داڑھی رکنے کے متعلق مسلم کانسٹبل کی درخواست کو الہ آباد ہائی کورٹ نے کیامسترد

,

   

یوپی پولیس کانسٹبل محمد فرمان کو داڑھی رکھنے کی وجہہ سے 2020میں برطرف کردیاگیاتھا۔ انہوں نے ارٹیکل25کا حوالہ دے کر عدالت سے رجوع کیاتھا‘ جو مذہبی آزادی کے زمرے میں شامل ہے۔


لکھنو۔ مذکورہ الہ آباد ہائی کورٹ نے ایک برطرف مسلم پولیس جوان کو خدمات کے دوران داڑھی رکھنے کی منظوری دینے سے انکار کیاہے اور کہاکہ یہ سرکاری احکامات کی خلاف ورزی ہے اور ائین کے ارٹیکل 25تحت انہیں تحفظ نہیں مل سکتا ہے۔

پولیس کانسٹبل محمد فرمان کی جانب سے دائرکردہ تحریری درخواست پر لکھنو بنچ کے جسٹس راجیش سنگھ چوہان نے یہ حکم نامہ جاری کیاہے‘ جو پچھلے سال داڑھی منڈوانے کو کہے جانے بعد بھی داڑھی رکھنے کی وجہہ سے برطرف کردئے گئے تھے۔

ریاستی ڈی جی پی نے 26اکٹوبر2020کو ایک سرکلر جاری کرتے ہوئے پولیس جوانوں کو داڑھی رکھنے سے منع کیاتھا۔

یوپی پولیس کانسٹبل محمد فرمان کو داڑھی رکھنے کی وجہہ سے 2020میں برطرف کردیاگیاتھا۔ انہوں نے ارٹیکل25کا حوالہ دے کر عدالت سے رجوع کیاتھا‘ جو مذہبی آزادی کے زمرے میں شامل ہے۔

احکامات کی اجرائی کے ساتھ مذکورہ ہائی کورٹ نے کہاکہ اعلی حکام کی جانب سے ہدایت جاری کئے جانے کے باوجود داڑھی نہیں منڈوانا ڈائرکٹر جنرل آف پولیس کے سرکلر کی خلاف ورزی ہے اور ایک پولیس جوان کی بدیانتی کا مظاہرہ ہے۔

اس بات کا مانتے ہوئے کہ ڈسپلن فورس کے ایک رکن کی جانب سے داڑھی رکھنا ارٹیکل 25کے تحت تحفظ کے زمرے میں نہیں آتا ہے مذکورہ بنچ نے کہاکہ ”مجاز اتھاریٹی کا یہ ایک شعبہ ہے اور مناسب یونیفارم پہنے اورایک ڈسپلن فورس کے ممبرس کے لئے درکار شناخت کرنے کے احترام میں جاری کردہ گائیڈ لائنس کی پابجائے ضروری ہے او راس میں کسی قسم کی مداخلت نہیں ہونی چاہئے۔

اگست12کو اس درخواست کو مسترد کرتے ہوئے مذکورہ بنچ نے انتظامیہ کوہدایت دی کہ درکار قوانین کے تحت درخواست گذار کے خلاف تادیبی کاروائی کی کرائیں اور اس کو ختم کریں