داعش اور القاعدہ کا اے آئی کا استعمال، سکیورٹی خدشات میں اضافہ

   

Ferty9 Clinic

نیویارک۔ 16 ڈسمبر (ایجنسیز) قومی سلامتی کے ماہرین اور انٹلیجنس ایجنسیوں نے خبردار کیا ہے کہ مصنوعی ذہانت شدت پسند تنظیموں کیلئے ایک مؤثر ہتھیار بن سکتی ہے، جس کے ذریعے وہ نئے ارکان کی بھرتی، حقیقت سے قریب تر جعلی تصاویر کی تیاری اور اپنے سائبر حملوں کو مزید مہلک بنا سکتی ہیں۔گذشتہ ماہ داعش سے وابستہ ایک ویب سائٹ پر شائع ہونے والی ایک تحریر میں تنظیم کے حامیوں کو اپنی کارروائیوں میں مصنوعی ذہانت کو شامل کرنے کی ترغیب دی گئی۔ انگریزی زبان میں لکھنے والے صارف نے کہا کہ مصنوعی ذہانت کی سب سے بڑی خوبی اس کا آسان استعمال ہے۔اسی تحریر میں مزید کہا گیا کہ بعض انٹیلی جنس ایجنسیاں مصنوعی ذہانت کے ذریعے بھرتی کے عمل میں اضافے سے خوف زدہ ہیں تو ہمیں ان کے اس خوف کو حقیقت میں بدل دینا چاہیے۔یاد رہے کہ داعش، جس نے ماضی میں عراق اور شام کے بعض علاقوں پر قبضہ کیا تھا اور اب پرتشدد نظریات رکھنے والے مسلح گروہوں کے ایک غیر مرکزی اتحاد کی صورت اختیار کر چکی ہے، برسوں پہلے یہ سمجھ چکی تھی کہ سوشل میڈیا بھرتی اور گمراہ کن معلومات پھیلانے کا ایک مؤثر ذریعہ ہے۔ اسی لیے قومی سلامتی کے ماہرین کے مطابق اس بات پر حیرت نہیں ہونی چاہیے کہ یہ مسلح گروہ مصنوعی ذہانت جیسی نئی ٹیکنالوجی آزما رہا ہے۔کم وسائل رکھنے والی غیر منظم شدت پسند تنظیمیں مصنوعی ذہانت کے ذریعے جھوٹی پروپیگنڈہ مہمات یا جعلی ویڈیوز بڑے پیمانے پر پھیلا سکتی ہیں جس سے ان کی رسائی اور اثر و رسوخ میں نمایاں اضافہ ہو سکتا ہے۔نیشنل سکیورٹی ایجنسی میں سکیورٹی خامیوں پر کام کرنے والے سابق محقق اور اس وقت سائبر سکیورٹی کمپنی کلیر وکٹر کے چیف ایگزیکٹو جان لالیبرٹ نے کہا ہیں، کہ کسی بھی مخالف کیلئے مصنوعی ذہانت کام آسان بنا دیتی ہے کیونکہ محدود وسائل رکھنے والے چھوٹے گروہ بھی اس کے ذریعے بڑا اثر ڈال سکتے ہیں۔