دواخانوں کے احاطہ میں قیمتوں کا بورڈ نصب کرنے کی ہدایت، ریاستی حکومت کے نئے رہنما خطوط جاری
حیدرآباد: کورونا مریضوں کا علاج کرنے والے تمام خانگی دواخانوں کے لئے اب لازمی کردیا گیا ہے کہ وہ علاج کے اخراجات کی تفصیل اپنے احاطہ میں کسی اہم اور واضح مقام پر نمایاں کریں۔ دواخانوں کیلئے نئی ہدایات جاری کی گئیں جن پر فوری عمل آوری ہوگی۔ ڈائرکٹر پبلک ہیلت ڈاکٹر جی سرینواس راؤ نے تمام خانگی دواخانوں کو ہدایت دی کہ وہ پی پی ای کٹ اور جو مہنگی ادویات علاج کے پیکیج میں شامل نہیں وہ صرف مقررہ قیمت (ایم آر پی) پر ہی مریضوں کو فراہم کریں۔ نئی ہدایات میں دواخانوں کیلئے یہ لازمی کردیا گیا ہے کہ وہ مہنگی ادویات اور پی پی ای کٹس کی مقررہ قیمت (ایم آر پی) بھی اپنے احاطہ میں نمایاں مقام پر واضح کریں۔ دواخانوں سے کہا گیا ہے کہ وہ مریضوں سے مقررہ قیمت سے زیادہ رقومات حاصل کرنے سے گریز کریں۔ دواخانوں یہ ہدایات بھی دی گئی ہے کہ جب کسی مریض کو ڈسچارج کیا جائے تو اسے ہر شئے کی تفصیل پر مشتمل بل حوالے کیا جائے۔ ڈاکٹر سرینواس راؤ نے کہا کہ خانگی دواخانوں میں مریضوں سے جو فیس وصولی جارہی ہے ، اس میں مکمل شفافیت لانے کی ضرورت ہے تاکہ عوام میڈیکل بلز سے واقف ہوسکیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے جاری کردہ نئی ہدایات کے بعد عوام کو دواخانوں کے بلوں کی درستگی کا پتہ چلانے میں مدد ملے گی ۔ ڈائرکٹر پبلک ہیلت نے انتباہ دیا کہ ان ہدایات کی خلاف ورزی کا سخت نوٹ لیا جائے گا اور پبلک ہیلت ایکٹ اور دیگر مناسب قوانین کے تحت کارروائی بھی کی جائے گی ۔ دواخانوں سے کہا گیا ہے کہ وہ 31 ڈسمبر 2019 ء کی شرح سے علاج کے پیکیجس کی تفصیل بھی دواخانوں میں نمایاں طور پر لگائیں۔ واضح رہے کہ ماہِ جون میں ریاستی حکومت نے ہدایات جاری کرتے ہوئے کورونا مریضوں کا علاج کرنے شرحوں کا تعین کردیا تھا۔ کم علامات والے مریضوں کے لئے آئسولیشن سہولت یومیہ 4,000 روپئے اور پازیٹیو مریضوں کو آئی سی یو میں 7,500 روپئے اور وینٹی لیٹر کے ساتھ 9,000 یومیہ مقرر کئے گئے تھے۔ حکومت نے تاہم مہنگی ادویات اور پی پی ای کٹس کی قیمتوں کا تذکرہ نہیں کیا تھا۔ حکومت کی جانب سے علاج کے لئے فیس اور اخراجات کا تعین کردیئے جانے کے باوجود بیشتر خانگی دواخانوں میں مریضوں سے لاکھوں روپئے اینٹھے گئے اور بعض مواقع پر بلز کی عدم ادائیگی پر نعشیں حوالے کرنے سے بھی دواخانہ انتظامیہ نے انکار کردیا تھا ۔ مسلسل بے قاعدگیوں کی شکایت کے بعد حکومت نے دو کارپوریٹ دواخانوں کو کورونا کے علاج کی اجازت منسوخ کردی تھی۔