وقف بورڈ کی فینانس کمیٹی کا اجلاس، 16 اداروں کا بجٹ منظور
حیدرآباد ۔12۔ جون (سیاست نیوز) تلنگانہ وقف بورڈ کی فینانس کمیٹی کا اجلاس آج بورڈ کے صدرنشین محمد سلیم کی صدارت میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں وقف بورڈ کے بجٹ اور 16 مختلف اوقافی اداروں کے سالانہ بجٹ کا جائزہ لیا گیا۔ وقف بورڈ کی آمدنی میں اضافہ کے اقدامات پر غور ہوا۔ بتایا جاتا ہے کہ 16 اوقافی اداروں کے بجٹ کو منظوری دی گئی۔ تاہم اسے قطعی منظوری کے لئے وقف بورڈ کے اجلاس میں پیش کیا جائے گا ۔ بعض ارکان نے درگاہ حضرت جہانگیر پیراں اور درگاہ حضرت جان پاک شہیدؒ کے کنٹراکٹرس کی میعاد میں دو ماہ کی توسیع کرنے کی سفارش کی ہے ۔ ان کا کہنا ہے کہ لاک ڈاون کے نتیجہ میں درگاہیں دو ماہ تک بند رہیں ، لہذا کنٹراکٹرس کو نقصان ہوا ہے ۔ انہوں نے کنٹراکٹ کی مدت کے اختتام پر مزید دو ماہ کی توسیع دینے کے لئے نمائندگی کی ۔ اس معاملہ پر قطعی فیصلہ وقف بورڈ کے آئندہ اجلاس میں کیا جائے گا ۔ سب کمیٹی نے اس مسئلہ کو بورڈ کے اجلاس سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ بورڈ کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ وقف ایکٹ کے تحت کنٹراکٹ میں توسیع کی کوئی گنجائش نہیں ہے ۔ ٹنڈر کی تکمیل کے وقت کنٹراکٹر کو اس طرح کا کوئی تیقن نہیں دیا گیا اور کوئی بھی ٹنڈر گزار آمدنی کے سلسلہ میں اندازہ کا تعین نہیں کرسکتا۔ اگر ٹنڈر کی رقم سے کہیں زیادہ آمدنی ہو تو اس میں وقف بورڈ کا کوئی حصہ نہیں، لہذا وقف بورڈ کنٹراکٹر کو نقصان کی صورت میں پابجائی یا کنٹراکٹ میں توسیع کا مجاز نہیں ہے۔ فینانس کمیٹی کے اجلاس میں ڈاکٹر نثار حسین حیدر آغا ، زیڈ ایچ جاوید اور ایم اے وحید کے علاوہ چیف اگزیکیٹیو آفیسر عبدالحمید نے شرکت کی۔ دو ارکان اجلاس سے غیر حاضر رہے۔ صدر نشین وقف بورڈ محمد سلیم نے اجلاس میں بتایا کہ وقف بورڈ کی آمدنی میں اضافہ کرتے ہوئے مسلمانوں کی فلاح و بہبود سے متعلق اسکیمات کے آغاز کی تجویز ہے ۔۔
