ٹرانسپورٹ چارجس میں اضافہ ، پیداوار میں کمی ، مصنوعی قلت سے عوام پریشان
حیدرآباد ۔ 3 ۔ اپریل : ( سیاست نیوز) : ملک بھر میں دالوں کی قیمتوں میں بتدریج اضافہ ہورہا ہے ۔ چند ریاستوں میں دالیں راشن کارڈس پر سربراہ کی جارہی ہیں ۔ دوسرے ریاستوں میں اس کی خریداری مشکل ہوتے جارہی ہے ۔ ہر دال میں 10 تا 40 روپئے تک اضافہ ہوگیا ہے ۔ پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ کا دالوں کی قیمت پر اثر پڑا ہے کیوں کہ ٹرانسپورٹ کی چارجس میں اضافہ ہونے کی وجہ سے دالوں کی قیمتوں میں اضافہ کردیا گیا ہے ۔ اس کے علاوہ دالوں کی قلت کی وجہ سے بھی قیمتوں میں اضافہ ہوگیا ہے ۔ مالیاتی سال 2022-23 کے دوران ملک بھر میں دالوں کی پیداوار میں بھی نمایاں کمی آئی ہے ۔ جس کا بھی دالوں کی قیمت پر اثر پڑا ہے ۔ عام طور پر کسان فروری کے بعد ربیع سیزن میں دالیں زرعی مارکٹس میں فروخت کے لیے لاتے ہیں لیکن دالوں کی پیداوار گھٹ جانے کی وجہ سے مارکٹ میں کم مقدار میں دالیں پہونچ رہے ہیں ۔ ہول سیل سیلرس کی جانب سے دالوں کی مصنوعی قلت پیدا کرتے ہوئے قیمتوں میں اضافہ کرنے کی بھی شکایتیں وصول ہورہی ہیں ۔ غیر قانونی طور پر ذخیرہ اندوزی کرنے والوں کو برداشت نہ کرنے کا انتباہ دیا گیا ہے ۔ مرکزی حکومت نے تمام ریاستوں کو ہدایت دی کہ وہ دالوں کی قیمتوں پر نظر رکھیں اور مصنوعی قلت پیدا کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا مشورہ دیا گیا ہے ۔ تلنگانہ میں بھی تور دال ، معاش کی دال اور مونگ دال کی توقع کے مطابق کاشت نہیں ہوئی ہے ۔ غیر موسمی بارش سے بھی دالوں کی فصلوں کو نقصان پہونچا ہے ۔ محکمہ زراعت نے ابتدائی طور پر تخمینہ لگایا تھا کہ تور کی دال 12 لاکھ ایکڑ اراضی پر کاشت ہوگی ۔ لیکن آخر میں محکمہ زراعت اور شماریات کی طرف سے حکومت کو پیش کی گئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 5.65 لاکھ ایکڑ اراضی پر ہی تور دال کی کاشت ہوئی ہے ۔۔ ن