محمد عامر نظامی
آج برّ اعظم ہند و پاک میں ایمان و اسلام کی جو بہاریں نظر آرہی ہے اس کی سعی میں حضرت خواجہ غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ کی انقلاب شخصیت کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ آپؒ کا اسم گرامی معین الدین حسن ہے، آپؒ نجیب الطرفین یعنی حسنی و حسینی سید ہے،آپؒ کے مشہور و معروف القابات معین الدین ،سلطان الہند،عطائے رسول ہیں،اور غریب پروری کی وجہ سے غریب نواز کے نام سے مشہور ہوئے،آپؒ نے متقی و پارسا والدین کی آغوش تربیت میں پرورش پائی تھی اس لئے عام بچوں کی طرح آشنائے لہو و لعب نہ تھے، آپؒ نے نو برس کی عمرمیں قرآن پاک حفظ کرلیاپھر تفسیر و حدیث و فقہ کی تعلیم حاصل کیاور بہت ہی قلیل مدت میں کثیرعلم حاصل کرلیا۔ حضرت خواجہ غریب نوازؒ میں صفت کرم نوازی و غریب نوازی بچپن ہی سے موجود تھی ، قرآن کریم کی تلاوت سے آپؒ کو بے انتہاء شعف رہا رمضان المبارک کے علاوہ عام دنوں میں آپؒ ہر روز دن و رات میں دو مرتبہ قرآن کریم ختم کیا کرتے ۔ قدرت نے آپ ؒ کو مخلوق کے دلوں کی باغ بانی کیلئے پیدا فرمایا اس لئے آپؒ نے اپنے والد کے ترکہ میں ملنے والے باغ کو بیچ کر فقراء و مساکین میں اس کی رقم تقسیم کردیا۔ آپؒ مدینہ منورہ بارگاہ مصطفیٰ ﷺ میں عبادت و ریاضت میں مشغول تھے کہ اچانک گنبدِ خضری سے آواز آئی’’ ائے معین الدین تو میرے دین کا معین ہے میں نے تجھے ہندوستان کی ولایت عطا کی وہاں کفر و ظلمت پھیلی ہوئی ہے لہذا تو اجمیر جا تیرے وجود سے ظلمت کفر دور ہوگی اور اسلام رونق پذیر ہوگا‘‘۔ اس کے بعد حضور اکرم ﷺ آپ کے خواب میں تشریف لاتے ہیں اور ایک ہی نظر میں مشرق و مغرب کی زیارت کرادیتے ہیں چنانچہ آپؒ آنکھیں کھولتے ہیں تو ہندوستان کا سارا نقشہ آپؒ کے پیش نظر ہوتا ہے، آپنے آقاﷺ کے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے چالیس اولیاء کے ساتھ ہندوستان کا رخ کیا۔
مدینہ منورہ سے جب آپؒ ہندوستان کا سفر کرتے ہوئے اجمیر پہنچتے ہیں تو وہ اجمیر اجمیر شریف بنجاتا ہے، مئورخین کے مطابق 1911 ء کو آپؒ اجمیر پہنچتے ہیں اور روز اول ہی سے اہل اجمیر کے دلوں پر آپ ؒ کا دبدبہ ہوتا ہے، ایک وہ وقت آیا کہ شہر اجمیر کی پوری فضاء کلمہ توحید سے گونج نے لگی، آپؒ کے جود و سخا ،حلم و بردباری،عمدہ و اعلی اخلاق کو دیکھ کر محض دہلی سے اجمیر تک کے سفر کے دوران نود لاکھ 90,00,000) )افراد مشرف بہ اسلام ہوئے ، سر زمین ہند و پاک میں جتنے لوگ اسلام قبول کئے اور جتنے لوگ آئندہ مسلمان ہوتے رہیں گے تا قیامت ان کا ثواب حضرت خواجہ غریب نواز ؒ کو پہنچتا رہے گا ، جب آپؒ کا سفر آخرت کا وقت آیا تو بعض اولیاء اللہ نے حضور اکرمﷺ کو خواب میں دیکھا کہ ارشاد فرمارہے ہیں ’’ اللہ کے دوست معین الدین آرہے ہیں ہم ان کے استقبال کے لئے آئے ہیں،وصال کے وقت آپؒ کی پیشانی مبارک پر یہ نورانی تحریر چمک رہی تھی ھذا حبیب اللہ مات فی حب اللہ یعنی اللہ کا حبیب اللہ کی محبت میں وصال کرگیا ہے،،،،،،،
محمد عامر نظامی