نئی دہلی۔ ہندوستان کے تیز گیند باز محمد شامی نے مشکل حالات میں ان کی ذہنی حالت کے متعلق زبان کھولی اور اس بات کا بھی دعوی کیاکہ کچھ سال قبل وہ خودکشی کرنے پر آمادہ ہوگئی تھی اوران کی اسی سونچ نے گھر والوں کو چوبیس گھنٹے شامی پر نظر رکھنے کے لئے مجبور کردیاتھا۔ہندوستان ٹائمز کے ساتھ بات چیت کے دوران مذکورہ 29سالہ تیز گیند باز جو حالیہ سالوں میں ہندوستان کے سرفہرست گیند باز بھی رہے ہیں۔
جب مختلف ذہنی تناؤ سے گذرے ہیں نے کہاکہ گھر والو ں کا اس بات کا ڈر تھا کہ”وہ خودکشی کرسکتا ہے“ اور انہیں اس وقت کبھی تنہا نہیں چھوڑنا چاہا جب خودکشی کے متعلق وہ سونچتے تھے۔شامی نے ہندوستان ٹائمز کو بتایاکہ”میرے معاملے میں میری فیملی اس تناؤ سے نکالا ہے۔
انہوں نے میرا خیال رکھا اور مجھے احساس دلایا ہے کہ مجھے واپس لڑنے کی ضرورت ہے۔
ایک ایسے وقت آیا جب خودکشی کا مجھے احساس ہوا تھا میری فیملی نے مجھے تنہا نہیں چھوڑا۔کوئی نہ کوئی میرا ہمسایہ بن کر میرے ساتھ رہتا اور مجھ سے بات کرتا رہتا ہے۔ روحانیت آپ کا جواب تلاش کرنے میں مدد کرتی ہے۔ اپنے قرینی سے بات کرتیں اور اس کی بہتر انداز میں کونسلنگ کرتے رہیں“۔
قبل ازیں انسٹاگرام پر ایک چیٹ کے دوران ٹیم کے ساتھیوں کے ساتھ اور محدود اوورس کی ٹیم کے ساتھ وائس کپتان روہت شرما شامی نے کہاکہ”میں سمجھتاہوں اگر میری فیملی میری مدد نہیں کرتی تو پھر شائد میں اپنا کرکٹ گنوادیتا ہے۔
ذاتی مسائل پر ذہنی تناؤ کے دوران میں نے تین مرتبہ خودکشی کرنے کے متعلق سونچا تھا“۔شامی نے کہاکہ”میں کرکٹ کے بارے میں سونچنا بند کردیاتھا۔ ہم 24ویں منزل پر رہ رہے تھے۔ وہ (گھر والے) ڈر تھا کہ میں بالکونی سے کہیں کود جاؤں۔ میرے بھائی نے میری کافی مدد کی ہے۔
میرے 2-3دوست 24گھنٹوں میرے ساتھ رہتے تھے۔ میرے والدین نے مجھ سے استفسار کیاکہ میں اپنی کرکٹ پرتوجہہ دیں اور کوئی دوسری چیز نہ سونچیں۔اس کے بعد میں نے اپنی تربیت شروع کی اور دہرادؤن کی اکیڈیمی میں شکست دی ہے“۔
مارچ سال2018میں شامی کی بیوی حسین جہاں نے ان پر گھریلو تشدد کا الزام عائد کرتے ہوئے ان کے خلاف پولیس سے شکایت درج کرائی تھی‘ جس کے بعد ہندوستانی کھلاڑی اور ان کے بھائی کے خلاف متعلقہ دفعات کے تحت مقدمہ درج کیاتھا۔
جس کے بعد بی سی سی ائی نے اس کھلاڑی پر مرکزی کنٹراکٹ سے کچھ وقت کے لئے دستبرداری پر زوردیا ہے۔ فیملی والوں نے اس کے بعد پیروں پر کھڑا ہونے میں شامی کی کافی مدد کی ہے۔
شامی نے کہاکہ ”میں نے کافی خوش قسمت ہوں جس کو ویراٹ کوہلی اور دیگر کھلاڑیوں جیسے لوگ ملے۔ ہم ایک فیملی کی طرح ہیں۔ میرے ٹیم کے ساتھی ہمیشہ کہتے ہیں میں اپنا غصہ اور الجھن میدا ن میں نکالوں۔ میں کافی خوش ہوں کے وہ مراحلہ اب ختم ہوگیاہے“۔