دعائیں کیونکر مقبول ہوں

   

طیبہ سلطانہ ضیائی
جب انسان اس خوش فہمی میں مبتلا ہوجائے کہ وہ جو چاہے کرسکتا ہے اور دنیا کی ہر شئے اس کے قبضۂ قدرت میں ہے یہاں تک کہ اس کی زندگی بھی تو اس کے تباہ ہونے میں دیر نہیں لگتی ۔ آج دیکھئے تو یہی ہورہا ہے کہ اک چھوٹے سے جرثومے نے سب کو دہشت میں ڈال دیا ہے ۔ دنیا کے بڑے بڑے سائینس داں ، ڈاکٹرس اس بیماری کرونا وائرس کی کوئی دوا یا انجکشن ایجاد کرنے میں بے بس ہیں۔ پوری دنیا میں مختلف بنیادوں پر انسانی جانوں کو موت کی نیند سلانے والوں کی نیندیں حرام ہوگئی ہیں۔ انسانی قدروں کو پامال کرکے چھوت چھات ، بھید بھاؤ رکھنے والے اب اپنوں سے بھی ہاتھ ملانے سے گریز کررہے ہیں۔ ہم سب اپنے اپنے دین و مذہب کی سچائیوں سے ہٹ کر اسی طرح مادی آسائشوں کی تمنا میں لگے رہیں گے اور انسانیت کو فراموش کردیں گے تو ہمارے پالن ہار کا غضب یونہی نازل ہوگا ۔ اب وقت آگیا ہے کہ ہم توبہ و استغفار کریں اپنے کئے پر پچھتائیں اور خالقِ حقیقی کی بارگاہ میں دعا کریں اور معافی طلب کریں ۔ رہی یہ بات کہ ہماری دعائیں قبول کیوں نہیں ہوتیں تو اپنا اپنا محاسبہ کریں کہ ہم نے ہمارے پالن ہار کی دی ہوئی نعمتوں کی کس قدر ناشکری کی ہے ۔ اس کے بتائے ہوئے راستے پر کتنی ایمانداری اور خلوص کے ساتھ قدم بڑھائے ہیں۔
مشہور ہے کہ ابراہیم بن ادھم رحمۃ اللہ علیہ ایک وقت بصرہ کے بازار سے گذر رہے تھے لوگوں نے ان کو گھیرلیا اور پوچھنے لگے اے ابااسحق ! کیا بات ہے کہ ہم دعا کرتے ہیں لیکن ہماری دعا قبول نہیں ہوتی ؟
ابراھیم بن ادھم رحمۃ اللہ علیہ نے جواب دیا یہ اس لئے ہے کہ تمہارے دلوں کو دس چیزوں نے مردہ کردیا ہے ۔ پہلی یہ کہ تم نے اپنے رب کو پہچانا مگر اس کے حق کو ادا نہیں کیا ۔ دوسرا یہ کہ تمہارا زعم ہے کہ تم رسول اﷲ ﷺ سے محبت کرتے ہو مگر ان کی سنّت کو چھوڑ بیٹھے ہو۔ تیسرا یہ کہ تم قرآن تو پڑھتے ہو مگر سمجھتے نہیں۔ چوتھے یہ کہ تم اﷲ کی دی ہوئی نعمتیں تو کھاتے ہو مگر شکریہ ادا نہیں کرتے ۔ پانچویں یہ کہ تم شیطان کو اپنا دشمن کہتے ہو مگر اس سے موافقت رکھتے ہو ۔ چھٹا یہ کہ جنت حق ہے مگر تم اس کے لئے عمل نہیں کرتے ۔ ساتواں یہ کہ تم کہتے ہو دوزخ حق ہے مگر اس سے بھاگتے نہیں ۔ آٹھواں یہ کہ موت حق ہے مگر تم اس کیلئے تیاری نہیں کرتے ۔ نواں یہ کہ تم نیند سے بیدار ہوتے ہی لوگوں کی عیب جوئی میں مشغول ہوجاتے ہو ۔ دسواں یہ کہ تم اپنے مُردوں کو دفنا دیتے ہو مگر پھر بھی اس سے عبرت حاصل نہیں کرتے ۔ خدا سے دُعا ہے کہ ہم انسانیت پر کاربند رہیں اور اُس کے بتائے ہوئے صحیح راستے پر چلیں۔