دؤدھ کی طلب میں گراوٹ ، نواحی علاقوں کے کسان پریشان

   

تجارتی سرگرمیاں اور ہوٹل ، ریستوران بند ہونے سے لاکھوں لیٹر دودھ ضائع
حیدرآباد۔26اپریل(سیاست نیوز) شہر حیدرآباد میں دودھ کی طلب میں گراوٹ ریکارڈ کی جا رہی ہے جس کی بنیادی وجہ شہر حیدرآباد میں ہوٹل اور ریستوراں کے علاوہ ٹی اسٹال کی سرگرمیاں مکمل طور پر مفلوج ہیں اور لاک ڈاؤن کی صورتحال میں ان کاروبار کے بند ہونے کے سبب دودھ کی پیداوار کرنے والے کسانوں کو نقصانات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے اور وہ دودھ دوہنے کے بعد فروخت کرنے کے موقف میں نہیں ہیں کیونکہ شہر میں تجارتی سرگرمیوں کے مفقود ہونے کے سبب دودھ صرف گھریلو استعمال کے لئے شہر پہنچنے لگا ہے اور شہر پہنچنے والے دودھ میں بھی کمی واقع ہوچکی ہے۔دونوں شہروں حیدرآباد و سکندرآباد میں یومیہ 30لاکھ لیٹر دودھ کی طلب ہوا کرتی تھی لیکن لاک ڈاؤن کے بعد سے یومیہ طلب میں 10لاکھ لیٹر کی گراوٹ ریکارڈ کی جا رہی ہے اور جو 10لاکھ لیٹر دودھ کی طلب میں گراوٹ ریکارڈ کی جا رہی ہے اس گراوٹ کی بنیادی وجہ تجارتی سرگرمیوں کا بند ہونا ہے۔شہر حیدرآباد کو جو دودھ سربراہ کیا جاتا تھا وہ اطراف کے نواحی علاقوں سے حیدرآباد لایا جاتا تھا اور جو لوگ دودھ کی فروخت انجام دیتے تھے وہ دودھ دوہنے کے بعد ہوٹلوں اور ریستوراں کے علاوہ ٹی اسٹالس کو سربراہ کیا کرتے تھے لیکن اب ان سرگرمیوں پر مکمل امتناع کے سبب شہر میں 10لاکھ لیٹر سے زائد دودھ کی طلب میں گراوٹ ریکارڈ کی جا رہی ہے اور اس دودھ کی فروخت نہ ہونے کے سبب نواحی علاقوں کے کسانوں کو شدید نقصان کا سامنا کر نا پڑرہا ہے کیونکہ ان کا کسی دودھ کی کمپنی کے ساتھ معاہدہ نہیں ہے اور نہ ہی ان کے پاس کوئی کولڈ اسٹوریج موجود ہے کہ وہ اپنے دودھ کی حفاظت کو یقینی بنا سکیں اسی لئے ان کے جانوروں سے حاصل کیا جانے والابیشتر دودھ ضائع ہونے لگا ہے۔مجلس بلدیہ عظیم ترحیدرآباد کے حدود میں گھریلو استعمال کیلئے حاصل کئے جانے والے دودھ کی طلب میں بھی گراوٹ ریکارڈ کئے جانے کی اطلاع ہے اور کہا جا رہاہے کہ گھریلو استعمال کے لئے حاصل کئے جانے والے دودھ میں 20 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔
اور اس کمی کی بنیادی وجہ سربراہی میں ہونے والی مشکلات کے علاوہ شہریوں کی جانب سے دودھ کے استعمال میں کی جانے والی کمی ہے جبکہ دودھ کے تجارتی استعمال میں بڑی گراوٹ کا سلسلہ جاری ہے۔