درج فہرست ذاتوں و قبائیل قانون میں ترمیمات مسترد

,

   

سپریم کورٹ کا فیصلہ ، پارلیمنٹ کی منظوری کے بعد عدالت کی ذمہ داری ختم : سپریم کورٹ
نئی دہلی ۔ 30جنوری ( سیاست ڈاٹ کام ) سپریم کورٹ نے آج ایک بار پھر انکار کردیا کہ وہ درج فہرست ذاتوں / قبائیل قانون کا احیاء کرے گی اور پیشگی ضمانت فراہم کرنے سے انکار کردیا ۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ تمام معاملات بشمول مرکز کی نظرثانی درخواست کی سماعت 19فبروری کو ہوگی ۔ جسٹس یو۔یو للت کی زیر صدارت سپریم کورٹ کی بنچ نے کہا کہ اس مسئلہ کی سماعت تفصیل ہونی چاہیئے اور مناسب ہوگا کہ تمام معاملات کی سماعت 19فبروری کو کی جائے ۔ بنچ نے درج فہرست ذاتوں / قبائیل قانون میں ترمیمات کی تجویز کو بھی مسترد کردیا جو سینئر قانون داں وکاس سنگھ نے درخواست گذاروں میں سے ایک کی پیروی کرتے ہوئے پیش کی تھی ۔ درخواست گذاروں نے قانون میں کی ہوئی تبدیلیوں کو چیلنج کیا تھا اور اس کے فوری احیاء کا مطالبہ کیا تھا ۔ سپریم کورٹ نے 25 جنوری کو کہا تھا کہ وہ اس مسئلہ کو نظرثانی نوٹس دینے کیلئے زیرغور رکھے گی اور جو درخواستیں درج فہرست ذاتوں / قبائیل قانون 2018ء میں ترمیم کیلئے پیش کی گئی ہیں اُن کی مناسب بنچ کی جانب سے سماعت بہتر رہے گی ۔ عدالت عالیہ نے کہا کہ فریقین نے درج فہرست ذاتوں اور درج فہرست قبائیل (انسداد مظالم ) ترمیمات قانون 2018ء جو پیشگی ضمانت کی گنجائش فراہم کرتا ہے اور ملزمین کو اس کے تحت پیشگی ضمانت منظور کی جاسکتی ہے ، مسترد کردیا ۔ گذشتہ سال 9اگست کو پارلیمنٹ میں پیشگی ضمانت نہ دیئے جانے کی دفعہ اس قانون میں شامل کی تھی ۔ عدالت کا حکم نامہ بعض تحفظات کے بارے میں جو گرفتاری سے متعلق تھیں اور درج فہرست ذاتوں / قبائیل قانون 2018ء سے معلق تھیں ،20مارچ 2018ء کو اس دفعہ کی بڑے پیمانے پر غلط استعمال کے اندیشوں کے تحت مسترد کردیا تھا جو سرکاری ملازمین اور خانگی افراد کی ضمانت کے بارے میں تھیں اور کہا تھا کہ فوری طور پر کسی بھی شکایت پر گرفتاری نہیں کی جائے گی جو اس قانون کے تحت داخل کی گئی ہو ، عدالت عالیہ نے قبل ازیں کہا تھا کہ نئی ترمیمات درج فہرست ذاتوں / قبائیل قانون کے تحت پارلیمنٹ کی منظور کردہ ہیں اور ان پر حکم التواء جاری نہیں کیا جاسکتا ۔ عدالت نے حکومت سے قانون کی دفعات کو چیلنج کرنے کے بارے میں جواب طلب کیا ۔