حیدرآباد میں میٹرو ریل کی توسیع پیچھے ہوگئی

   

ملک کے دوسرے شہروں کے پراجکٹس آگے

حیدرآباد :۔ وزیراعظم نریندر مودی جلد ہی کولکتہ میٹرو کے ایک نئے فیز کا افتتاح کریں گے ۔ چند دن قبل انہوں نے تقریبا 4000 کروڑ روپئے مصارف سے بنائے گئے چینائی میٹرو فیز I کی توسیع کا افتتاح کیا تھا ۔ قبل ازیں اس ماہ میں مرکزی وزیر فینانس نرملا سیتارامن نے بنگلورو ، چینائی ، کوچی ، ناگپور میٹرو ریل پراجکٹس کے دوسرے مرحلہ اور ناسک کے لیے پہلے مرحلہ کے لیے ہزاروں کروڑ روپئے فنڈ فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے ۔ انہوں نے یہ بھی اعلان کیا تھا کہ ملک کے 27 شہروں میں تقریبا 702 کلو میٹر کنوینشنل میٹرو خدمات فی الوقت جاری ہیں اور مزید 1016 کلو میٹر میٹرو اور ریجنل ریاپڈ ٹرانزٹ سسٹم (RRTS) نیٹ ورک زیر تعمیر ہے ۔
یہ حیدرآباد کو کہاں چھوڑ دے گا ؟
فی الوقت یہ دوسرا بڑا میٹرو لائن نیٹ ورک ہے ۔ جو 66 کلو میٹر کا ہے اور ایک وقت میں اس کی تعمیر ہوئی اور یہ عوامی خانگی شراکت کا ایک منفرد پراجکٹ ہے ۔ جس میں ایل اینڈ ٹی میٹرو ریل حیدرآباد کی تعمیر حکومت کی لیز کردہ اراضیات پر 16000 کروڑ روپئے سے زائد مصارف کے ساتھ کی گئی ۔ لیکن ہم اس میں جلد ہی پیچھے رہ جائیں گے ۔ کیوں کہ لکھنو ، اندور ، بھوپال ، آگرہ ، احمد آباد ، میرٹھ وغیرہ میٹرو ریل پراجکٹس کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں ۔ جب کہ حیدرآباد میں میٹرو ریل کے دوسرے مرحلہ کی تعمیر کے سلسلہ میں کوئی ہلچل نہیں ہورہی ہے حالانکہ دونوں شہر تیزی کے ساتھ پھیل رہے ہیں ۔ سینئیر عہدیداروں نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی خواہش کے ساتھ کہا کہ یہ ایک وقار کا مسئلہ بن گیا ہے کیوں کہ شمالی اور وسطی ریاستوں میں بڑے شہروں کے علاوہ ٹائر 2 شہروں میں بھی میٹرو ریل پراجکٹس ہورہے ہیں ۔ سوائے تلنگانہ اور آندھرا پردیش کے جہاں اس سلسلہ میں کوئی پیشقدمی نہیں ہوئی ہے کیوں کہ ترجیحات مختلف ہیں ۔ تلنگانہ کے چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے جی ایچ ایم سی انتخابات سے قبل گچی باولی سے 31 کلومیٹر کے 9000 کروڑ روپئے لاگتی ایرپورٹ میٹرو کی تعمیر کے لیے ان کی حکومت کے عہد کا اعادہ کیا تھا لیکن انتخابی نتائج کے بعد اس سلسلہ میں کوئی لفظ نہیں کہا گیا ۔ سینئیر عہدیداروں کے مطابق اس پراجکٹ کا پلان تیار ہے لیکن اس کے لیے حکومت کو فیصلہ کرنا ہے ۔ حکومت تلنگانہ نے مجوزہ دوسرے مرحلہ کے لیے نہ تو مرکز کی اجازت طلب کی اور نہ ہی مالی مدد ۔ فیز 2 کے لیے فنڈنگ کے بارے میں سوال کرنے پر مرکزی مملکتی وزیر برائے داخلہ جی کشن ریڈی نے جو سکندرآباد کے ایم پی بھی ہیں کہا کہ مرکز نے پہلے مرحلہ کے لیے 1458 کروڑ روپئے تک وئیبلیٹی گیاپ فنڈنگ (VGF) دیا ہے ، پہلے انہیں اصلی روٹ کے مطابق پورے پراجکٹ کو مکمل کرنے دیں ۔ ان کے کہنے کا مطلب یہ تھا کہ کوئی مدد طلب کرنے سے پہلے پرانے شہر میں ایم جی بی ایس تا فلک نما میٹرو ریل پراجکٹ کی تعمیر کی جائے ۔ تاہم سینئیر عہدیداروں کے دعوے کے مطابق مرکز کا فنڈ فراہم کرنے کا طریقہ بہت پیچیدہ ہے ۔۔