خواتین کی شرح پیدائش مردوں کے مقابلے بتدریج گھٹتی جارہی ہے

   


تلنگانہ کے ضلع نرمل میں قومی سطح سے زیادہ لڑکیوں کی پیدائش اور ضلع سوریہ پیٹ میں سب سے کم
حیدرآباد ۔ 18 ۔ اکٹوبر : ( سیاست نیوز ) : نیشنل ہیلت انفارمیشن برائے 2020-21 کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ تلنگانہ میں خواتین کی پیدائش کی شرح مردوں کے مقابل بتدریج گھٹتی جارہی ہے ۔ مرکزی حکومت نے ’ بیٹی بچاؤ اور بیٹی پڑھاؤ ‘ اسکیم کا جب آغاز کیا تھا ۔ 7 سال قبل مردوں کے مقابلے خواتین کی شرح پیدائش گھٹ رہی تھی ۔ مردوں اور خواتین کی شرح پیدائش کے توازن کو برقرار رکھنے کے لیے یہ اسکیم متعارف کرائی گئی تھی ۔ اس وقت قومی سطح پر 1000 مردوں کی پیدائش پر خواتین کا شرح پیدائش 918 تھا ۔ تلنگانہ کے 12 اضلاع میں خواتین کی پیدائش کا تناسب قومی تناسب سے کم تھا ۔ خواتین کی شرح پیدائش کے تناسب میں اضافہ کرنے کے لیے مرکزی حکومت کے علاوہ ریاستی حکومت کی جانب سے بڑے پیمانے پر اقدامات کئے جارہے ہیں ۔ تلنگانہ کے ضلع نرمل میں 1000 مردوں کی پیدائش پر لڑکیوں کی پیدائش 1008 ہے جب کہ ضلع سوریہ پیٹ میں 1000 لڑکوں کی پیدائش پر لڑکیوں کی پیدائش 808 ہے ۔ مشن شکتی اسکیم کو ملک کے تمام اضلاع میں توسیع دی گئی ہے ۔ اسکولس میں بیت الخلاؤں کی تعمیرات کے ساتھ دوسرے بنیادی سہولتیں فراہم کرتے ہوئے لڑکوں کے ترک تعلیم کی شرح کو بڑی حد تک گھٹایا جارہا ہے ۔ مردوں اور خواتین کی شرح پیدائش کا جو توازن گھٹ گیا ہے اس میں خواتین کی تعداد کو ہر سال 2 فیصد بڑھانے کے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے ۔ ہاسپٹلس میں ڈیلوریز کرانے کے رجحان کو بڑھانے کی کوشش ہونی چاہئے ۔ خواتین کے حاملہ ہونے کے بعد ہاسپٹلس میں ہر سال ایک فیصد رجسٹریشن کے نظام کو بڑھانے کی ضرورت ہے ۔ بچپن کی شادیوں کی روک تھام کرنے کے ساتھ ایسا کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کی ضرورت ہے ۔۔ ن