مذکورہ پولیس نے اس بات کا بھی بھروسہ دلایاکہ دوبارہ اس طرح کے واقعات نہیں دہرائے جائیں گے۔
چیکمنگلور۔ریاست کرناٹک کے ضلع چیکمنگلور میں ایک مولانا کے ساتھ خراب نمبر پلیٹ کی وجہہ سے مار پیٹ کا معاملہ سرخیوں میں آیا‘ جس کے پیش نظر محکمہ پولیس نے متاثرہ کے ساتھ پولیس زیادتی کے لئے فوری معافی مانگی اور مذکورہ افیسر کے خلاف کاروائی کا بھروسہ دلایاہے۔
مذکورہ پولیس نے اس بات کا بھی بھروسہ دلایاکہ دوبارہ اس طرح کے واقعات نہیں دہرائے جائیں گے۔مذکورہ واقعہ 25ستمبر کے روز اس وقت پیش آیا جب امتیاز مولانا جو کے ایک مذہبی لیڈر ہیں کو مقامی پولیس نے ان کی موٹر سیکل کی خراب نمبر پلیٹ کی وجہہ سے روک لیاتھا۔
مذکورہ مولانا نے کہاکہ ”اسپتال سے اپنی اہلیہ کو ڈسچارج کروایاتھا۔ کلاسیس لینے کے لئے مجھے جانا تھا۔ میں جلدی میں تھا۔ میں نے پولیس سے جانے دینے کو کہا۔ پولیس اسٹیشن کے اندر سب انسپکٹر سے با ت کرنے میں استفسار کیاتھا۔
میں نے بارہا خراب نمبر پلیٹ کے متعلق کیامعاملہ بنتا ہے اس کے متعلق استفسار کیا“۔
انہوں نے کہاکہ ”اس پر کوئی جواب نہیں آیا‘ میں نے دوسروں سے استفسار شروع کیاکہ وہ کیسے کہہ سکتے ہیں یہ ناکارہ نمبر پلیٹ ہے‘ اسی کے ایک پولیس جوان نے مجھے گھسیٹ پر پولیس اسٹیشن میں لے گیا اور لاٹھی سے 25سے30مرتبہ مجھے پیٹا“۔
انہوں نے کہاکہ ”مذکور ہ پولیس افیسر نے اپنی بندوق نکالی او رمجھے دھمکی دی۔ اس کے بعد ایک گھنٹہ تک مجھے پولیس اسٹیشن میں رکھاگیا۔ اس کے بعد500کا جرمانہ بھرنے کے بعد مجھے جانے دیا“۔
اس واقعہ پر ایس ڈی پی ائی نے سختی کے ساتھ مذمت کی۔ ایس ڈی پی ائی کے جنرل سکریٹری افیسر نے واقعہ کی سوشیل میڈیا پر مذمت کی۔ یہ اسی طرح کا واقعہ جس میں ایک ایس ائی نے دلت نوجوان کوپیشاب پینے کو کہاتھا۔ اس ایس ائی کو گرفتار کرلیاگیا۔
انہوں نے کہاکہ ”کرناٹک میں پولیس مظالم کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے اورہوم منسٹر کوچاہئے کہ ان معاملات میں کاروائی کرے“۔
انہوں نے ائی اے این ایس کو بتایاکہ سپریڈنٹ آف پولیس ہاکے اکشے ماچندرا نے اس واقعہ پر معافی مانگی ہے۔
انہوں نے کہاکہ ”مذکورہ ایس پی نے اس افیسر کے خلاف کاروائی کا بھروسہ دلایا اور اس بات کا بھی بھروسہ دلایاہے کہ مستقبل میں اس واقعات دوبارہ رونما نہیں ہو ں گے۔ اس ردعمل سے ہم خوش ہیں“۔