خانگی اسکول انتظامیہ کا اساتذہ و غیر تدریسی عملہ کو تنخواہیں دینے سے انکار

   

اسکولوں کو فیس وصول نہیں ہوئی ، تنخواہ نہیں ملے گی ، تمام اساتذہ کو پیغام روانہ
حیدرآباد۔14 اپریل (سیاست نیوز) خانگی اسکولوں کے انتظامیہ کی جانب سے اساتذہ و غیر تدریسی عملہ کو تنخواہو ںکی ادائیگی سے انکار کردیا گیا ہے اور کہا جا رہاہے کہ اسکول انتظامیہ تنخواہ ادا کرنے کے موقف میں نہیں ہیں کیونکہ اساتذہ و غیر تدریسی عملہ کی تنخواہوں کی ادئیگی کا انحصار طلبہ سے وصول کی جانے والی فیس پر ہے اور فیس وصول نہ ہونے کے سبب اسکول انتظامیہ اساتذہ و دیگر عملہ کو تنخواہ ادانہیں کریں گے ۔ شہر حیدرآباد بالخصوص پرانے شہر کے خانگی اسکولوں نے اپنے عملہ کو پیغام روانہ کرتے ہوئے اس بات سے مطلع کردیا ہے کہ وہ تنخواہ ادا کرنے کے موقف میں نہیں ہیں کیونکہ انہیں فیس وصول نہیں ہوئی ہے اور لاک ڈاؤن کے سبب ان کی معاشی حالت ایسی نہیں ہے کہ وہ تنخواہ ایصال کرسکیں۔ دونوں شہروں حیدرآباد وسکندرآباد کئی اسکولوں کی جانب سے کئے جانے والے اس اقدام سے اساتذہ برادری میں شدید ناراضگی پائی جاتی ہے کیونکہ شہر حیدرآباد کے کئی اسکولوں میں خدمات انجام دینے والے اساتذہ کی معاشی حالت اس قدر مستحکم نہیں ہوتی کہ اس صورتحال میں اپنے اخراجات کی پابجائی کرسکیں۔ حکومت کی جانب سے متعدد اپیلوں اور احکامات کے باوجود خانگی اسکولوں کی جانب سے اختیار کئے جانے والے اس سخت موقف کے سبب صورتحال انتہائی ناگفتہ بہ ہونے کا خدشہ ہے کیونکہ اساتذہ اور غیر تدریسی عملہ کو اگر تنحواہیں جاری نہ کی جائیں گی تو اس کے سنگین نتائج برآمد ہونے کا خدشہ ہے اور دنیا کے سب سے مقدس پیشہ سے تعلق رکھنے والے افراد کے گھرانوں میں فقہ کشی کی صورتحال پیدا ہوسکتی ہے۔ ریاستی حکومت تلنگانہ کے محکمہ تعلیم کو اس سلسلہ میں فوری طور پر اقدامات کرتے ہوئے احکام کی اجرائی عمل میں لانے کی ضرورت ہے کیونکہ دونوں شہروں حیدرآباد و سکندرآباد میں خانگی اسکولوں کی جانب سے کئے گئے اس فیصلہ کے منفی اثرات مرتب ہوں گے ۔ محکمہ تعلیم کی جانب سے اساتذہ کی تنحواہوں کی اجرائی کے سلسلہ میں غور و خوص کا اعلان کیا گیا تھا اور محکمہ تعلیم کے عہدیداروں نے حکومت کو سفارشات روانہ کرتے ہوئے اساتذہ کی تنخواہوں کی اجرائی کے متعلق کہا تھا کہ جو اسکول اساتذہ اور غیر تدریسی عملہ کی تنخواہیں جاری نہیں کرتا اس اسکول کی مسلمہ حیثیت کو ختم کرنے کے سلسلہ میں احکام جاری کئے جائیں گے لیکن حکومت کی جانب سے تاحال اس سلسلہ میں احکامات کی اجرائی عمل میں نہیں لائی گئی جس کے نتیجہ میں اسکول انتظامیہ نے اساتذہ اور غیر تدریسی عملہ پر واضح کردیا ہے کہ وہ تنخواہ جاری کرنے کے موقف میں نہیں ہیں۔ حکومت کی جانب سے خانگی انتظامیہ سے خواہش کی گئی تھی کہ وہ اپنے ملازمین کو تنخواہ ادا کریں اور رتنخواہوں کی ادائیگی میں کوئی کوتاہی نہ کریں بلکہ گھروں میں بیٹھنے کا پابند بناتے ہوئے تنخواہوں کی اجرائی عمل میں لانے کے اقدامات کریں۔ خانگی اسکول انتظامیہ کی جانب سے عام طور پر سالانہ امتحانات کے ہاٹکٹس اور نتائج کو روک کر طلبہ سے فیس وصول کی جاتی تھی لیکن اس مرتبہ حکومت کی جانب سے یکم تو نویں جماعت کے طلبہ کو اگلی کلاس میں پاس کرنے کے احکامات کے بعد اسکول انتظامیہ کے پاس کو ذریعہ بھی باقی نہیں رہا کہ سالانہ امتحانات کے نتائج کو روک کر فیس وصول کی جائے۔خانگی اسکولوں کے اساتذہ نے حکومت اور محکمہ تعلیم سے اپیل کی کہ وہ فوری اس جانب توجہ مبذول کرتے ہوئے ان کی تنخواہوں کی اجرائی کے سلسلہ میں احکامات جاری کریں اور تنخواہوں کی اجرائی کو یقینی بنائیں۔