خانگی ہاسپٹلس میں دولتمند افراد نے بستروں کی بکنگ کرلی

,

   

ہوم کورنٹائن کے بجائے دواخانوں میں علاج کو ترجیح، حقیقی مریضوں کو مشکلات
حیدرآباد۔ سرکاری ہاسپٹلس میں بنیادی طبی سہولتوں کی کمی اور مریضوں کو حالیہ عرصہ میں تلخ تجربات کے پس منظر میں کورونا کے متاثرین خانگی ہاسپٹلس کو ترجیح دے رہے ہیں۔ ایسے میں خانگی ہاسپٹلس بھی تمام مریضوں کو بیڈ فراہم کرنے کے موقف میں نہیں کیونکہ اطلاعات کے مطابق علامتوں کے بغیر کورونا سے متاثرہ افراد نے خانگی ہاسپٹلس کے زیادہ تر بیڈز حاصل کرلئے ہیں۔ سرکاری ہاسپٹلس میں کورونا کے مریضوں کیلئے مختص کردہ 17000 سے زائد بستروں میں زیادہ تر خالی ہیں لیکن خانگی ہاسپٹلس میں بستروں کی قلت مریضوںکیلئے مصیبت میں اضافہ کا سبب بن رہی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ کورونا اموات میں اضافہ کے خوف نے دولت مند اور صاحب استطاعت افراد کو کارپوریٹ ہاسپٹلس کا رُخ کرنے پر مجبور کردیا ہے۔ موت کے خوف سے علامات نہ ہونے کے باوجود بھی ہاسپٹلس میں رہ کر علاج کو ترجیح دے رہے ہیں جس کے نتیجہ میں حقیقی مریض بستروں سے محروم ہیں۔ دولت مند افراد نے نہ صرف آئسولیشن رومس بلکہ جنرل بیڈز کو بک کرلیا ہے۔ حالانکہ علامات نہ ہونے پر مریض کا گھر پر بہتر علاج کیا جاسکتا ہے۔ حکومت کے منظورہ 30 خانگی ہاسپٹلس میں بستروں کی تعداد 3000 ہے اور وہ زائد چارجس وصول کررہے ہیں اس کے باوجود بستروں پر دولت مند افراد کا قبضہ ہے۔ معمولی علامات کے ساتھ ہی لوگ کارپوریٹ ہاسپٹلس میں شریک ہوکر صحتیابی تک قیام کو ترجیح دے رہے ہیں۔ تلنگانہ سوپر اسپیشالیٹی ہاسپٹلس اسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر بھاسکر راؤ نے بتایا کہ علامات کے بغیر مریضوں کے رجوع ہونے سے دوسروں کو بستر فراہم کرنے میں دشواری ہورہی ہے۔ ان حالات میں حقیقی مریضوں کا کوئی پرسان حال نہیں۔