دعوتِ دین میں حکمت اور حسنِ نصیحت کی اہمیت

   

حافظ محمد صابر پاشاہ قادری
اسلام ایک ایسا دین ہے جو انسانیت کو خیر و بھلائی، فلاح و کامیابی اور آپسی محبت و رواداری کا درس دیتا ہے۔ اسلام کی دعوت کا بنیادی اصول یہ ہے کہ انسانوں کو نیکی کی طرف بلایا جائے، مگر وہ دعوت حکمت، دانائی اور خیرخواہی کے ساتھ ہو۔ یہی وہ قرآنی طرزِ دعوت ہے جس سے معاشرے میں اصلاح اور دلوں میں تبدیلی پیدا ہوتی ہے۔حکمت سے مراد وہ فہم و بصیرت ہے جو حالات کے مطابق بات کرنے، موقع کی نزاکت کو سمجھنے اور دوسرے کے دل و دماغ پر اثر ڈالنے کی صلاحیت عطا کرتی ہے۔
جبکہ نصیحت اس بات کا نام ہے کہ انسان خیر اور بھلائی کی بات اخلاص اور نرمی سے بیان کرے تاکہ سننے والے کے دل میں نیکی کا جذبہ پیدا ہو۔اللہ تعالیٰ نے اپنے محبوب نبی ﷺ کو اسی اسلوبِ حکمت و نصیحت کے ساتھ دعوت دینے کا حکم فرمایا: اُدْعُ اِلٰی سَبِیْلِ رَبِّکَ بِالْحِکْمَةِ وَالْمَوْعِظَةِ الْحَسَنَةِ o”(اے رسولِ معظّم ﷺ!) آپ اپنے رب کی راہ کی طرف حکمت اور عمدہ نصیحت کے ساتھ بلائیے۔“(سورۃ النحل:۱۲۵)یہ آیتِ کریمہ دراصل دعوتِ اسلامی کے بنیادی اصول کو واضح کرتی ہے۔
دین کی تبلیغ میں نرمی، محبت، صبر، علم اور اخلاق کو اختیار کرنا ہی کامیاب دعوت کا راز ہے۔ سخت کلامی، الزام تراشی اور بدزبانی سے لوگ دور بھاگتے ہیں، مگر شفقت، محبت اور دانائی سے ان کے دل جیتے جا سکتے ہیں۔آج کے اس پُرآشوب دور میں جہاں اختلافات، نفرتیں اور بدگمانیاں عام ہیں، وہاں اُمّتِ مسلمہ کے لیے سب سے بڑی ضرورت یہی ہے کہ وہ قرآنِ کریم کے اس اصولِ دعوت کو اپنائے۔
ہر داعی، خطیب، استاد اور مسلمان اپنی گفتار و کردار سے دوسروں کے لئے مثال بنے۔ جب ہماری دعوت اخلاص، حلم اور حکمت پر مبنی ہوگی تو دلوں میں نرمی پیدا ہوگی اور معاشرے میں اصلاح کی فضا قائم ہوگی۔رسولِ اکرم ﷺ نے ہمیشہ نرمی، برداشت اور محبت کے ذریعے لوگوں کے دلوں کو جیتا۔ آپ ﷺ کا اندازِ نصیحت ایسا تھا کہ سخت ترین دشمن بھی آپ کی گفتار و کردار سے متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکا۔ یہی وہ روش ہے جس کی طرف قرآن ہمیں بلاتا ہے، اور یہی طرزِ دعوت ہمارے لیے کامیابی کی کنجی ہے۔
حکمت اور حسنِ نصیحت اسلام کے پیغامِ دعوت کا بنیادی جزو ہیں۔اگر آج کے مسلمان اپنی گفتگو، تعلیم، تبلیغ اور معاشرت میں اس روش کو اختیار کر لیں تو معاشرے میں محبت، اتحاد اور فلاح کی نئی روح پھونکی جا سکتی ہے۔ ذیل میں ائمہ اہل بیت اطہار علیہم السلام اور سلف صالحین کے کچھ ایسے اقوال درج کیے جارہے ہیں جو سراسر حکمت اور نصیحت پر مشتمل ہیں۔ ان اقوال پر عمل کرنا یقینی طور پر انسان کو دنیا و آخرت میں کامیابی اور اللہ کی بارگاہ میں سرخروئی عطا کرتا ہے۔
امام زین العابدین علیہ السلام نے فرمایا ’’لوگ تین طرح کی عبادات کرتے ہیں : ایک عبادت خوف کی وجہ سے کی جاتی ہے۔ یہ عبادت غلاموں کی سی ہے۔ دوسری عبادت کسی غرض سے کی جاتی ہے۔ یہ تاجروں کی عبادت ہے۔ ایک عبادت شکر کے ساتھ کی جاتی ہے۔ یہ عبادت حقیقتاً اللہ کی عبادت ہے۔٭گناہ سے خوشی حاصل نہ کرو اس لیے کہ گناہ سے خوش ہونا گناہ سے بڑھ کر گناہ ہے۔