوگیا تھا۔ دونوں شہروں میں منگل کے دن ہوئی موسلادھار بارش کے نتیجہ میں علاقہ دھول پیٹ میں واقع ایک مکان پر تین چٹانیں گر پڑیں۔ اس واقعہ میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ تفصیلات کے مطابق راجیش سنگھ کے مکان پر آج صبح اچانک تین چٹانیں آگریں اور اس کی آواز سے مقامی عوام خوفـزدہ ہوگئے۔ پہلے تو لوگوں نے یہ سمجھا کہ علاقہ میں زلزلہ آیا ہے لیکن دریافت کرنے پر راجیش سنگھ کے مکان پر چٹانیں آگرنے کا واقعہ پیش آیا جس کی وجہ سے راجیش سنگھ کے مکان کو شدید نقصان پہنچا۔ اس واقعہ میںکوئی جانی نقصان نہیں ہواہے۔بتایا جاتا ہے کہ یہ چٹانیں قریب میں موجود تھیں ۔

چیف منسٹر کا اعلیٰ عہدیداروں سے ربط ، سخت چوکسی کی ہدایت
حیدرآباد : ریاست بھر میں موسلا دھار بارش اور خاص طور پر حیدرآباد میں تشویشناک صورتحال کے پیش نظر چیف منسٹر کے چندرشیکھر راؤ نے آج ڈائرکٹر جنرل پولیس، چیف سکریٹری اور ضلع عہدیداروں کو سخت چوکسی برتنے اور ہرممکن اقدامات کی ہدایت دی ہے۔ ریاست بھر میں بارش کی وجہ سے پیدا ہوئی صورتحال کے پیش نظر چیف منسٹر نے اعلیٰ عہدیداروں سے رابطہ کرتے ہوئے چوکسی اختیار کرنے کی ہدایت دی۔ اُنھوں نے نشیبی علاقوں کے عوام کو جو پانی میں محصور ہوچکے ہیں محفوظ مقامات کو منتقل کرنے کی ہدایت بھی دی۔ چیف منسٹر کی ہدایت پر چیف سکریٹری سومیش کمار نے بھی اعلیٰ عہدیداروں سے رابطہ کرتے ہوئے انتظامی عملہ کو 24 گھنٹے چوکسی کی حالت میں رہنے کے احکام جاری کئے اور تمام ذمہ دار عہدیداروں کو ہر وقت دستیاب رہنے کی ہدایت دی۔ اُنھوں نے مختلف شہروں کے کمشنران پولیس کو بھی بلدی عملہ کے ساتھ تعاون کرتے ہوئے عوام کی مدد کرنے پر زور دیا۔

عبادت گاہوں میں بھی پانی داخل
حیدرآباد : شہر میں ہوئی موسلا دھار بارش سے جہاں کئی علاقے زیرآب آگئے تھے وہیں کچھ عبادت گاہوں میں بھی پانی داخل ہوجانے کی اطلاع ہے۔ معلوم ہوا ہے کہ کچھ مساجد کے علاوہ مندروں اور دوسری عبادت گاہوں میں پانی داخل ہوگیا تھا جس کی نکاسی کے لئے کوششیں شروع کردی گئی تھیں تاہم مسلسل بارش کی وجہ سے اِس کام میں مشکلات پیش آئیں۔