سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ بیوی خلع چاہے تو کیا شوہر کا اس کو منظور کرنا ضروری ہے یا شوہر کے منشاء کے خلاف تفریق ہوسکتی ہے؟ بینوا تؤجروا
جواب : صورت مسئول عنہا میں خلع کے لئے شوہر کی منظوری لازم ہے بغیر منظوری شوہر خلع صحیح نہیں ہے، تفریق نہیں ہوتی۔ ردالمحتار جلد ۲ باب الخلع میں ہے : وأما رکنہ فھو کما فی البدائع اذا کان بعوض الاِیجاب والقبول لأنہ عقد علی الطلاق بعوض فلا تقع الفرقۃ ولَا یستحق العوض بدون القبول۔ نیز البدائع والصنائع جلد ۳ ص ۱۴۵ باب الخلع ملاحظہ ہو۔ فقط واﷲ أعلم
خلع کے بعداولادکی پرورش کاحق
سوال: کیافرماتے ہیںعلماء دین اس مسئلہ میںکہ ہندہ گھریلوتنازعات کی بناء اپنے شوہرسے خلع طلب کررہی ہیں۔دونوںکودولڑکیاںپانچ سالہ اور ایک سالہ ہیں۔ خلع کی صورت میں دونوں لڑکیاں کس کی پرورش میںرہیں گی ؟ بینوا تؤجروا
جواب : شرعالڑکی بلوغ تک ماںکی پرورش میںرہیگی۔ بالغ ہونے کے بعداس کا حقِ حضانت باپ کوحاصل ہوگا۔ عالمگیری جلداول ص۵۴۱ باب الحضانۃ میںہے أحق الناس بحضانۃ الصغیرحال قیام النکاح أوبعدالفرقۃ الأم اور ص۵۴۲ میںہے:والأم والجدۃ أحق بالجاریۃ حتی تحیض…وبعد ما استغنی الغلام وبلغت الجاریۃ فالعصبۃ أولی یقد م الأقرب فالأقرب۔پس صورت مسئول عنہامیںرشتہ نکاح برقرار رہے یاٹوٹ جائے ہردوصورت میںدونوںلڑکیاںبلوغ تک ماں(ہندہ) کی زیرپرورش رہیں گی ۔بعدبلوغ باپ کوحق حضانت حاصل ہوگا۔ فقط واﷲ أعلم
وراثت در زندگی
سوال: کیافرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ زید کی جملہ جائیداد از قسم اراضی ومکان زید کی مکسوبہ ہے ، زید کی زوجہ ہندہ اور دولڑکے بکر وعمرو ہیں اور ان کاکہنا ہے کہ اس جائیداد کے ہم مالک ہیں اور زید صرف نان ونفقہ کا حقدار ہے ؟
بینوا تؤجروا
جواب : صورت مسئول عنہا میںزید اپنی مکسوبہ جائیداد کا مالک ہے اور اس کو اس جائیداد میںہر قسم کے تصرف کا اختیار ہے ۔ زید کے حین حیات اس کی بیوی اور لڑکوںکا یہ ادعاء بالکل غلط ہے کہ وہ زید کی جائیداد کے مالک ہیں ۔ زید کے انتقال کے بعد جو ورثاء موجو د رہیں گے ان میں زید کی متروکہ جائیداد تقسیم ہوگی تواس وقت زیدکے ورثاء مالک ہوسکتے۔ دررالمختار برحاشیہ ردالمحتار جلد ۵ ص ۵۰۰ میں ہے: ھل ار ث من الحی أم من المیت ؟ ألمعتمد الثانی۔ فقط واﷲ أعلم