حیدرآباد کے 127 افراد کو نوٹس، جعلی دستاویزات پر آدھار لینے کا الزام

,

   

ابتدائی تحقیقات کے مطابق تمام 127 افراد غیرقانونی مہاجرین ، پولیس کا دعویٰ۔ اصل دستاویزات کیساتھ حاضری کی ہدایت

نئی دہلی 18 فروری (پی ٹی آئی ؍ سیاست نیوز) ہندوستانی اتھاریٹی برائے منفرد شناخت نے کہا ہے کہ حیدرآباد میں اس کے دفتر نے 127 افراد کو مبینہ طور پر جعلی دستاویزات کی مدد سے آدھار نمبرس حاصل کرنے پر نوٹس روانہ کیا ہے۔ ہندوستانی اتھاریٹی برائے منفرد شناخت (یو آئی ڈی اے آئی) نے منگل کو رات دیر گئے نئی دہلی کے دفتر سے جاری کردہ بیان میں کہاکہ ’آدھار دراصل شہریت کی کوئی دستاویز نہیں ہے بلکہ آدھار قانون کے تحت آدھار کے لئے درخواست داخل کرنے سے قبل کسی فرد کی طرف سے اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ وہ کم سے کم 182 دن سے یہاں مقیم ہے۔ آدھار کے طور پر 12 ہندسوں پر مشتمل بائیو میٹرک شناختی کارڈ جاری کیا جاتا ہے۔ سپریم کورٹ نے ایک تاریخی فیصلے میں یو آئی ڈی اے آئی کو ہدایت کی تھی کہ غیر قانونی مہاجرین کو آدھار کارڈ جاری نہ کیا جائے۔ یو آئی ڈی اے آئی نے کہاکہ ’یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ حیدرآباد میں واقع اُس کے علاقائی دفتر کو ریاستی پولیس سے یہ اطلاعات موصول ہوئی ہیں کہ 127 افراد نے جعلی دستاویزات کی بنیاد پر آدھار حاصل کیا تھا اور ابتدائی تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ وہ افراد غیر قانونی مہاجرین ہیں جو آدھار نمبر حاصل کرنے کے مستحق نہیں ہیں‘۔ آدھار قانون کے تحت ایسے آدھار کارڈ منسوخی کے قابل ہوگئے ہیں۔ اتھاریٹی نے مزید کہاکہ ’چنانچہ حیدرآباد کے آدھار علاقائی دفتر نے ان افراد کو حاضر ہوتے ہوئے آدھار نمبر کے حصول کے لئے دعویٰ ثابت کرنے کی ہدایت کی ہے۔ یو آئی ڈی اے آئی نے پرزور انداز میں کہاکہ ان نوٹسوں کا کسی بھی صورت میں شہریت سے کوئی تعلق نہیں ہے اور آدھار کی منسوخی کسی بھی صورت میں کسی سکونت پذیر ؍ رہائشی فرد کی قومیت سے کوئی تعلق نہیں رکھتی۔ اتھاریٹی نے مزید کہاکہ اگر یہ ثابت ہوجائے کہ ان میں سے کسی بھی شخص نے جعلی دستاویزات اور جھوٹی تفصیلات کی پیشکشی کے ذریعہ آدھار حاصل کیا تھا تو ان افراد کے آدھار منسوخی کے مستحق ہوں گے یا پھر معاملے کی سنگین نوعیت کو ملحوظ رکھتے ہوئے ان کے کارڈس معطل کئے جاسکتے ہیں۔

ابتدائی اطلاعات کے مطابق جعلی دستاویزات وغیرہ جیسی سنگین غلطیوں کی صورت میں آدھار کی منسوخی ؍ معطلی متعلقہ مناسب قوانین کے تحت کی جائے گی۔ آدھار کارڈ کی تنقیح کے نام پر شہریت ثابت کرنے کیلئے یو آئی ڈی اے آئی حکام نے شہر کے تین افراد کو نوٹس جاری کی ہے۔انکوائری کے لئے 20 فروری کو میگا فنکشن ہال رائل کالونی ہال بالا پور میں حاضر ہونے کی بھی ہدایت دی گئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق تالاب کٹہ کے ساکن ستار خان، محمد ذاکر اور سنتوش نگر کے اسمعیل خان کو آدھار کارڈ جاری کرنے والے حکام کی جانب سے ایک نوٹس جاری کی گئی ہے جس میں تحقیقاتی عہدیدار و ڈپیوٹی ڈائرکٹر امیتا بندرو کے روبرو انکوائری کے لئے حاضر ہونے کی ہدایت جاری کی گئی ہے ۔ 3 فروری کو جاری کی گئی اس نوٹس میں یہ تحریر کیا گیا ہے کہ ’’یو آئی ڈی اے آئی کو آپ کے خلاف شکایت / الزام ہے کہ آپ ہندوستانی شہری نہیں ہیں اور فرضی دستاویزات کی بنیاد پر آدھار کارڈ حاصل کیا ہے۔ اپنے حق میں ثبوت کے طور پر تمام اصلی دستاویزات پیش کریں، نہیں کرنے کی صورت میں آپ کا آدھار کارڈ منسوخ کردیا جائے گا۔جوائنٹ اایکشن کمیٹی نے اس احساس کا ظاہر کیا کہ ایک ایسے وقت جب کہ مختلف قوانین کی وجہ سے ہنوستانی شہری تذبذب کا شکار ہیں‘ اس قسم کی نوٹسوں کی اجرائی سے ان کی الجھنوں اور مسائل میں اور اضافہ ہوسکتا ہے۔ جے اے سی کی جانب سے متعلقہ فرد کو ممکنہ قانونی امداد فراہم کی جائے گی اور شہریوں کے بنیادی حقوق کے تحفظ کے لئے تمام اقدامات کئے جائیںگے۔ پریس کانفرنس سے ولی رحمان ایڈوکیٹ، شفیع اللہ قادری ایڈوکیٹ اور دیگرنے خطاب کیا۔نوٹس کی اجرائی پر ستار خان کے وکیل محمد مظفر اللہ خان شفاعت نے کہا کہ یو آئی ڈی اے آئی کا کسی بھی شہری کو اس کی شہریت کے بارے میں سوال کرنے کا اختیار نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ 20 فروری کو انکوائری کیلئے ان کے موکل انکوائری عہدیدار کے روبرو پیش ہوں گے ۔ اس ضمن میں بے جا کارروائی یا ناانصافی پر ہائی کورٹ سے رجوں ہوں گے ۔