کلکتہ۔مغربی بنگال کے 24ساوتھ پرگناس ضلع کے بکھالی علاقے میں ایک شخص‘ اس کی بیوی او ربیٹے کی خودکشی کے بعد ایک تنازعہ پیدا ہوگیا ہے اور اس کی وجہہ اتوار کی رات کوفیس بک پر اس خودکشی کی راست نشریات پیش ائی تھی۔
پولیس کے بموجب متوفی شخص کے بیٹی کو تین لاکھ روپئے کے فنڈس میں مبینہ تغلب کاروائیوں پر ایک سلف ہلپ گروپ برائے خواتین کے ممبرس کی جانب سے اغوا کرلئے جانے کے بعد اس شخص کے فیس بک پیج پرخودکشی کی ساری کارو ائی کی راست نشریات موجود ہیں۔پولیس کے بموجب مذکورہ فیملی کولپی ضلع کے علاقے رہتے تھے۔
اتوار کے روز مذکورہ جوڑا اپنے بیٹے کے ساتھ اتوار کے روز بوکھلی ساحلی گاؤں کے کسی سنسان مقام پر چلے گئے تھے‘ جہاں پر یہ واقعہ پیش آیاہے۔
بھاسکر مکھرجی سپریڈنٹ آف پولیس سندربن ضلع پولیس نے میڈیا کوبتایاکہ”نعشیں پوسٹ مارٹم کے لئے بھیج دی گئی ہیں۔ اس معاملے میں ہم نے تحقیقات کی شروعات کی ہے“۔
متوفی کی بیٹی ایک سلف ہلپ گروپ چلاتے ہیں اور گروپ کے 12ممبرس سے پیسے اکٹھا کرکے بینک میں جمع کرانے اسکی ذمہ داری ہے۔ پچھلے چار سالوں سے وہ یہ گروپ چلارہی ہیں۔
گروپ ممبرس کے بموجب حالیہ ہی میں انہیں یہ جانکاری ملی ہے کہ مذکورہ لڑکی نے بینک میں اس رقم سے ایک روپئے بھی جمع نہیں کیا اسکے بجائے ساری رقم غائب کردی ہے۔
ممبرس کے بموجب 2017میں اس نے 1.5لاکھ بینک سے قرض لیاتھا اور چھ ماہ قبل مزید ایک لاکھ روپئے کابھی قرض حاصل کیاتھا۔
ضلع کے ایک پولیس افیسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی بناء پر بتایا کہ ”ہفتہ کی رات کولپی میں اس فیملی کے گھر میں خواتین کی بھاری تعداد داخل ہوگئی تھی۔
مبینہ طور پر یہ کہاجارہا ہے کہ انہوں نے اس جوڑے کی بیٹی کو پیٹا کو بے قصور ہونے کی دہائی دے رہی تھی۔
رات دیر گئے اس فیملی نے کولپی پولیس اسٹیشن میں ایک شکایت درج کرائی تھی۔
ان میں سے پانچ عورتوں سے پوچھ تاچھ بھی کی گئی تھی“۔
مذکورہ افیسر نے کہاکہ ”ابتدائی صورتحال سے ایسا لگ رہا ہے کہ گھر والوں نے خودکشی ذلت برداشت نہیں کرنے کی وجہہ سے کرلی ہے۔ ہم اس کی جانچ کررہے ہیں“۔
مذکورہ لڑکی کا شوہر اور اس کابیٹا مفرور بتائے جارہے ہیں۔