خاتون پہلوانوں کے آنسو، نائب صدر کی برہمی اور اپوزیشن کا مذاق

   

روش کمار
حکمراں طبقہ ہمارے ملک میں میڈیاکو جس طرح اپنے مفادات کی تکمیل کیلئے اور اپنی مرضی و منشا کے مطابق استعمال کررہا ہے اس سے سب واقف ہیں یہ طبقہ میڈیا کے ذریعہ کسی بھی خبر کو بڑا چڑھا کر اور کسی بھی خبر کو اس کی اہمیت و افادیت گھٹاکر پیش کرتا ہے۔ میڈیا کی طاقت سے لیس یہ حکمراں طبقہ کسی بھی موضوع یا مسئلہ کو جب چاہے بڑا کردیتا ہے کسی بھی موضوع کو غائب کردیتا ہے کیا وہ خبر آپ تک پہنچی کہ ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا کے انتخابات میں خاتون پہلوانوں کو شکست ہوئی ہے اور جو کامیاب ہوئے ہیں وہ ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا WFT کے سابق صدر اور بی جے پی کے بااثر رکن پارلیمنٹ برج بھوشن سنگھ کے بااعتماد و قریبی ساتھی بتائے جاتے ہیں ۔ اولمپک میں میڈلیس جیتنے والی خاتون پہلوان روتے روتے کہہ گئیں کہ وہ اب سے کشتی نہیں لڑیں گی کیا ان کی اس مایوسی اور ان کے آنسووں سے کسی سماج کی توہین ہوتی ہے؟ جاٹ سماج کی توہین ہوتی ہے، خواتین سماج کی توہین ہوتی ہے اور توہین کی سیاست کرنے والوں کے سماج کی توہین ہوتی ہے ؟ ساکشی نے پریس کانفرنس میں اپنے جوتوں کو میز پر رکھ دیا وہ جوتے اس کی زندگی ہے اس کی ذات ہے اس نے اب سے کشتی نہ لڑنے کا اعلان کردیا ہے ۔ کوئی ہے جس کے جذبات مجروح ہوگئے ہیں ، کوئی ہے جو راجیہ سبھا میں ساکشی کے ان آنسووں کیلئے ایک گھنٹہ کھڑے رہے گا ، ساکشی نے روتے ہوئے پریس کانفرنس میں کہا کہ ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا کے انتخابات میں ہم نہیں جیت پائے آپ سب کا شکریہ ایک بات اور کہنا چاہوں گی کہ ہم نے لڑائی لڑی پورے دل سے لڑی لیکن اگر صدر برج بھوشن جیسا ہی ہو اور اس کا بزنس پارٹنر ہو وہ اس فیڈریشن میں رہے گا تو میں کشتی کو خیرباد کہتی ہوں سارے ہموطنوں کا شکریہ ادا کرتی ہوں جنہوں نے ہمیشہ میری تائید و حمایت کی ۔ ان آنسووں کے کوئی طلبگار نہیں ویسے بھی مددگار تو کوئی تھا بھی نہیں ۔ جگدیپ دھنکر نائب صدر جمہوریہ ہیں کلیان بنرجی نے ان کی نقل کردی تو جاٹ سماج کی توہین ہوگئی ساکشی ملک روتے روتے کشتی چھوڑگئی تو کیا جاٹ سماج کی توہین نہیں ہوئی ہوگی ؟ سماجوں کے ان توہین و بے عزتی کے نام پر انصاف کس کے ساتھ کھڑا ہے ساکشی ملک کے ساتھ یا برج بھوشن سنگھ اور ان کے حامیوں کے ساتھ ؟ ساکشی ملک کہتی ہیں کہ فیڈریشن کے صدر کے خلاف لڑنے کیلئے ہمت جٹانے میں بہت سال لگے ہم نے احتجاج کیا لیکن اب اس کے بیٹے سے کہیں زیادہ اس کا دایاں ہاتھ ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا کا صدر بنا ہے تو جو سرکارنے وعدہ کیا تھا وہ پورا نہیں ہوا ہمارا مطالبہ تھا کہ خاتون کو صدر بنایا جائے اگر خاتون صدر ہوگی تو خاتون پہلوانوں کا کوئی استحصال نہیں ہوگا لیکن نہ پہلے خواتین کی کوئی حصہ داری تھی اب بھی کوئی حصہ داری نہیں ہے ۔ آپ ساری فہرست اُٹھاکر دیکھیں اس میں کسی خاتون کا نام نظر نہیں آئے گا ہم نے خاتون پہلوانوں کے استحصال کے خلاف جو لڑائی شروع کی وہ لڑائی جاری رہے گی کیونکہ آنے والے جو نئی نسل کے پہلوان ہیں انہیں یہ لڑائی لڑنی پڑے گی ۔ ہماری اس لڑائی میں ملک بھر سے بھائی بہن آئے ان کا بہت بہت شکریہ ۔ جہاں تک لوک سبھا اور راجیہ سبھا کے اپوزیشن ارکان پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں سے معطل کئے جانے کا سوال ہے 143 ارکان کو معطل کردیا گیا اپوزیشن نے وجئے چوک پر اس کے خلاف مارچ نکالا ، صدر کل ہند کانگریس کمیٹی ملک ارجن کھرگے نے کہا کہ اپوزیشن کے بغیر بلز پاس کئے جارہے ہیں یہ تانا شاہی ہے اگر ہم اس کے خلاف آواز نہیں اُٹھائیں گے تو آنے والی نسل ہمیں معاف نہیں کریں گی ، کھلاڑیوں ( پہلوانوں ) کو انصاف نہیں ملتا ہے آپ نے دیکھا لیا ۔ اپوزیشن کے ساتھ ناانصافی ہورہی ہے وہ تو آپ دیکھنا بھی نہیں چاہتے لیکن آپ کو اپوزیشن کے ساتھ ہورہی ناانصافی یا ساکشی ملک کے کشتی چھوڑدینے کے بارے میں ضرور بتائیں گے کیونکہ دونوں ایک ہی طرح کے مخالف کی ناانصافی کا شکار ہوئے ہیں ۔ جس طرح برج بھوشن سنگھ کھڑے ہیں جس طرف حکمراں طبقہ اور جس طرف گودی میڈیا کھڑا ہے ۔ 143 ارکان پارلیمان معطل کئے گئے ہیں جس کے خلاف اپوزیشن نے وجئے چوک پر مارچ نکالا ، جس میں ملک ارجن کھرگے نے کہا کہ اپوزیشن کے بغیر بلز منظور کئے جارہے ہیں یہ مطلق العنانی اور تاناشاہی ہے ۔ پارلیمانی سیاست کے علاوہ میڈیا کے صفحات پر اس واقعہ کا کوریج دیکھنے کے قابل ہے وہاں یہ سوال بہت چھوٹا ہوچکا ہے کہ 143 ارکان پارلیمنٹ معطل ہے مگر اس کی جگہ یہ سوال بڑا کردیا ہے کہ کلیان بنرجی نے نائب صدر جمہوریہ کی نقل اُتاری اور راہول گاندھی نے ویڈیو بنائے ، راہول گاندھی کو کیا کرنا چاہئے یہ میڈیا طے کررہا ہے ۔ حکومت کا سلوک ایک اپوزیشن کے ساتھ کیا ہونا چاہئے وہ سوال بھی نہیں پوچھا جاتا ۔ حکومت کو بہت چھوٹ ہے اور اپوزیشن کو نہیں ۔ یہ معاملہ جمہوریت اور پارلیمنٹ سے جڑے ایک بڑے سوال کو غائب کرنے سے جڑا ہوا ہے ، اس کے سامنے جذبات اور عقیدہ کو چوٹ پہنچانے کا معاملہ بڑا کیا جارہا ہے ۔ حکومت اور بی جے پی کیوں جگدیپ دھنکر کے ساتھ کھڑی ہے ؟ کیا اس لئے کہ تاکہ 143 ایم پیز کی معطلی سے عوام کا دھیان ہٹ جائے ۔ بی جے پی اور حکومت کو بتانا چاہئے کہ راجستھان انتخابات سے کئی ماہ پہلے اور انتخابات سے کچھ ماہ میں ان کے دورے کیا دستوری اقدار کے مطابق کہے جاسکتے ہیں ؟ اگر آپ ان کے پروگرامس کا جائزہ لیں گے تو نائب صدر جمہوریہ اور انتخابی مہم چلانے والوں میں فرق کرنا مشکل ہوجائے گا ۔ ہندوستان کی تاریخ میں کسی بھی نائب صدر جمہوریہ نے اس ریاست کا اس طرح دورہ نہیں کیا جس طرح جگدیپ دھنکر نے کیا ہے ۔ ان دورہ میں یہ بھی گنا جاسکتا ہے کہ نائب صدر جمہوریہ نے کتنے کالجس کا دورہ کیا ، کتنے اسکولوں میں گئے مرکز کے کتنے اداروں میں گئے کتنے تنظیموں کی تہنیتی تقاریب میں گئے اور کتنے مندروں میں گئے ، نائب صدر فوجی اسکول سے پڑھے ہیں ان کے دوروں کے پروگرام میں فوجی اسکولوں میں جانے کا بھی ذکرہے کہیں اسکولوں کے طلبہ کے ساتھ لنچ کررہے ہیں کہیں خطاب کررہے ہیں کبھی بار اسوسی ایشن کے عہدہ داروں سے ملاقاتیں کررہے ہیں ۔ کاش کوئی گنتی کرتا کہ انہوں نے راجستھان میں کتنے اضلاع کے دورے کئے اور کتنے پروگرامس میں حصہ لیا ؟ ان پروگرامس پر حکومت کا کتنا پیسہ خرچ ہوا تب آپ کو پتہ چلے گا کہ صدر جمہوریہ کے عہدہ پر فائم رہتے ہوئے انہوں نے اس کے مقام کا کس طرح استعمال کیا ہے اُسے دستوری سے سیاسی بنادیا ہے ۔ 13 ماہ میں راجستھان کا انہوں نے 17 بار دورہ کیا اس طرح کی ایک سرخی ملی تو میں نے پی آئی بی کی پریس ریلیز دیکھنے لگا اور اس سے نائب صدر جمہوریہ کے دوروں کی جو تصویر بنتی ہے لگتا ہے کہ باقاعدہ اس پر بحث ہونی چاہئے کہ آیا یہ انتخابی دورے تھے نائب صدر جمہوریہ باقی ریاستوں میں تو اس طرح سے مسلسل دورے نہیں کررہے تھے جس طرح راجستھان میں کررہے تھے ۔ پی آئی بی مرکزی حکومت کا ادارہ ہے جو سرکاری پروگرامس کی فہرست اور ان پروگرامس کی تفصیلات جاری کرتی ہے میں نے راجستھان کے دورے سے متعلق تمام پریس ریلیز دیکھی ہو ایسا دعوی نہیں کروں گا مگر کئی پریس ریلیز ضرور دیکھی ہے ۔ مجھے لگتا ہے کہ صدر جمہوریہ اس قدر برہم ہیں تو انہیں اس پر بھی بات کرنی چاہئے ۔ مغربی بنگال میں گورنر کی حیثیت سے ان کا کردار کتنا سیاسی اور کتنی دستوری تھا اس پر پہلے ہی کافی باتیں ہوچکی ہیں ۔ اگر آپ راجستھان میں ان کے پروگرامس کی فہرست اور تفصیلات دیکھیں گے تو اس باوقار عہدہ کا مذاق کون اُڑا رہا تھا اس کی نقل کون کررہا تھا اسے سمجھنے کیلئے آپ کو بتاوں کہ 14 مئی کو نائب صدر جمہوریہ جگدیپ دھنکر راجستھان میں پشکر کرنال میرتال شیر کا دورہ کریں گے اور پوتر بھیما مندر میں پوجا کریں گے ۔ 27 اگسٹ کو نائب صدر جمہوریہ جئے پور اور چھن جھنو جائیں گے وہاں کے سوریہ مندر میں پوجا کریں گے ۔ رانی شکتی مندر کاد ورہ کریں گے 4 اور 5 مئی کو راجستھان کا دو روزہ دورہ کریں گے اس دورہ میں جئے پور کوٹہ اور ٹونک جائیں گے ۔ ٹونک پہنچ کر ڈگری میں شری کلیان جی رائے مندر میں پوجا کریں گے ۔ 8 ستمبر کی پی آئی بی پریس ریلیز بتاتی ہے کہ نائب صدر جمہوریہ جگدیپ دھنکر اور ان کی اہلیہ نے شری بالاجی مندر جوڑیا میں آرتھی کی اور شری ٹھاکر مندر کٹھانہ میں پوجا کی اس کے بعد دو مندروں میں پوجا کی ۔ اس کے بعد کئی علاقوں کے کئی منادر میں انہوں نے پوجا کی ، اجمیر میں بھی انہوں نے کئی مندروں کے درشن کئے ۔ بانسواڑہ ، رائے پور ، جئے پور کے دورے کی بھی تفصیلات پیش کی گئیں جبکہ راجستھان میں انتخابات ہورہے تھے مگر مودی حکومت میں نائب صدر جمہوریہ انتخابی مشنری کا حصہ بنادیئے گئے ۔ انتخابات کے دوران اشوک گیہلوٹ نے پرزور انداز میں کہا تھا کہ نائب صدر جمہوریہ جگدیپ دھنکر ایک دن میں 5 اضلاع گئے پورا راجستھان چھان مارا ہے ۔ آپ ہی بتائے کہ اس سے پہلے کیا دیکھا کہ انتخابات سے قبل کسی نائب صدر جمہوریہ نے ایک ریاست کے اتنے دورے کئے ۔ ماک کرنا اور ممیکری کرنا دونوں انگریزی کے الفاط ہیں ۔ سیاسی قائدین ایک دوسرے کا مذاق اُڑاتے ہیں نقل کرتے رہے ہیں لیکن کئی بار وہ حد سے گذر جاتے ہیں اور ممیکری بھدی لگنے لگتی ہے اور کئی بار اچھی لگتی ہے کئی چیانلوں کے پروگرامس ممیکری پر مشتمل ہوتے ہیں جن میں سیاسی قائدین کے بولنے چلنے اُٹھنے بیٹھنے کا مذاق بنایا جاتا ہے کئی بار تو کچھ سیاسی قائدین کو اس بات کا برا لگ جاتا ہے کہ اس پروگرام میں ان کی نقل نہیں اُتاری جارہی ہے ۔ مغربی بنگال میں ممتا بنرجی کو جب وزیراعظم نے ’’دی دی او دی ‘‘کہا تھا تب اچھا نہیں لگا تھا اب ان کی ہی مثال دے کر کلیان بنرجی اپنا بچاو کررہے ہیں کہہ رہے ہیں کہ کسی کے جذبات مجروح کرنے کا ان کا ارادہ نہیں تھا ممیکری ایک فن ہے وزیراعطم نے 2014 اور 2019 میں ایساکیا تھا ۔ کلیان بنرجی نے کہا کہ وہ نائب صدر کا احترام کرتے ہیں پھر بھی اگر انہیں بُرا لگا تو وہ ان سے معذرت خواہی کرتے ہیں لیکن اسے ذات پات سے نہیں جوڑا جانا چاہئے ۔ 142 ارکان کو معطل کیا گیا ہے ان میں بھی کوئی پسماندہ طبقہ ، اقلیتوں و قبائیلوں کا ہے کیا ان کی معطلی ان کی ذات پات کا مذاق ہے بالکل نہیں پھر نائب صدر جمہوریہ ان کے مذاق کو ذات پات سے جوڑنے کی کوشش کیوں کررہے ہیں ؟