خانگی اسکول انتظامیہ اساتذہ کو معطل نہ کریں ، نصف تنخواہ ادا کی جائے

,

   

اضافی فیس وصولی پر سخت کارروائی ، عوامی شکایتوں کے لیے محکمہ سے ربط کرنے کا مشورہ
حیدرآباد۔29اپریل(سیاست نیوز) شہر حیدرآباد میں موجود خانگی اسکول انتظامیہ اپنے اساتذہ کو خدمات سے معطل نہ کریں اور انہیں کم از کم 50فیصد تنخواہ کی اجرائی کو یقینی بنانے کے اقدامات کریں۔ خانگی اسکول انتظامیہ کی جانب سے فیس میں اضافہ کے اقدامات پر سخت کاروائی کی جائے گی اور حکومت کی جانب سے جاری کردہ احکامات کے مطابق ان اسکولوں کی مسلمہ حیثیت برخواست کرنے سے بھی گریز نہیں کیا جائے گا جن اسکولوں کی جانب سے فیس میں اضافہ کرنے کے علاوہ ٹیوشن فیس اور دیگر فیس وصول کی جائے گی۔ ضلع ایجوکیشن آفیسر مسز بی وینکٹ نرسمہا نے خانگی اسکولوں کے ذمہ داروں سے رابطہ قائم کرتے ہوئے انہیں حکومت کی جانب سے جاری کی جانے والی ان ہدایات کے سلسلہ میں واقف کروایا اور ان سے خواہش کی کہ وہ اسکول فیس میں اضافہ نہ کریں اور اولیائے طلبہ و سرپرستوں پر فیس کیلئے دباؤ نہ ڈالیں کیونکہ موجودہ حالات میں معاشرہ کے تمام طبقات کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے اور ان مشکل حالات میں ب کو مل کر متحدہ جدوجہد کرنی ہے۔مسز بی وینکٹ نرسمہا نے بتایا کہ ریاستی حکومت کی جانب سے فیس میں اضافہ نہ کرنے کے احکامات کی اجرائی کے بعد حیدرآباد کے حدود میں موجود اسکولوں کے ذمہ داروں کو اس بات کا پابند بنانے کے اقدامات کئے جا رہے ہیں اور ضلع ایجوکیشن دفتر میں اولیائے طلبہ اور سرپرستوں کے لئے ہیلپ لائن کا آغاز کیا گیا ہے تاکہ انہیں کسی بھی طرح کی شکایت کی صورت میں وہ 100 نمبر کے علاوہ محکمہ کے عہدیداروں سے شکایت کے لئے فون نمبر 040-29701474پر رابطہ قائم کرسکیں۔ ریاستی حکومت کی جانب سے جاری کردہ احکامات میں یہ واضح کیا جاچکا ہے کہ جن اسکولوں کی جانب سے اضافی فیس وصول کی جائے گی ان اسکولوں کے خلاف 100 نمبر ڈائیل کرتے ہوئے پولیس کنٹرول روم میں شکایت درج کروائی جا سکتی ہے

لیکن اس کے علاوہ محکمہ تعلیم کی جانب سے ضلع واری اساس پر ہیلپ لائن کے ذریعہ معاملات کی شکایات وصول کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ضلع ایجوکیشن عہدیدار حیدرآباد نے بتایا کہ اسکول انتظامیہ سے اس بات کی خواہش کی گئی ہے کہ وہ ان کے پاس خدمات انجام دینے والے عملہ کی ملازمتوں کا خیال رکھیں اور انہیں ملازمت سے معطل یا برطرف کرنے سے جیسے فیصلہ نہ کریں اور نہ ہی ان کی تنخواہیں جاری کرنے میں کوئی کوتاہی کریں بلکہ تمام عملہ کی کم از کم 50 فیصد تنخواہ کی اجرائی کو یقینی بنائیں کیونکہ یہ عملہ ان کے اسکول کی بہتری اور اسے شناخت دلوانے میں اہم کردار ادا کیا ہے ۔مسز بی وینکٹ نرسمہا نے واضح کیا کہ جن اسکولوں کی جانب سے سرکاری احکامات پر عمل آوری نہیں کی جائے گی ان کے خلاف کاروائی کرنے میں ضلع انتظامیہ اور محکمہ تعلیم کی جانب سے کوئی پس و پیش نہیں کیا جائے گا اور نہ ہی کوئی رعایت کی جائے گی کیونکہ حکومت نے کافی غور و خوص کے بعد ماہرین سے مشاور ت کے ذریعہ یہ فیصلہ کیا ہے۔