درگاہ حضرت جان پاک شہیدؒ کی 60 ایکر اراضی کو لاحق خطرہ ٹل گیا

   

سیاست کی رپورٹ پر محکمہ اقلیتی بہبود میں ہلچل، وقف عہدیداروں کی سرزنش ‘اوپن آکشن کا مکتوب تحصیلدار کے حوالے، وقف مافیا ناکام
حیدرآباد ۔ یکم ستمبر(سیاست نیوز) درگاہ حضرت محی الدین اولیاء المعروف جان پاک شہیدؒ کی 60 ایکر اراضی کو خطرہ آخرکار ٹل گیا اور سیاست کی رپورٹ کے بعد وقف بورڈ نے اراضی کے اوپن آکشن کی کارروائی شروع کردی ہے۔ سوریا پیٹ ضلع کے پالا کیڈو منڈل میں درگاہ کے تحت 60.21 ایکر وقف اراضی موجود ہے جو گزٹ کے تحت سیریل نمبر 13703 میں درج ہے۔ ہر سال اراضی کو کاشت کیلئے اوپن آکشن پر الاٹ کیا جاتا ہے لیکن جاریہ سال 60 ایکر اراضی پر وقف مافیا کی بری نظر پڑی اور اراضی کو ہڑپنے کا منصوبہ تیار کیا گیا ۔ وقف بورڈ کے بااثر افراد کی ملی بھگت سے منصوبہ پر عمل آوری کی تیاری کی گئی اور ایک متنازعہ عہدیدار کو اچانک سوریا پیٹ کا انسپکٹر آڈیٹر مقرر کیا گیا۔ منصوبہ کے تحت جاریہ سال وقف بورڈ کی جانب سے اوپن آکشن کے احکامات کو ضلع کلکٹر تک پہنچنے سے روک دیا گیا تاکہ اراضی کو خانگی ثابت کرنے میں مدد ملے۔ وقف ریکارڈ کی موجودگی کے باوجود ایک سال وقف بورڈ کی عدم دعویداری کی صورت میں وقف مافیا کو فروخت کرنے کا موقع مل سکتا تھا۔ روزنامہ سیاست نے اس سازش کو بے نقاب کرتے ہوئے دستاویزی ثبوت کے ساتھ رپورٹ شائع کی جس کے فوری بعد محکمہ اقلیتی بہبود میں ہلچل پیدا ہوگئی ۔ حکومت میں شامل افراد اور اعلیٰ عہدیداروں نے وقف بورڈ حکام کی سرزنش کی اور کلکٹر کو مکتوب کی روانگی روکنے کی وجوہات دریافت کی ۔ وقف مافیا سے بورڈ کے عہدیداروں کی ملی بھگت تھی ، لہذا اطمینان بخش وضاحت کرنے میں ناکام رہے۔ آخرکار چیف اگزیکیٹیو آفیسر نے انسپکٹر آڈیٹر کو فون پر ہدایت دی کہ فوری اوپن آکشن کا مکتوب متعلقہ تحصیلدار کو پیش کرتے ہوئے آکشن کی تاریخ طئے کی جائے۔ دلچسپ بات یہ تھی کہ انسپکٹر آڈیٹر کے پاس چیف اگزیکیٹیو آفیسر کا مکتوب نہیں تھا ، لہذا اس نے وقف بورڈ آفس سے دوبارہ مکتوب حاصل کرتے ہوئے متعلقہ تحصیلدار کے حوالے کردیا اور 60 ایکر اراضی کو کاشت کیلئے ایک سالہ لیز پر اوپن آکشن کی کارروائی شروع ہوگئی۔ سوریا پیٹ کے مسلمانوں نے سیاست کی رپورٹ پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے وقف اراضی کے تحفظ پر اطمینان کا اظہار کیا۔ وقف بورڈ کے ذرائع کے مطابق 10 مئی کو ضلع کلکٹر کے نام تیار کردہ مکتوب کو صدرنشین اور بعض ارکان کی ہدایت پر روک دیا گیا تھا۔ سیاست کی رپورٹ کے بعد 10 مئی کا مکتوب انسپکٹر آڈیٹر کو روانہ کیا گیا۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر وقف بورڈ اوقافی جائیدادوں کے تحفظ میں سنجیدہ ہے تو پھر تین ماہ تک اوپن آکشن کے مکتوب کو کیوں روک لیا گیا ؟ بتایا جاتا ہے کہ انتخابات سے عین قبل اس طرح کی کئی قیمتی اوقافی اراضیات کو ہڑپنے کی تیاریاں جاری ہیں۔