دفعہ 370 کی برخواستگی کا طویل عرصہ سے انتظار تھا

,

   

حکومت کا فیصلہ درست قدم ۔ وزیر خارجہ ایس جئے شنکر کا دعوی ۔ امریکی تھنک ٹینک میں سوال جواب کے سشن میں اظہار خیال

واشنگٹن 3 اکٹوبر ( سیاست ڈاٹ کام ) وزیر خارجہ ڈاکٹر ایس جئے شنکر نے دستور کے دفعہ 370 کی برخواستگی کو درست قدم قرار دیا اور کہا کہ اس کا طویل وقت سے انتظار کیا جا رہا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی جانب سے اس فیصلے کو چیلنج کرنے کیلئے ہر ممکن کوششیں کی جائیں گی کیونکہ اس نے کشمیر میں دہشت گردی کی جڑیں مضبوط کرنے میں کافی مدد کی ہے ۔ یہ واضح کرتے ہوئے کہ ہندوستان کی سکیوریٹی فورسیس نے جموں و کشمیر میں 5 ستمبر کے بعد سے بیت زیادہ صبر و تحمل کا مظاہرہ کیا ہے مسٹر جئے شنکر نے واشنگٹن میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انہیں امید تھی کہ پاکستان وہی کچھ کرتا رہے گا جو وہ گذشتہ کچھ دہوں سے کر رہا ہے ۔ انہوں نے ہیریٹیج فاونڈیشن نامی ایک امریکی تھنک ٹینک کے سوال و جواب سشن میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ہم کو امید ہے کہ کشمیر میں خوشیاں اور سکون بحال ہوگا ۔ دوسرے کیا امید کرسکتے ہیں جب وہاں تحدیدات ختم کی جائیں گی ؟۔ انہوں نے کہا کہ یہ امید نہیں ہے کہ پاکستان خاموش بیٹھے گا ۔ وہ کوئی ایسا ماحول پیدا نہیں کرینگے جو سکون کا غماز ہو کیونکہ یہی ان کی خواہش ہے اور گذشتہ 70 سال سے وہ ایسا ہی کچھ کرتے آئے ہیں۔ ان سے پاکستانی قیادت کے اس ریمارک پر سوال کیا گیا تھا کہ کشمیر میں سکیوریٹی اور مواصلاتی تحدیدات کی برخواستگی کے بعد ہندوستان کوئی جھوٹا دعوی کردیگا اور اس کیلئے پاکستان کو ذمہ دار قرار دیگا ۔ جئے شنکر نے کہا کہ ان کے خیال میں اس طرح کے ریمارکس پر کوئی فیصلہ کرنے کیلئے تاریخی پس منظر کو دیکھنا ہوگا ۔ یہ کوئی ایسی بحث نہیں ہے جو 5 اگسٹ کے بعد شروع ہوئی ہو۔ یہی ان کی پالیسیاں اور اقدامات رہے ہیں اور ان کا اسی وقت آغاز ہوگیا تھا جب کشمیر کا ہندوستان سے الحاق ہوا تھا ۔ ایسے ریمارکس پر غور سے پہلے کشمیر کی تاریخ کو دیکھنے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ایسے بہت سے حالات ہیں جنہیں پیش نظر رکھنے کی ضرورت ہے ۔ ہندوستان کی کوشش یہی ہوگی کہ ایسے حالات سے بہتر انداز میں نمٹا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ انہیں اس بات کا بھی یقین ہے کہ ایسی کوشش میں ہندوستان کامیاب ہوگا ۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان سے مسلسل خطرہ والے ریمارکس کئے جا رہے ہیں۔ نہ صرف جھوٹے دعووں کے تعلق سے بلکہ جہاد کے تعلق سے بھی دعوے کئے جا رہے ہیں اور یہ بھی انتباہ دیا جا رہا ہے کہ کوئی نیوکلئیر جنگ ہوسکتی ہے ۔ کیا ایسے بیانات قیادت کی ذمہ داری کو ظاہر کرتے ہیں ۔ مقبوضہ کشمیر کو واپس لینے سے متعلق ہندوستان کے ایکشن پلان پر سوال کا جواب دیتے ہوئے جئے شنکر نے کہا کہ یہ علاقہ پاکستان کے غیر قانونی قبضہ میں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کی علاقائی سالمیت وغیرہ کو نقشہ جات میں واضح کردیا گیا ہے اور یہ نقشہ جات 70 سال سے موجود ہیں۔ مسٹر جئے شنکر نے افغانستان سے متعلق امریکہ کے موقف پر بھی سوالات کے جواب دئے اور کہا کہ امریکہ افغانستان پر اپنے رویہ اور موقف میں تبدیلی لانے جا رہا ہے تاہم یہ واضح نہیں ہے کہ یہ تبدیلی کس نوعیت کی ہوگی ۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان اور پاکستان کے تعلق سے انہوں نے واشنگٹن میں میں امریکی قیادت سے اور افغانستان میں پاکستان اور امریکہ کے تعلق سے تبادلہ خیال کیا ہے ۔ یہ تبادلہ خیال ایسا ہے جس کا بہت سا حصہ تو ظاہر نہیں کیا جائیگا تاہم یہ ان کا تاثر ہے بلکہ ساری دنیا اس کو محسوس کر ررہی ہے کہ افغانستان کے تعلق سے امریکہ کے موقف اور رویہ میں تبدیلی آنے والی ہے ۔ ابھی یہ نہیں کہا جاسکتا کہ یہ تبدیلی کس نوعیت کی ہوگی ۔ مسٹر جئے شنکر نے کہا کہ فی الحال وہ یہی فرض کرتے ہیں کہ یہ امریکہ میں ایک داخلی بحث ہے جو داخلی ہی رہنی چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ ہوسکتا ہے کہ اس مسئلہ پر اپنی ذاتی رائے پیش کریں تاہم انہیں ایسا کرتے ہوئے حقائق کو بھی نظر میں رکھنا ہوگا ۔جئے شنکر نے بعد ازاں امریکی ڈیفنس سکریٹری سے ملاقات بھی کی ۔